پیراگون کیس خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
گزشتہ روز ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کیا تھا
پیراگون سوسائٹی کیس میں احتساب عدالت نے خواجہ برادران کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
سابق وزیر ریلوے سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو پیراگون سوسائٹی کیس میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات 6 مارچ 2018 کو شروع ہوئی، تمام تر مطلوبہ دستاویزات بھی نیب کو دے دی گئیں، خواجہ برادران متعدد بار نیب کے سامنے پیش ہوئے اور کسی طلبی سے غیرحاضر نہیں رہے۔
سماعت کے موقع پر نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ پیراگون ناجائز سوسائٹی ہے، یہ ایل ڈی اے سے منظور شدہ نہیں ہے، ایگزیکٹیو بلڈرز نامی فرم سے 100 ملین خواجہ برادران کے اکاونٹس میں آئے ہیں، قیصر امین بٹ روپوش ہو گیا تھا، ہمیں پیراگون کا ریکارڈ نہیں مل سکا، کاغذات میں پیراگون کی زمین 7 ہزار کینال تھی لیکن ریونیو کے ریکارڈ میں پیراگون کے پاس صرف 11 سو کینال جگہ نکلی۔
نیب نے عدالت سے تحقیقات کے لیے خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرتے ہوئے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 22 دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیدیا۔
گزشتہ روز ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کیا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیب نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو گرفتار کرلیا
دوسری جانب احتساب عدالت لاہور کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی اور عدالت جانیوالے راستے کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگاکر بند کردیا گیا جب کہ احتساب عدالت سے ملحقہ دکانیں، اسکول اور بینک کو بھی بند کروادیا گیا تھا۔
اس موقع پر احتساب عدالت کے باہرلیگی کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی ہے جن کی جانب سے خواجہ برادران کے حق میں نعرے بازی کی گئی، کمرہ عدالت کے باہر وکلا اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ بھی دیکھنے میں آئی جس کے بعد پولیس نے وکلا کو کمرہ عدالت میں داخلے سے روک دیا۔
سابق وزیر ریلوے سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو پیراگون سوسائٹی کیس میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات 6 مارچ 2018 کو شروع ہوئی، تمام تر مطلوبہ دستاویزات بھی نیب کو دے دی گئیں، خواجہ برادران متعدد بار نیب کے سامنے پیش ہوئے اور کسی طلبی سے غیرحاضر نہیں رہے۔
سماعت کے موقع پر نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ پیراگون ناجائز سوسائٹی ہے، یہ ایل ڈی اے سے منظور شدہ نہیں ہے، ایگزیکٹیو بلڈرز نامی فرم سے 100 ملین خواجہ برادران کے اکاونٹس میں آئے ہیں، قیصر امین بٹ روپوش ہو گیا تھا، ہمیں پیراگون کا ریکارڈ نہیں مل سکا، کاغذات میں پیراگون کی زمین 7 ہزار کینال تھی لیکن ریونیو کے ریکارڈ میں پیراگون کے پاس صرف 11 سو کینال جگہ نکلی۔
نیب نے عدالت سے تحقیقات کے لیے خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرتے ہوئے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 22 دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیدیا۔
گزشتہ روز ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کیا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نیب نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو گرفتار کرلیا
دوسری جانب احتساب عدالت لاہور کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی اور عدالت جانیوالے راستے کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگاکر بند کردیا گیا جب کہ احتساب عدالت سے ملحقہ دکانیں، اسکول اور بینک کو بھی بند کروادیا گیا تھا۔
اس موقع پر احتساب عدالت کے باہرلیگی کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی ہے جن کی جانب سے خواجہ برادران کے حق میں نعرے بازی کی گئی، کمرہ عدالت کے باہر وکلا اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ بھی دیکھنے میں آئی جس کے بعد پولیس نے وکلا کو کمرہ عدالت میں داخلے سے روک دیا۔