حج کرپشن کیس سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی استثنیٰ کی درخواست مسترد
جب تک کوئی استثنی کے لیے درخواست لے کر نہ آئے عدالت اس حوالے سے فیصلہ نہیں کرتی، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی تحقیقات میں استثنی کے حوالے سے استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سابق وزیراعظم گیلانی کے وکیل نے عدالت سے یوسف رضا گیلانی کی تحقیقات میں استثنی کے حوالے سے استدعا کی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں وزارت قانون نے رائے دی تھی کہ وزیراعظم کو اس کیس میں استثنیٰ حاصل ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے وزارت قانون کی رائے پر حیرت کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گھر بیٹھے کسی کو استثنیٰ نہیں ملتا، جب تک کوئی استثنیٰ کے لیے درخواست لے کر نہ آئے عدالت اس حوالے سے فیصلہ نہیں کرتی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حج کرپشن کیس میں ملزمان سے 26 کروڑ روپے کی وصولیاں کرنی ہیں لیک اب تک ایک پیسہ بھی وصول نہیں ہوا، عدالت کو بتایا جائے کہ اس کیس کو اور کتنے عرصے تک چلانا ہے جس پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر حسین اصغر نے عدالت کو بتایا کہ کیس سے متعلق اندورن ملک اور بیرون ملک شواہد اکھٹے کرنے ہیں تاہم سعودی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں تعاون نہیں کیاجارہا، کیس کے ملزم احمد فیض کی گرفتاری کے لئے ایف آئی اے نے جس جگہ کی نشاندہی کی وہاں سعودی حکام نے چھاپہ ہی نہیں مارا۔
اس موقع پر جسٹس گلزار کا کہنا تھاکہ حج انتظامات میں بے قاعدگیوں کو نہ روکا گیا تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا، جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی ملی بھگت سے لوگ پہلے عمارتوں کے ٹھیکے لیتے ہیں پھر یہ عمارتیں وزارت کو مہنگے داموں دیتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزارت حاجیوں کو لٹنے سے بچائے اور ایماندار افسر رکھے،عدالت نےآئندہ سماعت پر مقدمے میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سابق وزیراعظم گیلانی کے وکیل نے عدالت سے یوسف رضا گیلانی کی تحقیقات میں استثنی کے حوالے سے استدعا کی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں وزارت قانون نے رائے دی تھی کہ وزیراعظم کو اس کیس میں استثنیٰ حاصل ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے وزارت قانون کی رائے پر حیرت کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گھر بیٹھے کسی کو استثنیٰ نہیں ملتا، جب تک کوئی استثنیٰ کے لیے درخواست لے کر نہ آئے عدالت اس حوالے سے فیصلہ نہیں کرتی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حج کرپشن کیس میں ملزمان سے 26 کروڑ روپے کی وصولیاں کرنی ہیں لیک اب تک ایک پیسہ بھی وصول نہیں ہوا، عدالت کو بتایا جائے کہ اس کیس کو اور کتنے عرصے تک چلانا ہے جس پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر حسین اصغر نے عدالت کو بتایا کہ کیس سے متعلق اندورن ملک اور بیرون ملک شواہد اکھٹے کرنے ہیں تاہم سعودی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں تعاون نہیں کیاجارہا، کیس کے ملزم احمد فیض کی گرفتاری کے لئے ایف آئی اے نے جس جگہ کی نشاندہی کی وہاں سعودی حکام نے چھاپہ ہی نہیں مارا۔
اس موقع پر جسٹس گلزار کا کہنا تھاکہ حج انتظامات میں بے قاعدگیوں کو نہ روکا گیا تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا، جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی ملی بھگت سے لوگ پہلے عمارتوں کے ٹھیکے لیتے ہیں پھر یہ عمارتیں وزارت کو مہنگے داموں دیتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزارت حاجیوں کو لٹنے سے بچائے اور ایماندار افسر رکھے،عدالت نےآئندہ سماعت پر مقدمے میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی۔