ہمیں سیاسی اختلافات پس پشت ڈال کر قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی ایکسپریس فورم
دشمن ممالک بھی آپس میں تجارت کررہے ہیں، ہمیں اپنے مفادات کیلیے دونوں بڑی طاقتوں سے تعلقات بہتر بنانا ہوں گے۔
پاکستان ایک مضبوط اور جغرافیائی حیثیت سے انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے اس لحاظ سے وہ دونوں بڑی طاقتوں کی ضرورت ہے۔
ماہرین امور خارجہ اور سیاسی تجزیہ کاروں نے '' خطے کی موجودہ صورتحال اور عالمی چیلنجز'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے دونوں ممالک سے تعلقات کو فروغ دینا چاہیے کسی کی خاطر دوسرے سے تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں، سفارتی سطح پر بہتر اقدامات کرنا ہونگے اب دنیا بدل چکی ہے، دشمن ممالک بھی آپس میں تجارت کررہے ہیں لہٰذا ہمیں اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی معیشت مضبوط کرنا ہوگی، بڑی طاقتوں سے تعلقات قائم کرنے کیلیے معاشی استحکام ضروری ہے، ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی۔
ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ جب تک پاکستان امریکا کی لائن پر چلے گا تب تک پاک امریکا تعلقات بہتر رہیں گے ورنہ دونوں ممالک میں تناؤ رہے گا، اپوزیشن اور حکومت میں تناؤ ختم کیا جائے۔
ماہر امور خارجہ ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات لانگ ٹرم نہیں بلکہ وقتی طور پر امریکا کے مفادات کیلیے ہوتے ہیں۔ چین کے پاکستان میں بڑھتے ہوئے کردار کو روکنا امریکی خارجہ پالیسی کا اولین مسئلہ ہے، چین اب بدل چکا ہے، وہ دنیا کیساتھ تجارتی بنیادوں پر تعلقات قائم کررہا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ جب تک ملکی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی تب تک ہمارے عالمی تعلقات بہتر نہیں ہونگے، اس کے لیے ملک میں سیاسی استحکام اور امن و امان ناگزیر ہے، بھارت شاطرانہ کھیل کھیل رہا ہے، اس نے نہ صرف ہمیں امریکا سے دور کیا بلکہ چین کے ساتھ اپنی تجارت بھی بڑھالی، ہم غیر سنجیدگی دکھا کر اکیلے پن کی طرف جا رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگار عمار علی جان نے کہا کہ انھوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 7 دہائیوں میں خود کو موجودہ صورتحال سے بچا سکتے تھے مگر قومی سوچ کے فقدان اور چند خاندانوں کی اجارہ داری کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے، انھوں نے کہا کہ ہم دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتے مگر افسوس ہے کہ ملکی مفاد کے بجائے شخصی مفاد کی خاطر دیگر ممالک سے تعلقات قائم کیے جاتے ہیں۔
ماہرین امور خارجہ اور سیاسی تجزیہ کاروں نے '' خطے کی موجودہ صورتحال اور عالمی چیلنجز'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے دونوں ممالک سے تعلقات کو فروغ دینا چاہیے کسی کی خاطر دوسرے سے تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں، سفارتی سطح پر بہتر اقدامات کرنا ہونگے اب دنیا بدل چکی ہے، دشمن ممالک بھی آپس میں تجارت کررہے ہیں لہٰذا ہمیں اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی معیشت مضبوط کرنا ہوگی، بڑی طاقتوں سے تعلقات قائم کرنے کیلیے معاشی استحکام ضروری ہے، ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی۔
ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ جب تک پاکستان امریکا کی لائن پر چلے گا تب تک پاک امریکا تعلقات بہتر رہیں گے ورنہ دونوں ممالک میں تناؤ رہے گا، اپوزیشن اور حکومت میں تناؤ ختم کیا جائے۔
ماہر امور خارجہ ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات لانگ ٹرم نہیں بلکہ وقتی طور پر امریکا کے مفادات کیلیے ہوتے ہیں۔ چین کے پاکستان میں بڑھتے ہوئے کردار کو روکنا امریکی خارجہ پالیسی کا اولین مسئلہ ہے، چین اب بدل چکا ہے، وہ دنیا کیساتھ تجارتی بنیادوں پر تعلقات قائم کررہا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ جب تک ملکی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی تب تک ہمارے عالمی تعلقات بہتر نہیں ہونگے، اس کے لیے ملک میں سیاسی استحکام اور امن و امان ناگزیر ہے، بھارت شاطرانہ کھیل کھیل رہا ہے، اس نے نہ صرف ہمیں امریکا سے دور کیا بلکہ چین کے ساتھ اپنی تجارت بھی بڑھالی، ہم غیر سنجیدگی دکھا کر اکیلے پن کی طرف جا رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگار عمار علی جان نے کہا کہ انھوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 7 دہائیوں میں خود کو موجودہ صورتحال سے بچا سکتے تھے مگر قومی سوچ کے فقدان اور چند خاندانوں کی اجارہ داری کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے، انھوں نے کہا کہ ہم دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتے مگر افسوس ہے کہ ملکی مفاد کے بجائے شخصی مفاد کی خاطر دیگر ممالک سے تعلقات قائم کیے جاتے ہیں۔