پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 53 ارب ڈالر کے قرض کے لئے 3 سالہ معاہدہ طے پا گیا
تنقید کرنے والے نادہندگی سے بچنے کے لئے کوئی دوسرا راستہ بتادیں تو قرض نہیں لیں گے، اسحاق ڈار
RAWALPINDI:
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض کے لئے 3 سالہ معاہدہ طے پاگیاہے جس کے تحت عالمی مانیٹری فنڈ 5ارب 30 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا، اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ تنقید کرنے والے نادہندہ ہونے سے بچنے کے لئے کوئی دوسرا راستہ بتادیں تو قرض نہیں لیں گے۔
اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے نمائندے جیمز فرینک کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ پروگرام کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت 5 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ قرضہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے لیا ہے اس سے آئی ایم ایف کا پرانا قرض بھی ادا کیا جائے گااور سرکاری اداروں کی تشکیل نو کے ذریعے کارکردگی بڑھائی جائےگی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران سابق حکومت نے 2ہزار ارب روپے کے قرضے لئے اور آنے والی حکومت پر بہت بڑا بوجھ ڈال دیا۔ آئی ایم ایف مالی مسائل میں مبتلا ممالک کی مدد کرتا ہے ہم نے قرض لیا ہے کیونکہ یہ ہمارا حق ہے، کوئی ہمیں حل بتادے کہ ہم قرض لئے نادہندہ نہ ہوں اور ہم اتنا ہی قرض لے رہے ہیں جس سے پرانا قرض ادا کیا جاسکے، ہم اپنی معیشت کو درست سمت میں لےجانے کی کوشش کررہے ہیں اس سلسلے میں سرکلر ڈیٹ کی مد میں 322 ارب روپے ادا کئے جاچکے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ، ریلوے اور پاکستان اسٹیل سمیت کئی ادارے سالانہ 450 ارب روپے کے خسارے میں جا رہے ہیں،اس لئے ہمیں کم وقت میں ان اداروں میں ضائع ہونے والا یہ پیسہ روکنے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف نے سابق حکومت کو اچھے مشورے دیئے لیکن کسی نے عمل نہیں کیا، گزشتہ حکومت نے قرض لیا اور جب ان کی ادائیگی کا وقت آیا تو حکومت کی مدت پوری ہوگئی لیکن موجودہ حکومت نے 3 سال کا معاہدہ کیا ہے تاکہ قرض کی ادائیگی بھی موجودہ حکومت ہی کرے، حکومت نے 3سال میں مالی خسارہ 4 فیصد تک لانے کا ہدف رکھا ہے لیکن اقتصادی بحالی کے لئےصوبوں کو وفاق سے تعاون کرنا ہوگا۔
اس موقع پر آئی ایم ایف کے نمائندے جیمز فرینک نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان نے خود بنایاہے اور اس کا مقصد ملکی کی معیشت کو بہتر کرنا ہے تاہم اس کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ دے گا،۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت اسلام آباد کو اپنا مالیاتی خسارہ اور افراط زر میں کمی، محصولات میں اضافہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنا ہوں گی، خسارے میں چلنے والےاداروں کی بہتری کے لئے نجکاری بھی کی جاسکتی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض کے لئے 3 سالہ معاہدہ طے پاگیاہے جس کے تحت عالمی مانیٹری فنڈ 5ارب 30 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا، اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ تنقید کرنے والے نادہندہ ہونے سے بچنے کے لئے کوئی دوسرا راستہ بتادیں تو قرض نہیں لیں گے۔
اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے نمائندے جیمز فرینک کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ پروگرام کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت 5 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ قرضہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے لیا ہے اس سے آئی ایم ایف کا پرانا قرض بھی ادا کیا جائے گااور سرکاری اداروں کی تشکیل نو کے ذریعے کارکردگی بڑھائی جائےگی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران سابق حکومت نے 2ہزار ارب روپے کے قرضے لئے اور آنے والی حکومت پر بہت بڑا بوجھ ڈال دیا۔ آئی ایم ایف مالی مسائل میں مبتلا ممالک کی مدد کرتا ہے ہم نے قرض لیا ہے کیونکہ یہ ہمارا حق ہے، کوئی ہمیں حل بتادے کہ ہم قرض لئے نادہندہ نہ ہوں اور ہم اتنا ہی قرض لے رہے ہیں جس سے پرانا قرض ادا کیا جاسکے، ہم اپنی معیشت کو درست سمت میں لےجانے کی کوشش کررہے ہیں اس سلسلے میں سرکلر ڈیٹ کی مد میں 322 ارب روپے ادا کئے جاچکے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ، ریلوے اور پاکستان اسٹیل سمیت کئی ادارے سالانہ 450 ارب روپے کے خسارے میں جا رہے ہیں،اس لئے ہمیں کم وقت میں ان اداروں میں ضائع ہونے والا یہ پیسہ روکنے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف نے سابق حکومت کو اچھے مشورے دیئے لیکن کسی نے عمل نہیں کیا، گزشتہ حکومت نے قرض لیا اور جب ان کی ادائیگی کا وقت آیا تو حکومت کی مدت پوری ہوگئی لیکن موجودہ حکومت نے 3 سال کا معاہدہ کیا ہے تاکہ قرض کی ادائیگی بھی موجودہ حکومت ہی کرے، حکومت نے 3سال میں مالی خسارہ 4 فیصد تک لانے کا ہدف رکھا ہے لیکن اقتصادی بحالی کے لئےصوبوں کو وفاق سے تعاون کرنا ہوگا۔
اس موقع پر آئی ایم ایف کے نمائندے جیمز فرینک نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان نے خود بنایاہے اور اس کا مقصد ملکی کی معیشت کو بہتر کرنا ہے تاہم اس کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ دے گا،۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت اسلام آباد کو اپنا مالیاتی خسارہ اور افراط زر میں کمی، محصولات میں اضافہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنا ہوں گی، خسارے میں چلنے والےاداروں کی بہتری کے لئے نجکاری بھی کی جاسکتی ہے۔