حکومت نے پی اے سی کی سربراہی شہباز شریف کو دے کر یو ٹرن لیا فواد چوہدری
اخلاقی طور پر شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی قبول نہ کریں، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن قومی اسمبلی کا اجلاس چلنے نہیں دے رہی تھی اس لئے حکومت نے پی اے سی کی سربراہی شہبازشریف کو دینے کا فیصلہ کرکے یو ٹرن لیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے معاملے پر اڑی ہوئی تھی اور قومی اسمبلی کا اجلاس چلنے نہیں دے رہی تھی۔ حکومت کا اس معاملے پر موقف قانون اور اخلاقیات کے مطابق تھا لیکن اسمبلی اجلاس سے روزانہ واک آؤٹ سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہورہا تھا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ اپوزیشن خود کرے اور حکومت اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو دینے کا فیصلہ کر کے یو ٹرن لیا ہے۔ اب فیصلہ اپوزیشن کو کرنا ہے کہ وہ کس کو پی اے سی کا سربراہ نامزد کریں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ چھوٹا بھائی بڑے بھائی کی کرپشن کا احتساب کیسے کرے گا۔ اس لئے اخلاقی طور پر شہباز شریف کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ غلط اقدام ہے۔ انہیں چاہیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی قبول نہ کریں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اپوزیشن قومی اسمبلی کا اجلاس کسی صورت نہیں چلنے دینا چاہتی، پی اے سی کی سربراہی سے متعلق حکومت نے اپوزیشن کا غلط مطالبہ مان لیا ہے تو اب سعد فیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کو جواز بنا کر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آ ؤ ٹ کر رہی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے معاملے پر اڑی ہوئی تھی اور قومی اسمبلی کا اجلاس چلنے نہیں دے رہی تھی۔ حکومت کا اس معاملے پر موقف قانون اور اخلاقیات کے مطابق تھا لیکن اسمبلی اجلاس سے روزانہ واک آؤٹ سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہورہا تھا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ اپوزیشن خود کرے اور حکومت اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو دینے کا فیصلہ کر کے یو ٹرن لیا ہے۔ اب فیصلہ اپوزیشن کو کرنا ہے کہ وہ کس کو پی اے سی کا سربراہ نامزد کریں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ چھوٹا بھائی بڑے بھائی کی کرپشن کا احتساب کیسے کرے گا۔ اس لئے اخلاقی طور پر شہباز شریف کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ غلط اقدام ہے۔ انہیں چاہیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی قبول نہ کریں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اپوزیشن قومی اسمبلی کا اجلاس کسی صورت نہیں چلنے دینا چاہتی، پی اے سی کی سربراہی سے متعلق حکومت نے اپوزیشن کا غلط مطالبہ مان لیا ہے تو اب سعد فیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کو جواز بنا کر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آ ؤ ٹ کر رہی ہے۔