قومی اسمبلی سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپوزیشن کا واک آؤٹ
حکومتی اتحاد میں شامل بی این پی مینگل کا بھی اپوزیشن کے ساتھ واک آؤٹ
مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے دوسرے روز بھی قومی اسمبلی کے اجلاس کا واک آؤٹ کیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاج کیا۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم تین روز سے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے قانونی مشاورت حاصل کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے بھی مطالبہ کیا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن کے تمام ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
حکومتی اتحاد میں شامل بی این پی مینگل کے سردار اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہ پروڈکشن آرڈر کا اجرا پارلیمنٹیرین کا حق ہے۔ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے اس وجہ سے 70 سال سے صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ یہ پارلیمنٹ ہے مغلیہ دربار نہیں ہے۔ اس صورتحال میں یہاں نہیں بیٹھ سکتے۔ اس کے ساتھ ہی اختر مینگل بھی ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
بعد ازاں وقفہ سوالات سمیت ایوان کی معمول کی کارروائی نمٹائی گئی۔ جس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاج کیا۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم تین روز سے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے قانونی مشاورت حاصل کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے بھی مطالبہ کیا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن کے تمام ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
حکومتی اتحاد میں شامل بی این پی مینگل کے سردار اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہ پروڈکشن آرڈر کا اجرا پارلیمنٹیرین کا حق ہے۔ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے اس وجہ سے 70 سال سے صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ یہ پارلیمنٹ ہے مغلیہ دربار نہیں ہے۔ اس صورتحال میں یہاں نہیں بیٹھ سکتے۔ اس کے ساتھ ہی اختر مینگل بھی ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
بعد ازاں وقفہ سوالات سمیت ایوان کی معمول کی کارروائی نمٹائی گئی۔ جس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔