جو وزیر کام نہیں کرے گا اُس کے خلاف کارروائی ہوگی وزیراعظم
وزراء کو شام تک دفتر میں بیٹھنا چاہیے، پھر شکوہ مت کرنا کہ وزارت چلی گئی، وزیراعظم
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو وزیر دفتر نہیں جائے گا اُس کے خلاف کارروائی ہوگی اور پھر وہ شکوہ نہ کریں کہ وزارت چلی گئی۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگ سیاسی شعور رکھتے ہیں، خیبرپختونخوا کے لوگ دوسری باری نہیں دیتے لیکن ہمیں دی۔ یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئی اس لیے تحریک انصاف کو دوسرا مینڈیٹ ملا، 2018 کے الیکشن صاف اور شفاف ہوئے، ہم نے مینڈیٹ لینے کے لیے کوئی روایتی حربہ استعمال نہیں کیا، ہم نے الیکشن سے قبل فنڈز جاری نہیں کیے تھے، اگر کوئی بھی حلقہ کھلوانا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ محمود خان کی ایمانداری پر پورا یقین ہے، وہ سادہ اورسچے انسان ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ محمود خان کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ پنجاب میں عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا، عثمان بزدار بھی ایماندار اور دلیر شخص ہیں، انہوں نے پیسے ضائع نہیں کیے، وہ مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے ہیں جب کہ شہباز شریف وزیراعظم کا طیارہ استعمال کرتے تھے، انہوں نے انٹرٹینمنٹ کی مد میں 35 کروڑ روپے خرچ کیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں چھوٹے سے طبقے کے لیے پالیسیاں بنتی رہیں، کسی نے نچلے طبقے کو اوپر لانے کے لیے نہیں سوچا، ملک میں امیر اورغریب میں فرق ختم ہونا چاہیے، جہاں امیر اورغریب میں فرق ہو وہ کیسے فلاحی ریاست بن سکتی ہے، حکومت کو ریکارڈ ملکی خسارہ ورثے میں ملا۔ بیوروکریسی کی سوچ ہے کہ سرمایہ کاری اچھی چیز نہیں، ہمیں سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے پر ہمارا مذاق اڑایا گیا حالانکہ ہم عوام کے پیسے پر بادشاہت کے نظام کا خاتمہ کررہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اب فارورڈ بلاک بننے اور حکومت گرنے کا کوئی خطرہ نہیں، وزراء کو شام تک اپنے دفاتر میں بیٹھنا چاہیے، مجھے پتہ چل جائے گا کہ کون سا وزیر آفس نہیں جارہا اور جو وزیر دفتر نہیں جائے گا اُس کے خلاف کارروائی ہوگی ، پھر وہ شکوہ نہ کریں کہ وزارت چلی گئی۔ آپ منتخب لوگ ہیں، اگرکام نہیں کیا تو لوگ آپ کو ڈنڈے ماریں گے، لوگ یہ نہیں سنیں گے کہ بیوروکریٹ نے کام نہیں کرنے دیا، اگر کوئی بیورو کریٹ رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو اس کے خلاف ایکشن لیں، اگر کوئی بیورو کریٹ کام نہیں کرتا تو اس کو نکال دیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے کم ٹیکس دیا جاتا ہے، 21 کروڑ پاکستانیوں میں 72 ہزار لوگ ماہانہ 2 لاکھ روپے کی آمدنی ظاہر کرتے ہیں، ایک وقت تھا کہ بیوروکریٹ کی ماہانہ تنخواہ سے 70 تولہ سونا خریدا جاسکتا تھا لیکن اب وزیر اعظم کو جو تنخواہ ملتی ہے اس سے بنی گالہ کا خرچہ بھی نہیں نکل سکتا۔ ماضی میں ڈومور کا مطالبہ کرنے والا امریکا اب کہتا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کراؤ، پاکستان نے امریکا اور طالبان کی بات چیت کرائی ہے۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگ سیاسی شعور رکھتے ہیں، خیبرپختونخوا کے لوگ دوسری باری نہیں دیتے لیکن ہمیں دی۔ یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئی اس لیے تحریک انصاف کو دوسرا مینڈیٹ ملا، 2018 کے الیکشن صاف اور شفاف ہوئے، ہم نے مینڈیٹ لینے کے لیے کوئی روایتی حربہ استعمال نہیں کیا، ہم نے الیکشن سے قبل فنڈز جاری نہیں کیے تھے، اگر کوئی بھی حلقہ کھلوانا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ محمود خان کی ایمانداری پر پورا یقین ہے، وہ سادہ اورسچے انسان ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ محمود خان کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ پنجاب میں عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا، عثمان بزدار بھی ایماندار اور دلیر شخص ہیں، انہوں نے پیسے ضائع نہیں کیے، وہ مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے ہیں جب کہ شہباز شریف وزیراعظم کا طیارہ استعمال کرتے تھے، انہوں نے انٹرٹینمنٹ کی مد میں 35 کروڑ روپے خرچ کیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں چھوٹے سے طبقے کے لیے پالیسیاں بنتی رہیں، کسی نے نچلے طبقے کو اوپر لانے کے لیے نہیں سوچا، ملک میں امیر اورغریب میں فرق ختم ہونا چاہیے، جہاں امیر اورغریب میں فرق ہو وہ کیسے فلاحی ریاست بن سکتی ہے، حکومت کو ریکارڈ ملکی خسارہ ورثے میں ملا۔ بیوروکریسی کی سوچ ہے کہ سرمایہ کاری اچھی چیز نہیں، ہمیں سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے پر ہمارا مذاق اڑایا گیا حالانکہ ہم عوام کے پیسے پر بادشاہت کے نظام کا خاتمہ کررہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اب فارورڈ بلاک بننے اور حکومت گرنے کا کوئی خطرہ نہیں، وزراء کو شام تک اپنے دفاتر میں بیٹھنا چاہیے، مجھے پتہ چل جائے گا کہ کون سا وزیر آفس نہیں جارہا اور جو وزیر دفتر نہیں جائے گا اُس کے خلاف کارروائی ہوگی ، پھر وہ شکوہ نہ کریں کہ وزارت چلی گئی۔ آپ منتخب لوگ ہیں، اگرکام نہیں کیا تو لوگ آپ کو ڈنڈے ماریں گے، لوگ یہ نہیں سنیں گے کہ بیوروکریٹ نے کام نہیں کرنے دیا، اگر کوئی بیورو کریٹ رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو اس کے خلاف ایکشن لیں، اگر کوئی بیورو کریٹ کام نہیں کرتا تو اس کو نکال دیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے کم ٹیکس دیا جاتا ہے، 21 کروڑ پاکستانیوں میں 72 ہزار لوگ ماہانہ 2 لاکھ روپے کی آمدنی ظاہر کرتے ہیں، ایک وقت تھا کہ بیوروکریٹ کی ماہانہ تنخواہ سے 70 تولہ سونا خریدا جاسکتا تھا لیکن اب وزیر اعظم کو جو تنخواہ ملتی ہے اس سے بنی گالہ کا خرچہ بھی نہیں نکل سکتا۔ ماضی میں ڈومور کا مطالبہ کرنے والا امریکا اب کہتا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کراؤ، پاکستان نے امریکا اور طالبان کی بات چیت کرائی ہے۔