ایف بی آر نے تمام بڑے اسمگلرز اور انکی پشت پناہی کرنیوالوں کا ڈیٹا طلب کرلیا

اسمگلنگ کے خاتمے، دیگرفنانشل کرائمز کی روک تھام کیلیے استعمال کیا جائیگا

ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کو تاجروں کے پروفائل تیار کرنے، سرگرمیاں ٹریک کرنے کے اختیارات پر غورجاری ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے تمام فیلڈ فارمشنز سے ملک کے تمام بڑے اسمگلروں اور ان اسمگلروں کی پُشت پناہی کرنے والوں اور انہیں فنانسنگ کرنے والوں کا ڈیٹا مانگ لیا ہے۔

اس ضمن میں ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے بڑے اسمگلروں اور ان اسمگلروں کی پُشت پناہی کرنے والوں اور انہیں فنانسنگ کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرکے ایک جامع ڈیٹا بینک قائم کرنے پر کام شروع کیا تھا جس کیلیے تمام فیلڈ فارمشنز سے کہا گیا تھا کہ اس بارے ڈیٹا مرتب کرکے ایف بی آر کو بھجوائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل کسٹمز اینٹلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن کو ملک کے تاجروں اور صنعتکاروں کے پروفائل تیار کرنے اور تاجروں و صنعتکاروں کی سرگرمیاں ٹریک کرنے کے اختیارات دینے پر غور ہورہا ہے اور اگر یہ ڈیٹا بینک قائم ہوجاتا ہے تو اسے ٹیکس نیٹ بڑھانے اور اسمگلنگ روکنے کیلیے استعمال کیا جاسکے گا۔




ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) ملک کے تمام بڑے اسمگلروں اور ان سمگلروں کی پُشت پناہی کرنے والوں اور فنانسنگ کرنے والوں کا ڈیٹا اکھٹا کرکے ایک جامع ڈیٹا بینک قائم کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ڈیٹا بینک کو نہ صرف اسمگلنگ کے خاتمے کیلیے استعمال کیا جائے گا بلکہ دیگر فنانشل کرائمز سمیت دیگر کرائمز کی روک تھام کے لیے بھی استعمال کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اقدامات کے نتیجے میں انڈر انوائسنگ، اوور انوائسنگ، مس ڈکلیئریشن، ٹیکس چوری سمیت دیگر منفی رجحانات کو روکنے میں بھی مدد ملے گی جس سے ٹیکس وصولیوں اور ٹیکس نیٹ میں بھی اضافہ ہوگا اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

Recommended Stories

Load Next Story