خیبر پختونخوا میں 2018 میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی

صوبے میں 2017 میں دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کے 218 اور 2018 میں 144 واقعات ہوئے۔

صوبے میں 2017 میں دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کے 218 اور 2018 میں 144 واقعات ہوئے۔

خیبرپختونخوا میں رواں سال کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں پچھلے سال کے مقابلے میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں سال دہشت گردی کے 34 واقعات رونما ہوئے، پچھلے سال 47 واقعات رونما ہوئے تھے جو 27.65 فیصد کم ہے، اسی طرح بھتہ خوری کے واقعات میں بھی نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔ رواں سال کے دوران بھتہ خوری کے 36 واقعات رونما ہوئے، پچھلےسال 42 واقعات رونما ہوئے تھے جو 14.28 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ پچھلے سال ٹارگٹ کلنگ کے 29 واقعات رونما ہوئے، رواں سال 28 واقعات رونما ہوئے جو کہ 3.45 فیصد کو کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ اغواء برائے تاوان کے سال 2017 میں 6 اور سال 2018 کے دوران 5واقعات رونما ہوئے جو 16.67 فیصد کم ہے۔


انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا صلاح الدین خان محسود نے محکمہ انسداد دہشت گردی کی کاوشوں اور کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

واضح رہے کہ دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار محکمہ انسداد دہشت گردی نہ صرف مقدمات کا اندراج کرتی ہے بلکہ گرفتار شدہ ملزمان سے تفتیش بھی کررہی ہے، صوبے کے تمام ریجنل ہیڈ کوارٹرز میں سی ٹی ڈی کے 7 پولیس اسٹیشن قائم کردیئے گئے ہیں اور اب تک سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس سلسلے میں ماضی کے دہشت گردی کے کیسوں میں مطلوب بہت سے خطرناک عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں محکمہ انسداد دہشت گردی فرنٹ لائن فورس کا کردار ادا کررہی ہے جس نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور دن رات کی کوششوں کی بدولت صوبے میں دہشت گردوں کا کمر توڑ کر رکھ دیا ہے اور صوبے میں روایتی امن کی بحالی کا سارا کریڈٹ اسی کو جاتا ہے۔ پچھلےعشرے کے مقابلے میں آج کل بازاروں کی رونقیں بحال کرنے اور عوام کو اپنی معمولات زندگی پُر امن ماحول میں سرانجام دینا بھی محکمہ انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کا آئینہ دار ہے۔
Load Next Story