سندھ پولیس کی نفری اسلحہ کی کمی

محکمہ پولیس میں جوانوں کی تعداد کے مقابلے میں پولیس کے پاس مختلف اقسام کے صرف65 ہزار ہتھیار دستیاب ہیں۔

محکمہ پولیس میں جوانوں کی تعداد کے مقابلے میں پولیس کے پاس مختلف اقسام کے صرف65 ہزار ہتھیار دستیاب ہیں۔ فوٹو : فائل

سندھ پولیس کے حوالہ سے ایک اخباری اطلاع بے حد دلچسپ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صوبہ سندھ میں امن وامان کے قیام اور سماج دشمن عناصر کے خلاف نبردآزما پولیس فورس کے پاس ہتھیاروں کی کمی ہے، محکمہ پولیس میں جوانوں کی تعداد کے مقابلے میں پولیس کے پاس مختلف اقسام کے صرف65 ہزار ہتھیار دستیاب ہیں، محکمہ داخلہ سندھ نے رپورٹ سندھ اسمبلی کو ارسال کردی۔ کراچی کے مخصوص شہری تناظر میں پولیس افرادی قوت اور امن وامان کے لیے جدید ہتھیاروں کی فراہمی کا تقابل گہری معنویت رکھتا ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے مرتب کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سندھ کے29 اضلاع میں تعینات سندھ پولیس کے پاس صرف 15786 پسٹل، 3013 ریوالور، 28606 شارٹ مشین گن اور 17669جی تھری دستیاب ہیں جب کہ 7.62 ایم ایم شارٹ مشین گن کی خریداری کے لیے امور مکمل کیے جارہے ہیں۔ سندھ پولیس کے لیے 30 ہزار ایس ایم جی اور 5 ہزار جی تھری رائفل پی او ایف سے خریدی جارہی ہیں۔


رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ 2016 سے جون 2018 کے دوران سندھ پولیس کے لیے اسلحے کی خریداری پر ایک ارب 80 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے جب کہ رواں مالی سال میں سندھ پولیس کے لیے 6380 نائن ایم ایم پسٹل بھی خریدی جائیں گی۔ سماج دشمن عناصر نے جرائم کے نت نئے طریقے نکالے ہیں اور انسانوں کی اسمگلنگ سے لے کر بچوں کے اغوا،زیادتی اور ڈکیتیوں کی وارداتوں کے لیے گینگ رکھے ہوئے ہیں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی لہر نے شہریوں کا جینا حرام کردیا ہے۔

''وارداتیے'' اچانک ٹریفک سگنل بند ہوتے ہی کار کا شیشہ کھٹکھٹاتے ہیں،ان کے ہاتھ میں اسلحہ دیکھ کر شہریوں کی چیخیں نکل جاتی ہیں، سندھ پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس فورس میں شامل جوانوں کے لیے ہتھیاروں کی کمی ہے اور سندھ کے کچے کے علاقوں اور دیگر مقامات پر سماج دشمن عناصر سے مقابلے کے لیے پولیس کو ہتھیاروں اور گولیوں کی بھی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سندھ حکومت کے لیے پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنا نہ صرف ناگزیر ہے بلکہ اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لیے گشت پر مامور پولیس موبائلوں پر بھی اہلکاروں کو جدید ترین اسلحہ سے لیس ہونا چاہییں۔
Load Next Story