محتاط خریداری کے باوجود روئی کی قیمتوں میں استحکام

سندھ وپنجاب میں روئی8000 تا 9100،پھٹی3000 تا 4000، اسپاٹ قیمت 8800 روپے پر مستحکم رہی

کپاس کی پیداوارمیں 10 لاکھ گانٹھیں کم ہونے کی توقع،35 لاکھ گانٹھیں درآمدکرنی پڑیں گی،نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملوں کی محتاط خریداری سرگرمیوں کے باوجودروئی کی قیمتوں استحکام رہاتاہم کاروباری حجم بھی نسبتا کم رہا۔

صوبہ سندھ و پنجاب میں فی من روئی کی قیمت8000 تا 9100 روپے جبکہ فی40کلوگرام پھٹی کی قیمت3000 تا 4000 روپے رہی۔ بلوچستان میں فی من روئی کی قیمت8300 تا 8400 روپے جبکہ فی40کلوگرام پھٹی کی قیمت3600 تا 3900 روپے رہی۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 8800 روپے پر مستحکم رکھا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس کی پیداوار کم ہونے سے کپاس کا سیزن جلد ختم ہوگیا ہے اوراب تک جنرز کے پاس تقریبا 97 لاکھ گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچ چکی ہے، مزید 8 تا 10 لاکھ گانٹھوں کی پھٹی رہ گئی ہے۔ اس طرح کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 5 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جو گزشتہ سال کی ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے نسبت 10 لاکھ گانٹھیں کم ہیں جبکہ مقامی ٹیکسٹائل واسپننگ ملوں میں روئی کی سالانہ کھپت ایک کروڑ 40 تا 45 لاکھ گانٹھ ہے، لہذامقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بیرون ممالک سے 35 تا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنا پڑے گی۔

صوبہ سندھ میں کپاس کی پیداواربہتر ہوئی ہے لیکن صوبہ پنجاب میں پیداوار تشویشناک حد تک کم ہے ۔حکومت کو اب کپاس کی پیداوار بڑھانے کی موثرحکمت عملی اختیار کرنی پڑے گی تاکہ آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار بڑھائی جاسکے خصوصی طور پر کپاس کے بیجوں پر دھیان دینے کی اشد ضرورت ہے۔


کپاس کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے کپاس کی درآمد پر وافر مقدار میں قیمتی زرمبادلہ خرچ ہورہا ہے۔ پہلے ہی ملک کی مالی صورت حال ابتر ہے زمین پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے چینی اور گندم کی پیداوار زیادہ ہونے سے اس کی برآمد پرزرتلافی دینی پڑتی ہے اس کے بجائے کپاس، دالوں وغیرہ جس کی ہمیں درآمد کرنی پڑتی ہے ملک کے شعبہ زراعت کو ان اشیاء پر زیادہ دھیان دینا چاہئے۔

ںسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں مجموعی طورپر مندی کا عنصر دیکھا گیا ہے چین اور امریکا کا تنازع تین مہینے کیلئے حل ہونے کی وجہ سے چین نے امریکا سے روئی کی خریداری شروع کردی ہے ہوسکتا ہے کہ آئندہ دنوں میں نیویارک کاٹن کے بھاؤ میں اضافہ ہوسکے گا تاہم بھارت میں کپاس کی پیداوار اولین تخمینہ سے کم ہے کاٹن ایسوسی ایشن آف انڈیا کے مطابق کپاس کی پیداوار تقریبا 3 کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔

اطلاعات کے مطابق بھارت میں بھی ٹیکسٹائل سیکٹر زبوحالی کا شکار ہے مقامی طور پر کاٹن یارن کی پوچھ گچھ شروع ہونے کا عندیہ مل رہا ہے اگر یارن کی مانگ نکلے گی تو اسپننگ ملز میں تھوڑی جان آسکے گی کیوں کہ تاحال اسپنروں کے پاس وافر مقدار میں کاٹن یارن کا ذخیرہ جمع ہے جس کے باعث مالی بحران کا سامنا ہے دوسری جانب دسمبر کی وجہ سے بینک کلوزنگ ہونے کی وجہ سے کاروبار کم ہوگیا ہے۔

 
Load Next Story