23 روز قبل اغوا کیے جانیوالا لڑکا بازیاب اغواکار گرفتار
کاروباری لین دین کے تنازع پر ملزمان نے باپ اوربیٹے کواغوا کیا تھا بیٹے کو یرغمال بنا کر باپ کوچھوڑدیاتھا،عارف اسلم راؤ
فیڈرل بی ایریا سے کاروباری لین دین کے تنازع پر 23 روز قبل اغوا کیے جانے والے لڑکے کو پولیس نے بازیاب کر کے ایک اغوا کار کو گرفتار کرلیا۔
ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راؤ کے مطابق عزیز آباد پولیس نے خفیہ اطلاع پر گلشن اقبال میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران مغوی لڑکے بلال کو بازیاب کر کے ایک ملزم راشد کو گرفتار کرلیا، انھوں نے بتایا کہ ملزم راشد نے اپنے 2 ساتھیوں زاہد اور اویس کے ہمراہ گزشتہ ماہ 22 نومبر کو کریم آباد کے قریب سے عبدالعزیز اور اس کے بیٹے بلال کو اغوا کرلیا۔
بعدازاں ملزمان نے عبدالعزیز کو اسی دن چھوڑ دیا جبکہ اس کے بیٹے یرغمال بنائے رکھا اس دوران مغوی کے اہلخانہ اور ملزمان کے درمیان آپس میں رابطہ رہا اور رقم کے بارے میں ان کی ڈیل چلتی رہی ، مغوی بلال کے اہلخانہ سے ملزمان نے 30 نومبر کو 5 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ انھیں بقیہ رقم بھی جلد دینے کی یقین دہانی کرائی گئی اس کے بعد ملزمان نے یکم دسمبر کو بلال کے اہلخانہ سے مزید 10 لاکھ روپے وصول کیے تاہم مغوی بلال کو رہا کرنے سے انکار کر دیا۔
عارف اسلم راؤنے بتایا کہ مغوی کے اہلخانہ اور ملزمان یکم دسمبر سے 14 دسمبر تک رابطے میں رہے اور انھوں نے بلال کی رہائی حوالے سے ان کی بہت منت سماجت کی تاہم ملزمان اس پر راضی نہیں ہوئے جس پر مغوی بلال کی والدہ انیلہ نے پولیس سے رابطہ کرتے ہوئے عزیز آباد تھانے میں مقدمہ درج کرایا اور تمام تفصیلات بتائیں جس میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ تمام معاملہ کاروباری لین دین کا نتیجہ ہے اور ملزمان کو 29 لاکھ روپے دینے ہیں جس کی عدم ادائیگی پر انھوں نے میرے بیٹے بلال کو اغوا کر کے اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ خاتون کی جانب سے مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ساتھیوں کا سراغ لگا کر بلال کو بحفاظت بازیاب کر کے ملزم راشد کو گرفتار کرلیا۔
مغوی لڑکے بلال کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اغوا کے بعد اسے مختلف مقامات پر رکھا اور وہ اپنی جگہ تبدیل کرتے رہتے تھے جبکہ پولیس نے ملزمان کے موبائل کی لوکیشن کا جب سراغ لگایا تو وہ میٹروول تھرڈ کی آئی جبکہ مغوی کو انھوں نے گلشن اقبال میں رکھا ہوا تھا جبکہ لین دین کا تنازعہ کسی پراپرٹی پر تھا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد 2 ملزمان زاہد جو کہ گرفتار ملزمان کا بھائی ہے اور اویس تاحال فرار ہیں جن کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راؤ کے مطابق عزیز آباد پولیس نے خفیہ اطلاع پر گلشن اقبال میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران مغوی لڑکے بلال کو بازیاب کر کے ایک ملزم راشد کو گرفتار کرلیا، انھوں نے بتایا کہ ملزم راشد نے اپنے 2 ساتھیوں زاہد اور اویس کے ہمراہ گزشتہ ماہ 22 نومبر کو کریم آباد کے قریب سے عبدالعزیز اور اس کے بیٹے بلال کو اغوا کرلیا۔
بعدازاں ملزمان نے عبدالعزیز کو اسی دن چھوڑ دیا جبکہ اس کے بیٹے یرغمال بنائے رکھا اس دوران مغوی کے اہلخانہ اور ملزمان کے درمیان آپس میں رابطہ رہا اور رقم کے بارے میں ان کی ڈیل چلتی رہی ، مغوی بلال کے اہلخانہ سے ملزمان نے 30 نومبر کو 5 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ انھیں بقیہ رقم بھی جلد دینے کی یقین دہانی کرائی گئی اس کے بعد ملزمان نے یکم دسمبر کو بلال کے اہلخانہ سے مزید 10 لاکھ روپے وصول کیے تاہم مغوی بلال کو رہا کرنے سے انکار کر دیا۔
عارف اسلم راؤنے بتایا کہ مغوی کے اہلخانہ اور ملزمان یکم دسمبر سے 14 دسمبر تک رابطے میں رہے اور انھوں نے بلال کی رہائی حوالے سے ان کی بہت منت سماجت کی تاہم ملزمان اس پر راضی نہیں ہوئے جس پر مغوی بلال کی والدہ انیلہ نے پولیس سے رابطہ کرتے ہوئے عزیز آباد تھانے میں مقدمہ درج کرایا اور تمام تفصیلات بتائیں جس میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ تمام معاملہ کاروباری لین دین کا نتیجہ ہے اور ملزمان کو 29 لاکھ روپے دینے ہیں جس کی عدم ادائیگی پر انھوں نے میرے بیٹے بلال کو اغوا کر کے اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ خاتون کی جانب سے مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ساتھیوں کا سراغ لگا کر بلال کو بحفاظت بازیاب کر کے ملزم راشد کو گرفتار کرلیا۔
مغوی لڑکے بلال کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اغوا کے بعد اسے مختلف مقامات پر رکھا اور وہ اپنی جگہ تبدیل کرتے رہتے تھے جبکہ پولیس نے ملزمان کے موبائل کی لوکیشن کا جب سراغ لگایا تو وہ میٹروول تھرڈ کی آئی جبکہ مغوی کو انھوں نے گلشن اقبال میں رکھا ہوا تھا جبکہ لین دین کا تنازعہ کسی پراپرٹی پر تھا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد 2 ملزمان زاہد جو کہ گرفتار ملزمان کا بھائی ہے اور اویس تاحال فرار ہیں جن کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔