کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی انڈیکس 22178 پوائنٹس پر پہنچ گیا
کاروباری ہفتے کے آخری روز بھی تیزی کا تسلسل جاری رہا،211 پوائنٹس کا اضافہ، مارکیٹ سرمایہ47 ارب 60 کروڑ روپے ہوگیا
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی فراہمی کے باعث کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری روز بھی تیزی کا تسلسل رہا اور کے ایس ای100 انڈیکس 211 پوائنٹس اضافے کے بعد 22 ہزار کی سطح عبور کرتے ہوئے22178 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
مارکیٹ سرمائے کے حجم میں 47 ارب60 کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ سرمائے کا مجموعی حجم 53 کھرب94 ارب روپے کی سطح سے زائد رہا، سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی خریداری کے باعث کاروباری حجم میں بھی 3 کروڑ 72 لاکھ سے زائد حصص کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد کاروباری حجم 35 کروڑ56 لاکھ سے زائد حصص پر مشتمل رہا۔
مجموعی طور پر354 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جس میں سے221 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 116 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور 17 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا، مارکیٹ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پاکستان کو قرض کی ادائیگی پر آمادگی۔
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر سنبھلنے اور آئندہ چند روز میں بجلی کی پیداوار میں اضافے کی امید پر سرمایہ کاروں میں ٹریڈنگ کے حوالے سے مثبت رجحان دیکھا گیا،آئل اینڈ گیس ،بینکنگ،ٹیلی کام اور انرجی سیکٹر میں حصص کی بڑے پیمانے پر خریداری ہوئی،باٹا اور یونی لیور فوڈ کے حصص کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا جہاں باٹا کے حصص کی قیمت 84 روپے اضافے سے 1784 اور یونی لیور فوڈ کے حصص کی قیمت 50 روپے اضافے سے4750 روپے رہی جبکہ نیسلے کے حصص کی قیمت 90 روپے کمی سے 6300 اور کولگیٹ پامولیو کے حصص کی قیمت 44 روپے کمی سے 1855 روپے رہی۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 145 پوائنٹس اضافے سے 17144 اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 138 پوائنٹس اضافے سے 15684 پوائنٹس پر بند ہوئے،سرمایہ کاروں نے آئندہ کاروباری ہفتے کے دوران بھی مارکیٹ میں تیزی کا امکان ظاہر کیا ہے۔
مارکیٹ سرمائے کے حجم میں 47 ارب60 کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ سرمائے کا مجموعی حجم 53 کھرب94 ارب روپے کی سطح سے زائد رہا، سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی خریداری کے باعث کاروباری حجم میں بھی 3 کروڑ 72 لاکھ سے زائد حصص کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد کاروباری حجم 35 کروڑ56 لاکھ سے زائد حصص پر مشتمل رہا۔
مجموعی طور پر354 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جس میں سے221 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 116 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور 17 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا، مارکیٹ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پاکستان کو قرض کی ادائیگی پر آمادگی۔
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر سنبھلنے اور آئندہ چند روز میں بجلی کی پیداوار میں اضافے کی امید پر سرمایہ کاروں میں ٹریڈنگ کے حوالے سے مثبت رجحان دیکھا گیا،آئل اینڈ گیس ،بینکنگ،ٹیلی کام اور انرجی سیکٹر میں حصص کی بڑے پیمانے پر خریداری ہوئی،باٹا اور یونی لیور فوڈ کے حصص کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا جہاں باٹا کے حصص کی قیمت 84 روپے اضافے سے 1784 اور یونی لیور فوڈ کے حصص کی قیمت 50 روپے اضافے سے4750 روپے رہی جبکہ نیسلے کے حصص کی قیمت 90 روپے کمی سے 6300 اور کولگیٹ پامولیو کے حصص کی قیمت 44 روپے کمی سے 1855 روپے رہی۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 145 پوائنٹس اضافے سے 17144 اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 138 پوائنٹس اضافے سے 15684 پوائنٹس پر بند ہوئے،سرمایہ کاروں نے آئندہ کاروباری ہفتے کے دوران بھی مارکیٹ میں تیزی کا امکان ظاہر کیا ہے۔