شہباز قلندرؒ کے عرس پر لاکھوں کی کرپشن کا انکشاف
ملک بھر سے آئے ہزاروں زائرین کی چڑھائی گئی چادریں محکمہ اوقاف نے فروخت کر دیں
ISLAMABAD:
حضرت لعل شہباز قلندر کے761 ویںعرس کے موقع پر لاکھوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، ملک بھر سے آئے ہزاروں زائرین کی جانب سے چڑھائی گئی چادریں مبینہ طور پر محکمہ اوقاف نے فروخت کر دیں۔
الشہباز سٹیزن ایکشن کمیٹی کے رہنما شکیل رضا حیدری نے الزام لگایا کہ حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر محکمہ اوقاف نے غیر متعلقہ اور غیر سرکاری افراد کو 3 روز تک مزار کے اندر چندے کی پیٹیوں پر تعینات کیے رکھا جنہیں زائرین سے نذرانے وصول کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی جبکہ مزار پرلاکھوں زائرین کی چڑھائی گئی چادریں بھی بشیر جتوئی نامی شخص کو ٹھیکے پر دے دی گئیں جو عرس کے اختتام پر تمام چادریں ایک ٹرک میں بھر کرلے گیا جنہیں دوبار فروخت کے لیے بازار میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے اور اعلیٰ حکام کو درخواستیں بھی دی گئیں ہیں لیکن محکمہ اوقاف کے منیجر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 84 سرکاری ملازمین کے ہوتے ہوئے50 غیر سرکاری افراد کو مقرر کیا گیا۔ محکمہ بتائے کہ مزار کے اندر سے 10 سی سی ٹی وی کیمرے کیسے چوری ہو گئے۔ انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ و سندھ ہائی کورٹ سمیت اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ اس کرپشن پر ایکشن لیا جائے ورنہ ہم شدید احتجاج کریں گے۔
حضرت لعل شہباز قلندر کے761 ویںعرس کے موقع پر لاکھوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، ملک بھر سے آئے ہزاروں زائرین کی جانب سے چڑھائی گئی چادریں مبینہ طور پر محکمہ اوقاف نے فروخت کر دیں۔
الشہباز سٹیزن ایکشن کمیٹی کے رہنما شکیل رضا حیدری نے الزام لگایا کہ حضرت لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر محکمہ اوقاف نے غیر متعلقہ اور غیر سرکاری افراد کو 3 روز تک مزار کے اندر چندے کی پیٹیوں پر تعینات کیے رکھا جنہیں زائرین سے نذرانے وصول کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی جبکہ مزار پرلاکھوں زائرین کی چڑھائی گئی چادریں بھی بشیر جتوئی نامی شخص کو ٹھیکے پر دے دی گئیں جو عرس کے اختتام پر تمام چادریں ایک ٹرک میں بھر کرلے گیا جنہیں دوبار فروخت کے لیے بازار میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے اور اعلیٰ حکام کو درخواستیں بھی دی گئیں ہیں لیکن محکمہ اوقاف کے منیجر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 84 سرکاری ملازمین کے ہوتے ہوئے50 غیر سرکاری افراد کو مقرر کیا گیا۔ محکمہ بتائے کہ مزار کے اندر سے 10 سی سی ٹی وی کیمرے کیسے چوری ہو گئے۔ انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ و سندھ ہائی کورٹ سمیت اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ اس کرپشن پر ایکشن لیا جائے ورنہ ہم شدید احتجاج کریں گے۔