لاہورکراچی موٹروے چین نے مفاہمت کومعاہدے میں تبدیل کردیا
چینی اپنی مصنوعات کی خلیجی ممالک تک ترسیل کیلیے 18 ہزار میل کا فاصلہ طے کرنے کے بجائے گوادرکو استعمال کرناچاہتا ہے
MULTAN:
چین کی قیادت نے وزیراعظم نوازشریف کی مستقل مزاجی سے پاکستان کے اقتصادی مفادات پرسرگرمیوں سے متاثر ہوکر اچانک لاہورسے کراچی تک موٹروے کامنصوبہ مفاہمتی یاداشت سے بڑھا کرباقاعدہ معاہدے میں تبدیل کردیاجبکہ خنجراب کے علاقے میں 200 کلو میٹر سے زیادہ طویل سرنگ کھودنے کا بھی کہہ دیا ہے۔
چینی اپنی مصنوعات کی خلیجی ممالک تک ترسیل کیلیے 18 ہزار میل کا فاصلہ طے کرنے کے بجائے گوادرکو استعمال کرناچاہتا ہے جہاںسے محض 3ہزارمیل کافاصلہ ہے ،وہ نہ صرف اس بندرگاہ کو بین الاقوامی بنائے گا بلکہ وہاں ہوائی اڈا بھی بناکردے گا، پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے جہاں مختلف منصوبوںمیںچین مدد کرے گاوہاں اس نے سب چیزوں کے بدلے میں صرف اپنے لوگوںکی سیکیورٹی کامطالبہ کیاہے اور نوازشریف کے ساتھ موجود وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے اس بات کاعہدکیاہے کہ ان کے صوبے میںکام کرنے کیلیے آنے والے چینی عملے کو وہ پوری سیکیورٹی فراہم کریںگے۔ چین کی قیادت نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ موٹروے،گوادربندرگاہ جیسے منصوبے خود ہمارے اپنے مفادمیںہیں،وزیر اعظم کے ساتھ چین گئے ہوئے پاکستان کے ممتاز صنعتکاروںاورسرمایہ کاروں نے وہاں کی بڑی کمپنیوں کے ساتھ پاور پروجیکٹس کیلیے معاہدے تیار کر لیے ہیں۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے چین سے واپسی پربھر پور انداز میں وہاں ہونیوالے معاہدوں پر عملی طورپرکام شروع کرانے اورفالو اپ کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
چین کی قیادت نے وزیراعظم نوازشریف کی مستقل مزاجی سے پاکستان کے اقتصادی مفادات پرسرگرمیوں سے متاثر ہوکر اچانک لاہورسے کراچی تک موٹروے کامنصوبہ مفاہمتی یاداشت سے بڑھا کرباقاعدہ معاہدے میں تبدیل کردیاجبکہ خنجراب کے علاقے میں 200 کلو میٹر سے زیادہ طویل سرنگ کھودنے کا بھی کہہ دیا ہے۔
چینی اپنی مصنوعات کی خلیجی ممالک تک ترسیل کیلیے 18 ہزار میل کا فاصلہ طے کرنے کے بجائے گوادرکو استعمال کرناچاہتا ہے جہاںسے محض 3ہزارمیل کافاصلہ ہے ،وہ نہ صرف اس بندرگاہ کو بین الاقوامی بنائے گا بلکہ وہاں ہوائی اڈا بھی بناکردے گا، پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے جہاں مختلف منصوبوںمیںچین مدد کرے گاوہاں اس نے سب چیزوں کے بدلے میں صرف اپنے لوگوںکی سیکیورٹی کامطالبہ کیاہے اور نوازشریف کے ساتھ موجود وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے اس بات کاعہدکیاہے کہ ان کے صوبے میںکام کرنے کیلیے آنے والے چینی عملے کو وہ پوری سیکیورٹی فراہم کریںگے۔ چین کی قیادت نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ موٹروے،گوادربندرگاہ جیسے منصوبے خود ہمارے اپنے مفادمیںہیں،وزیر اعظم کے ساتھ چین گئے ہوئے پاکستان کے ممتاز صنعتکاروںاورسرمایہ کاروں نے وہاں کی بڑی کمپنیوں کے ساتھ پاور پروجیکٹس کیلیے معاہدے تیار کر لیے ہیں۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے چین سے واپسی پربھر پور انداز میں وہاں ہونیوالے معاہدوں پر عملی طورپرکام شروع کرانے اورفالو اپ کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔