میاں شریف کا گلف اسٹیل سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا نیب پراسیکیوٹر
تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ فلیگ شپ سے نواز شریف کو 7 لاکھ 80 ہزار درہم کے فوائد پہنچے، نیب
فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ میاں شریف کا گلف اسٹیل سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل شروع کردیئے۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ فلیگ شپ میں بھی جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق العزیزیہ ریفرنس والے حتمی دلائل ہی اپناتے ہیں، فلیگ شپ سے نواز شریف کو سات لاکھ اسی ہزار درہم کے مالی فوائد پہنچے جو ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے، پراسیکیوٹر ملک اصغر اس ریفرنس میں باقی حقائق پر دلائل دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: میاں شریف کے بے نامی دار طارق شفیع تھے، خواجہ حارث
نیب پراسیکوٹر ملک اصغر نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ نواز شریف کے بیٹوں نے بے نامی کے طور پرجائیدادیں بنائیں، گلف اسٹیل مل کی کسی دستاویز سے ظاہر نہیں ہوتا کہ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی دار تھے اور کسی دستاویز سے میاں شریف کا گلف اسٹیل سے کوئی تعلق بھی ثابت نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ گلف اسٹیل میاں شریف کی تھی تو ظاہر ہوتا ہے کہ بے نامی جائیداد رکھنا ان کی روایت ہے، شاید نیشنلائزیشن کے خوف کی وجہ سے 2001 میں بے نامی جائیداد بنائی گئی، نواز شریف کی تقاریر سے بے نامی کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت میں دلائل دیتے تھے کہ میاں شریف نے گلف اسٹیل ملز قائم کی تھی اور ان کے بے نامی دار طارق شفیع تھے جب کہ اس کاروبار سے نواز شریف کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل شروع کردیئے۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ فلیگ شپ میں بھی جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق العزیزیہ ریفرنس والے حتمی دلائل ہی اپناتے ہیں، فلیگ شپ سے نواز شریف کو سات لاکھ اسی ہزار درہم کے مالی فوائد پہنچے جو ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے، پراسیکیوٹر ملک اصغر اس ریفرنس میں باقی حقائق پر دلائل دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: میاں شریف کے بے نامی دار طارق شفیع تھے، خواجہ حارث
نیب پراسیکوٹر ملک اصغر نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ نواز شریف کے بیٹوں نے بے نامی کے طور پرجائیدادیں بنائیں، گلف اسٹیل مل کی کسی دستاویز سے ظاہر نہیں ہوتا کہ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی دار تھے اور کسی دستاویز سے میاں شریف کا گلف اسٹیل سے کوئی تعلق بھی ثابت نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ گلف اسٹیل میاں شریف کی تھی تو ظاہر ہوتا ہے کہ بے نامی جائیداد رکھنا ان کی روایت ہے، شاید نیشنلائزیشن کے خوف کی وجہ سے 2001 میں بے نامی جائیداد بنائی گئی، نواز شریف کی تقاریر سے بے نامی کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت میں دلائل دیتے تھے کہ میاں شریف نے گلف اسٹیل ملز قائم کی تھی اور ان کے بے نامی دار طارق شفیع تھے جب کہ اس کاروبار سے نواز شریف کا کوئی تعلق نہیں تھا۔