پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں دوریاں نہیں سیاسی مصلحت ہے رحمان ملک
چند روز قبل ہی الطاف حسین سے ٹیلی فون پر بات ہوئی اوروہ خیریت سے ہیں، رحمان ملک
سابق وزیرداخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان کوئی دوریاں نہیں بلکہ سیاسی مصلحت ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ اگرہم اپنے سابقہ دورمیں امن قائم کرنے میں ناکام ہوتے تو پیپلزپارٹی کبھی بھی لیاری سے کامیاب نہ ہوتی ، صوبہ سندھ مختلف اقسام کے پھولوں سے سجا ایک گلدستہ ہے، صوبائی حکومت میں شہری علاقے کی نمائندگی نہیں اس لئے پیپلز پارٹی نے خود نائن زیرو جاکر ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی اور اب ایم کیو ایم کی جانب سے جواب کا انتظار کررہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہی سندھ اورملک کے وسیع تر مفاد میں ہے،ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے باہمی دوریوں میں کمی کے لئے مشترکہ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا تھا تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے ارکان کے ناموں کا انتظار ہے۔ وہ اپیل کرتے ہیں کہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ ختم کردیں۔
رحمان ملک نے کہا کہ الطاف حسین ان کے بھائی ہیں اور خیریت ہیں، چند روز قبل ہی ان سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کئی مسائل کا سامنا ہے جنہیں حکومت تنہا حل نہیں کرسکتی اس لئے پیپلز پارٹی حکومت کو اس کی آئینی مدت پورے کرنے میں مدد کرے گی تاکہ جمہوریت کو مزید پروان چڑھایا جاسکے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی ایسا شہر ہے جسے ملک کو غیر مستحکم کرنے کےلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، ان کی دعا ہے کہ کراچی ، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں امن ہو کیونکہ اگر امن ہوگا تو ملک میں سرمایہ کاری ہوگی اور پاکستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ چوہدری نثارعلی خان کو سندھ آنے سے کون روک رہا ہے،وہ وزیر داخلہ ہیں جب چاہیں اورجہاں چاہیں جاسکتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ اگرہم اپنے سابقہ دورمیں امن قائم کرنے میں ناکام ہوتے تو پیپلزپارٹی کبھی بھی لیاری سے کامیاب نہ ہوتی ، صوبہ سندھ مختلف اقسام کے پھولوں سے سجا ایک گلدستہ ہے، صوبائی حکومت میں شہری علاقے کی نمائندگی نہیں اس لئے پیپلز پارٹی نے خود نائن زیرو جاکر ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی اور اب ایم کیو ایم کی جانب سے جواب کا انتظار کررہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہی سندھ اورملک کے وسیع تر مفاد میں ہے،ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے باہمی دوریوں میں کمی کے لئے مشترکہ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا تھا تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے ارکان کے ناموں کا انتظار ہے۔ وہ اپیل کرتے ہیں کہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ ختم کردیں۔
رحمان ملک نے کہا کہ الطاف حسین ان کے بھائی ہیں اور خیریت ہیں، چند روز قبل ہی ان سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کئی مسائل کا سامنا ہے جنہیں حکومت تنہا حل نہیں کرسکتی اس لئے پیپلز پارٹی حکومت کو اس کی آئینی مدت پورے کرنے میں مدد کرے گی تاکہ جمہوریت کو مزید پروان چڑھایا جاسکے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی ایسا شہر ہے جسے ملک کو غیر مستحکم کرنے کےلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، ان کی دعا ہے کہ کراچی ، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں امن ہو کیونکہ اگر امن ہوگا تو ملک میں سرمایہ کاری ہوگی اور پاکستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ چوہدری نثارعلی خان کو سندھ آنے سے کون روک رہا ہے،وہ وزیر داخلہ ہیں جب چاہیں اورجہاں چاہیں جاسکتے ہیں۔