عمراکمل کے نام پر ’’سابق کرکٹر‘‘ کا لیبل لگتے لگتے رہ گیا
چیمپئنز ٹرافی کیلیے منتخب نہ ہونے پر کرکٹ چھوڑنے کا سوچنے لگا تھا، بیٹسمین
23 سال کی عمر میں عمر اکمل کے نام پر ''سابق کرکٹر'' کا لیبل لگتے لگتے رہ گیا۔
مڈل آرڈر بیٹسمین نے انکشاف کیا کہ وہ چیمپئنز ٹرافی کیلیے منتخب نہ ہونے پرکرکٹ کو خیرباد کہنے کا سوچنے لگے تھے، ان کا کہنا ہے کہ مجھے بغیر کسی وجہ کے ڈراپ کردیا گیا جسے قبول کرنا مشکل تھا، ویسٹ انڈیز میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر ہونے کا آفیشل طور پر نہیں بتایا گیا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں کیا۔
عمر اکمل نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی بہت بڑا ٹورنامنٹ تھا، مجھے اس کیلیے ٹیم سے باہر کیے جانے پر کافی مایوسی ہوئی، ٹیم میں کسی کی جگہ پکی نہیں ہوتی،میں کبھی سہل پسندی کا شکار نہیں ہوا مگر پھر بھی اچانک بغیر کسی وجہ کے ڈراپ کردیا گیا جسے قبول کرنا کافی مشکل تھا، میں نے حقیقت میں کرکٹ چھوڑنے پر غور شروع کردیا تھا مگر سینئر کھلاڑیوں نے مجھے اس سے باز رکھا۔
میری ظہیر عباس، وسیم اکرم ، رمیز راجہ سے بات ہوئی سب نے میری حوصلہ افزائی کی، شاہد آفریدی اور عبدالرزاق نے بھی مجھے ہمت نہ ہارنے کا مشورہ دیا۔ دورۂ ویسٹ انڈیز کیلیے فرسٹ چوائس وکٹ کیپر نامزد ہونے کے سوال پر عمر اکمل نے کہا کہ مجھے باضابطہ طور پر اس بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا لیکن اگر ٹیم کو ضرورت ہوئی تو یہ ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہوں گا، ویسے مجھے بولنگ اور وکٹ کیپنگ سے زیادہ بیٹنگ اور فیلڈنگ ہی پسند ہے۔
انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز میں شائقین کو ایک بدلا ہوا عمر اکمل دکھائی دیگا، میں اپنے ناقدین کو بھی غلط ثابت کردوں گا، میں کبھی سنگل ڈبل بناکر ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے اوسط بہتر بنانے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ ٹیم کو برق رفتاری سے کھیلتے ہوئے فتح دلانے کیلیے کوشاں رہتا ہوں، ایسے میں بعض اوقات غیر ضروری شاٹس بھی لگ جاتے ہیں، میں اس خامی پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہوں۔
مڈل آرڈر بیٹسمین نے انکشاف کیا کہ وہ چیمپئنز ٹرافی کیلیے منتخب نہ ہونے پرکرکٹ کو خیرباد کہنے کا سوچنے لگے تھے، ان کا کہنا ہے کہ مجھے بغیر کسی وجہ کے ڈراپ کردیا گیا جسے قبول کرنا مشکل تھا، ویسٹ انڈیز میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر ہونے کا آفیشل طور پر نہیں بتایا گیا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں کیا۔
عمر اکمل نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی بہت بڑا ٹورنامنٹ تھا، مجھے اس کیلیے ٹیم سے باہر کیے جانے پر کافی مایوسی ہوئی، ٹیم میں کسی کی جگہ پکی نہیں ہوتی،میں کبھی سہل پسندی کا شکار نہیں ہوا مگر پھر بھی اچانک بغیر کسی وجہ کے ڈراپ کردیا گیا جسے قبول کرنا کافی مشکل تھا، میں نے حقیقت میں کرکٹ چھوڑنے پر غور شروع کردیا تھا مگر سینئر کھلاڑیوں نے مجھے اس سے باز رکھا۔
میری ظہیر عباس، وسیم اکرم ، رمیز راجہ سے بات ہوئی سب نے میری حوصلہ افزائی کی، شاہد آفریدی اور عبدالرزاق نے بھی مجھے ہمت نہ ہارنے کا مشورہ دیا۔ دورۂ ویسٹ انڈیز کیلیے فرسٹ چوائس وکٹ کیپر نامزد ہونے کے سوال پر عمر اکمل نے کہا کہ مجھے باضابطہ طور پر اس بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا لیکن اگر ٹیم کو ضرورت ہوئی تو یہ ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہوں گا، ویسے مجھے بولنگ اور وکٹ کیپنگ سے زیادہ بیٹنگ اور فیلڈنگ ہی پسند ہے۔
انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز میں شائقین کو ایک بدلا ہوا عمر اکمل دکھائی دیگا، میں اپنے ناقدین کو بھی غلط ثابت کردوں گا، میں کبھی سنگل ڈبل بناکر ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے اوسط بہتر بنانے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ ٹیم کو برق رفتاری سے کھیلتے ہوئے فتح دلانے کیلیے کوشاں رہتا ہوں، ایسے میں بعض اوقات غیر ضروری شاٹس بھی لگ جاتے ہیں، میں اس خامی پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہوں۔