پی ایس ایل کیلیے کوئی ناگزیر نہیں

ملتان سلطانز کا معاہدہ ختم کر کے احسان مانی نے دیگر فرنچائزز کو سخت پیغام دیا تھا

ملتان سلطانز کا معاہدہ ختم کر کے احسان مانی نے دیگر فرنچائزز کو سخت پیغام دیا تھا . فوٹو : فائل

برسوں پہلے کہیں پڑھا تھا کہ '' قبرستان ایسے لوگوں سے بھرے پڑے ہیں جو سمجھتے تھے کہ ان کے بغیر نظام نہیں چل پائے گا'' بعد میں زندگی کے تجربات سے یہ بات ثابت بھی ہوگئی کہ کسی بھی شعبے میں کوئی ناگزیر نہیں ہوتا، ہو سکتا ہے موقع ملنے پر دوسرے آپ سے بہتر کام کر دکھائیں،کرکٹ میں بھی ایسا ہی ہے، جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے جانے کی باتیں ہونے لگیں، اس پر ان کے رفقا نے نعرہ لگایا کہ ''جانے کی باتیں جانے دو''، آپ گئے تو پاکستان کرکٹ کا کیا بنے گا، پی ایس ایل آپ کے دم سے ہے وہ تو تباہ ہو جائے گی، پھر جب سیٹھی صاحب بادل نخواستہ مستعفی ہوگئے تو یہ باتیں بھی سننے میں آئیں کہ اب دیکھو پی ایس ایل کا کیا ہوتا ہے، اگر ٹائٹل اسپانسر شپ اور براڈ کاسٹ رائٹس کے اچھے پیسے مل گئے تو میرا نام بدل دینا، اب میں سوچ رہا ہوں کہ ایسے لوگوں کا کیا نام رکھنا چاہیے۔

یہ حقیقت ہے کہ نجم سیٹھی نے پاکستان سپر لیگ کیلیے انتھک محنت کی، اسے برانڈ بنانے میں ان کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا، البتہ یہ نہ بھولیں کہ ان کے ساتھ پی سی بی کا ٹیگ تھا، اسی کی ساکھ پر اسپانسرز، دیگر بورڈز، آئی سی سی وغیرہ تعاون کرتی ہیں، اگر سیٹھی صاحب خود اپنا ٹورنامنٹ کرائیں اور وہ پی ایس ایل کے مقابلے میں 20 فیصد بھی کامیاب ہو جائے تو مان جاؤں، ان کے جانے پر احسان مانی پر بھاری ذمہ داری عائد ہوئی،وہ اگر ڈیل اچھی نہ کر پاتے تو لیگ کو نقصان تو ہوتا ساتھ خود بھی تنقید کی زد میں آجاتے،ہر بات کا موازنہ نجم سیٹھی سے کیا جاتا، مانی صاحب لوپروفائل میں رہنے کے عادی ہیں، انھیں میڈیا میں زیادہ آنا پسند نہیں، بڑھکیں بھی نہیں مارتے،اس لیے بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ شاید انھیں مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔

سابقہ ڈائریکٹر مارکیٹنگ نائلہ بھٹی پر بھی ''بعض لوگ'' دباؤ ڈال رہے تھے کہ فوراً گھر چلی جاؤ، استعفیٰ دینے کے بعد نوٹس کا دورانیہ پورا کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، شاید انھیں لگتا تھا کہ اس سے پی سی بی کے معاہدے خراب ہوں گے، البتہ خوشی کی بات ہے کہ ٹائٹل اسپانسر شپ اور براڈ کاسٹ ڈیل سے پاکستان کو توقعات سے بڑھ کر آمدنی ہوگئی، یوں پی سی بی نے یہ بات ثابت کر دی کہ چہرے بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا اصل بات ایونٹ اور ادارے کی ساکھ ہے، ویسے بھی اب پی ایس ایل بڑا برانڈ بن چکی،اس کیلیے زیادہ تگ و دو نہیں کرنا پڑتی، ورنہ بورڈ کا مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کس قابل ہے یہ بات مجھے بتانے کی ضرورت نہیں،آپ اپنی سیریز کیلیے اسپانسر شپ تو ڈھونڈکر لا نہیں سکتے۔

سب کچھ ایک کمپنی کو بیچ کر ٹھنڈے کمرے میں بیٹھے رہتے ہیں، پہلے ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹ کی خاصی اہمیت ہوتی تھی، اب تو اس کا کوئی معیار باقی نہیں رہا، پہلے ٹی وی پر میچ دکھانے کے پیسے ملتے تھے اب دینے پڑتے ہیں،احسان مانی نے آغاز تو اچھا لیا ہے، ایم ڈی وسیم خان بھی آنے والے ہیں،امید ہے معاملات میں بہتری آئے گی، پی ایس ایل کے حالیہ معاہدوں سے بورڈ اور فرنچائزز میں دوریاں بھی کم ہوں گی، پروڈکشن اخراجات نکال کرٹی وی رائٹس ڈیل کے36ملین ڈالر کا 80 فیصد حصہ انہی کو ملنا ہے، ٹیکس میں چھوٹ کے حوالے سے مذاکرات کا بھی شاید کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے۔


ملتان سلطانز کا معاہدہ ختم کر کے احسان مانی نے دیگر فرنچائزز کو سخت پیغام دیا تھا، اب چھٹی ٹیم ریکارڈ قیمت پر فروخت ہوئی جس سے بورڈ کی پوزیشن مزید مستحکم ہوجائے گی، گوکہ اب بھی بعض ٹیموں نے فیس ادا نہیں کی،البتہ یہ سلسلہ زیادہ عرصے چلتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ سب جان گئے ہیں کہ اگر کوئی بھی فرنچائز گئی تو اسے بھاری قیمت پر خریدنے والے کئی خریدار موجود ہیں، ہمیں امید یہی رکھنی چاہیے کہ پھر ملتان سلطانز جیسی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوگی، موجودہ فرنچائزز ایسے وقت میں سامنے آئیں جب پی ایس ایل کی کوئی ویلیو نہیں تھی، ان کے مسائل حل کر کے بورڈ کو طویل وابستگی برقرار رکھنی چاہیے۔

سیٹھی صاحب نے پی سی بی کو جتنا پی ایس ایل سے کما کر دیا اس میں سے کافی رقم بھارت سے قانونی جنگ میں ضائع بھی کرا دی، سب جانتے تھے کہ بھارت کیخلاف آئی سی سی ڈسپیوٹ کمیٹی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہونا، وہ حکومت سے اجازت نہ ملنے کا جواز دے کر صاف بچ جائے گا، مگر سابق چیئرمین نے بگ تھری کی حمایت کے بدلے وعدوں کی پٹاری وصول کی تھی جو خالی نکلی، اس پر اپنی انا کو تسکین پہنچانے کیلیے انھوں نے بورڈ کے پیسے برباد کیے، وکلا کی بھاری فیس، اپنے برطانیہ کے دوروں پر کروڑوں خرچ کر دیے، اب وہ تو آرام سے گھر پر بیٹھے ہیں اور پی سی بی کے خزانے پر بوجھ پڑچکا،بھارت اور آئی سی سی کو کیس کے اخراجات بھی ادا کرنے ہوں گے۔

میری حال ہی میں سابق چیئرمین شہریارخان سے بات ہوئی تو انھوں نے بھی اس نقصان کا ذمہ دار نجم سیٹھی کو ہی قرار دیا، میں نے ان سے کئی بار کہا کہ بات کرنے کے بعد آپ پر دباؤ پڑے تو بیان بدل دیتے ہیں اب بھی کہیں ایسا نہ ہو، پہلے اچھی طرح سوچ لیں پھر مجھے بتائیں تو نیوز چلاتا ہوں،میرا اشارہ گزشتہ برس کے واقعے کی طرف تھا جب چیئرمین نے بھارت سے کیس میں کوئی فائدہ نہ ہونے کی بات کہی مگر نجم سیٹھی کے آنکھیں دکھانے پر ویڈیو انٹرویو سے مکر گئے۔

مگر اب انھوں نے مجھے اٹل انداز میں بیان شائع کرنے کی اجازت دے دی، شاید اس کی وجہ نجم سیٹھی کی جانب سے ملبہ ان پر گرایا جانا تھا،اس وقت میں یہی سوچ رہا تھا کہ کاش شہریار صاحب نے یہ انداز اپنے چیئرمین شپ کے دور میں اپنایا ہوتا تو پاکستان کرکٹ کئی بڑے مسائل سے بچ جاتی، مگر افسوس ہمارے ملک میں لڑائی کے بعد مکا یاد آنے کا رواج عام ہے، شہریار صاحب دوسری اننگز میں کمزور منتظم ثابت ہوئے تھے البتہ اب احسان مانی سے یہی امید ہے کہ وہ معاملات میں بہتری لائیں گے۔

(نوٹ:آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
Load Next Story