دھمکی آمیز مواد پاکستان سے جاری ہوا بھارتی الزام

پاکستان تسلیم نہیں کرے گالیکن ہمارے شواہدناقابل تردید ہیں، بھارتی سیکریٹری داخلہ آر کے سنگھ کاپریس کانفرنس میں دعویٰ

پاکستان تسلیم نہیں کرے گالیکن ہمارے شواہدناقابل تردید ہیں، بھارتی سیکریٹری داخلہ آر کے سنگھ کاپریس کانفرنس میں دعویٰ

بھارت نے الزام لگایا ہے کہ بنگلور اور ممبئی سے ہزاروں کی تعداد میں غیرمقامی افراد کی آبائی علاقوں کو نقل مکانی ان دھمکی آمیز پیغامات کا نتیجہ ہے جو پاکستان کی طرف سے انٹرنیٹ ویب سائٹوں پر جاری کیے گئے ہیں۔ بھارتی سیکریٹری داخلہ آر کے سنگھ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں نے سراغ لگایا ہے کہ کئی ویب سائٹوں اور ایس ایم ایس کے ذریعے پر بہت بڑی تعداد میں یہ مواد پاکستان سے اپ لوڈ کیا گیا ہے۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے اور انتہائی قابل اعتراض ہے۔ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ بھارت یہ معاملہ پاکستان کے ساتھ اٹھائے گا اور احتجاج ریکارڈ کرائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان اگرچہ تسلیم نہیں کرے گا لیکن ہمارے ماہرین کے جمع کیے گئے شواہد ناقابل تردید ہیں۔ واضح رہے کہ ان پیغامات میں کہا گیا ہے کہ آسام کے مسلم کش فسادات کا انتقام لینے کیلیے شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے افراد کو رمضان کے بعد نشانہ بنایا جاسکتا ہے، اس کے بعد بھارت کے کئی بڑے شہروں میں گزشتہ چار دنوں سے افراتفری کا عالم ہے، صرف بنگلور سے تقریباً 30ہزار افراد8 خصوصی ٹرینوں کے ذریعے آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کو واپس چلے گئے ہیں۔


آر کے سنگھ نے کہا کہ لوگوں کو بھڑکانے کیلیے برما کی پرانی تصاویر استعمال کی گئی ہیں اور موبائل فونز پر جھوٹے ایس ایم ایس بھیجے گئے ہیں۔ افواہوں کا یہ سلسلہ اس ہفتے کے اوائل میں شروع ہوا تھا اور یہ انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس کے ذریعے تیزی سے پھیلتا چلا گیا۔ یہ معاملہ اتنی سنگین نوعیت اختیار کرچکا ہے کہ جمعے کو تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہوکر پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے یہ پیغام دیا کہ شمال مشرق کے افرادکی حفاظت کیلیے ہرممکن قدم اٹھایا جائیگا۔

اس اپیل اور حفاظتی انتظامات میں سختی کے باوجود لوگوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ آسام کے3 اضلاع تقریباً ایک مہینے سے فسادات کی زد میں ہیں۔ وہاں بوڈو قبائلیوں اور باہر آکر بسنے والے مسلمانوں کے درمیان تشدد میں 76افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور تقریباً3لاکھ نے ریلیف کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ مقامی مسلمانوں کا الزام ہے کہ بوڈو قبائلی انھیں اپنے علاقوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ اپنے لیے ایک علیٰحدہ ریاست کا مطالبہ کرسکیں۔

افواہوں کا سلسلہ روکنے کیلیے ملک میں اجتماعی ایس ایم ایس بھیجنے پر پندرہ دن کیلیے پابندی لگادی گئی ہے اور افواہیں پھیلانے اور شمال مشرق کے باشندوں کو دھمکیاں دینے کے الزام میں کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ چین، میانمار، بنگلہ دیش اور بھوٹان کے درمیان واقع بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں کم ازکم 200 نسلوں اور قبائل کے باشندے آباد ہیں۔
Load Next Story