ٹیسٹ سیریز کے مشکل امتحان کی تیاری

ٹور میچ میں پاکستان ٹیم کی حوصلہ افزا کارکردگی

ٹور میچ میں پاکستان ٹیم کی حوصلہ افزا کارکردگی۔ فوٹو: فائل

FAISALABAD:
یونس خان اور مصباح الحق کے بعد استحکام کو ترستی پاکستان ٹیسٹ ٹیم یو اے ای میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا صدمہ لئے جنوبی افریقہ میں نئے امتحان کے لیے تیار ہے۔

سازگار کنڈیشنز میں اعتماد سے عاری بیٹنگ کی وجہ سے 2 میچز میں جیت کے مواقع گنواکر ناکامی کو گلے لگانے والی پاکستانی بیٹنگ لائن کو جارح مزاج میزبان بولرز کا سامنا کرنا ہے، کیویز کے خلاف سیریز میں یاسر شاہ نے 29 شکار کئے، اس کے باوجود پاکستان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز روایتی طور پر سپنرز کے لیے زیادہ سازگار نہیں ہوتیں، یہاں پیسرز کو اپنی لائن اور لینتھ پر پر توجہ دیتے ہوئے توقعات کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔

یو اے ای میں پاکستان کی ہدف کے تعاقب میں کمزوریاں کھل کر سامنے آئیں۔ ٹاپ آرڈر مسلسل ناکام رہی، ان ناکامیوں کے ایک حصہ دار محمد حفیظ تو دلبرداشتہ ہو کر ٹیسٹ کرکٹ سے ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے، امام الحق سکواڈ میں برقرار ہیں، دیگر اوپنرز میں فخرزمان اور شان مسعود کی خدمات بھی میسر ہیں، اننگز کا آغاز کرنے کے لیے جوڑی کا انتخاب ٹور سلیکشن کمیٹی کے لیے مشکل فیصلہ ہو گا۔ یو اے ای کے برعکس تیز اور باؤنسی پچز پر بہتر کارکردگی دکھانے والے فخر زمان کو اوپننگ مشکلات کا حل سمجھا جا رہا ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف ڈیبیو میچ کے بعد گھٹنے کی انجری کی وجہ سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بحالی پروگرام کے بعد سکواڈ میں شامل ہوئے ہیں، جنوبی افریقہ انویٹیشن الیون کے خلاف وارم اپ میچ میں اپنے فارم کی جھلک نہیں دکھا سکے، پہلی اننگز میں بطور اوپنر کھیلے اور 19رنز تک محدود رہے، دوسری میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے اور 18رنز بنا سکے، امام الحق نے پہلی باری میں ناکامی کے بعد دوسری میں کریز پر اچھا وقت گزارا اور 133 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 66 رنز بنائے۔

26 دسمبر سے سنچورین میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے امام الحق کا کیس مضبوط نظر آرہا ہے، شان مسعود اور فخرزمان کو بھی زیر غور لاکر کس کو میدان میں اتارا جائے، یہ فیصلہ ابھی باقی ہے، اگرچہ جنوبی افریقہ میں ڈومیسٹک کرکٹ کا اہم مرحلہ جاری ہونے کی وجہ سے بیشتر صوبائی سطح کے کھلاڑی انوی ٹیشن الیون میں شامل تھے لیکن پاکستانی بولرز اور بیٹسمینوں کو اچھی پریکٹس مل گئی۔

قومی ٹیم میں کم بیک کرنے والے محمدعامر دوسری اننگز میں ردھم میں واپس آئے، حسن علی نے زیادہ بولنگ نہیں کی لیکن فہیم اشرف نے متاثر کیا، پاکستان کی گزشتہ کئی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے والے محمد عباس یو اے ای میں کندھے کی انجری کا شکار ہوئے تھے، مشکوک فٹنس کی وجہ سے انہیں پریکٹس میچ کھلانے کا خطرہ مول نہیں لیاگیا۔


پارٹ ٹائم بولر اظہر علی نے اچھی کارکردگی دکھائی لیکن پاکستانی بیٹنگ کے لیے ایک حوصلہ افزا بات یہ رہی کہ اوپنرز کی ناکامی کے بعد اظہر علی اور بابر اعظم نے ناقابل شکست سنچریز بناکر مڈل آرڈر کا بوجھ اٹھایا، دیگر بیٹسمینوں میں سے شان مسعود 41 کی قابل ذکر کارکردگی دکھا سکے، دوسری اننگز میں حارث سہیل کا بیٹ بھی چل پڑا، ورنون فلینڈر سے محرومی کے باوجود سنچورین ٹیسٹ میں پروٹیز کی پیس پاور پاکستان کی بیٹنگ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گی۔

بیٹسمین کریز پر قیام طویل کرتے ہوئے رنز بنانے میں کامیاب نہ ہوئے تو بولرز کا کام بھی مشکل ہو جائے گا، گزشتہ ٹورز میں کئی نامی گرامی بیٹسمینوں کی خدمات حاصل ہونے کے باوجود پاکستان ٹیم مشکلات کا شکار ہوتی رہی ہے لیکن اظہر علی اور بابر اعظم کے بعد دوسری اننگز میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے حارث سہیل کی عمدہ اننگز نے یہ ثابت کیا ہے کہ کسی خوف کا شکار ہونے کے بجائے مثبت کرکٹ کھیلی جائے تو میزبان بولرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

کپتان سرفراز احمد کی ثابت قدمی ٹیل اینڈرز کو بھی مزاحمت کا حوصلہ دے سکتی ہے لیکن وہ گزشتہ کچھ عرصہ سے کارکردگی میں تسلسل برقرار نہیں رکھ پائے۔ لوئر آرڈر میں ان کی جانب سے 50یا 60رنز کی اننگز پاکستان کو اچھا مجموعہ ترتیب دینے میں مدد دے سکتی ہے، سب سے زیادہ مسائل ٹاپ آرڈر کی طرف سے پیش آ رہے ہیں، امکان یہی ہے کہ سنچورین ٹیسٹ میں پاکستان امام الحق کے ساتھ فخرزمان کو میزبان بولرز کے حوصلے پست کرنے کا رول دے گا۔

یہ تجربہ کامیاب رہا تو بعد میں کریز پر آنے والے بیٹسمین بھی دلیری سے کھیل سکیں گے۔ ٹاپ آرڈر میں پاکستان کے پاس محمدرضوان کا آپشن بھی موجود ہے، ان فارم نوجوان کھلاڑی کو سپیشلسٹ بیٹسمین کے طور پر شامل کرنے میں کوئی خرابی نہیں، نجی مسائل کی وجہ سے قومی ٹیم کے ساتھ روانہ نہ ہو پانے والے یاسر شاہ نے جنوبی افریقہ پہنچ کر پریکٹس میچ کی دوسری اننگز میں بولنگ بھی کی۔

سینئر لیگ سپنر کی موجودگی میں مشکوک فٹنس کے حامل شاداب خان کی پلیئنگ الیون میں جگہ نہیں بنتی لیکن پیس بیٹری کو تقویت دینے کے لیے محمد عباس کا 100فیصد فٹ ہونا بڑا ضروری ہے۔ یو اے ای میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں تہلکہ خیز کارکردگی دکھانے والے پیسر کی ڈیل سٹین نے کھل کر تعریف کی تھی۔ پروٹیز پیسر کی ٹیم کے خلاف اسی کی سر زمین پر محمدعباس کی کارکردگی پر سب کی نظریں ہوں گی، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد مسلسل مثبت کرکٹ پر زور دیتے رہے ہیں۔

مکی آرتھر کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پاکستان کی ناتجربہ کار بیٹنگ لائن یو اے ای کی بانسبت تیز اور باؤنسی پچز پر بہتر کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے،امید ہے کہ کھلاڑی کوچ ،کپتان اور شائقین کی توقعات پر پورا اتریں گے۔

 
Load Next Story