رابطوں کے فقدان اوردہشتگردی کے سبب اے این پی الیکشن ہاری
اقتدارمیں حکومتی عہدیداروں کو پارٹی عہدیداروں پرفوقیت دی،فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ
عام انتخابات میں شکست کی وجوہ تلاش کرنے کی غرض سے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرکی جانب سے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپناکام مکمل کرتے ہوئے رپورٹ پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار کو ارسال کردی جس میں عام انتخابات میں پارٹی کی شکست کی 3بڑی وجوہ پیش کی گئی ہیں۔
اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے عام انتخابات میںپارٹی کی شکست کی وجوہ جاننے کیلیے پارٹی کے سینئررہنما بشیراحمد مٹہ کی سربراہی میںخصوصی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ مذکورہ کمیٹی کی جانب سے پارٹی کے مرکزی صدر کو ارسال کی گئی رپورٹ میںشامل 3بڑی وجوہ میں واضح کیاگیا ہے کہ عام انتخابات کے عمل اوراس سے قبل پارٹی کے صوبائی عہدیداروںکے پارٹی ورکروں اورذیلی تنظیموں کے عہدیداروںکے ساتھ رابطوں کافقدان تھا جس کی وجہ سے ان کے درمیان فاصلے اور ورکروں میں احساس محرومی پیداہوا۔ رپورٹ میں واضح کیاگیاکہ گزشتہ 5سال کے دوران جب اے این پی صوبے میں برسراقتدار تھی اس وقت حکومتی سیٹ اپ اور عہدے داروںکوپارٹی سیٹ اپ اور عہدیداروںپر فوقیت دی جاتی رہی۔
سابق صوبائی وزرانے 5سال کے دوران پارٹی اورپارٹی تنظیموںکی جانب اس طرح توجہ نہیںدی جس کی وہ متقاضی تھیں۔ رپورٹ میںاے این پی کی عام انتخابات میںشکست کی وجوہ میںامن وامان کی صورت حال کوبھی ایک بڑی وجہ قراردیا گیاہے جبکہ الیکشن کے دن بھی کئی پولنگ اسٹیشنوںپر اے این پی کے ورکروں اور پولنگ ایجنٹوںکے ساتھ نامناسب رویے کابھی ذکر کیاگیا۔ رپورٹ میں پارٹی ورکروںاور ذیلی تنظیموںکی جانب سے پارٹی کے صوبائی سیٹ اپ کوختم کرنے اور نیاسیٹ اپ لانے کے مطالبے کابھی ذکرکیا گیاہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگرپارٹی کے مرکزی صدراور سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی اس بارے میںکوئی فیصلہ کرتے ہیںتو اس پرعمل درآمد ضمنی انتخابات سے قبل نہیں ہوپائیگا کیونکہ ایساکوئی بھی فیصلہ پارٹی اورپارٹی امیدواروں کے لیے مزیدنقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے عام انتخابات میںپارٹی کی شکست کی وجوہ جاننے کیلیے پارٹی کے سینئررہنما بشیراحمد مٹہ کی سربراہی میںخصوصی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ مذکورہ کمیٹی کی جانب سے پارٹی کے مرکزی صدر کو ارسال کی گئی رپورٹ میںشامل 3بڑی وجوہ میں واضح کیاگیا ہے کہ عام انتخابات کے عمل اوراس سے قبل پارٹی کے صوبائی عہدیداروںکے پارٹی ورکروں اورذیلی تنظیموں کے عہدیداروںکے ساتھ رابطوں کافقدان تھا جس کی وجہ سے ان کے درمیان فاصلے اور ورکروں میں احساس محرومی پیداہوا۔ رپورٹ میں واضح کیاگیاکہ گزشتہ 5سال کے دوران جب اے این پی صوبے میں برسراقتدار تھی اس وقت حکومتی سیٹ اپ اور عہدے داروںکوپارٹی سیٹ اپ اور عہدیداروںپر فوقیت دی جاتی رہی۔
سابق صوبائی وزرانے 5سال کے دوران پارٹی اورپارٹی تنظیموںکی جانب اس طرح توجہ نہیںدی جس کی وہ متقاضی تھیں۔ رپورٹ میںاے این پی کی عام انتخابات میںشکست کی وجوہ میںامن وامان کی صورت حال کوبھی ایک بڑی وجہ قراردیا گیاہے جبکہ الیکشن کے دن بھی کئی پولنگ اسٹیشنوںپر اے این پی کے ورکروں اور پولنگ ایجنٹوںکے ساتھ نامناسب رویے کابھی ذکر کیاگیا۔ رپورٹ میں پارٹی ورکروںاور ذیلی تنظیموںکی جانب سے پارٹی کے صوبائی سیٹ اپ کوختم کرنے اور نیاسیٹ اپ لانے کے مطالبے کابھی ذکرکیا گیاہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگرپارٹی کے مرکزی صدراور سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی اس بارے میںکوئی فیصلہ کرتے ہیںتو اس پرعمل درآمد ضمنی انتخابات سے قبل نہیں ہوپائیگا کیونکہ ایساکوئی بھی فیصلہ پارٹی اورپارٹی امیدواروں کے لیے مزیدنقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔