رفیع صاحب نے جو گا دیا وہ کمالِ فن ہے جاوید علی

ان کی نقل کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ، گلوکار

ان کی نقل کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ، گلوکار ۔فوٹو : فائل

''جب وی میٹ'' کے گیت ''نقارہ نقارہ بجا '' سے فلمی ناظرین کے دلوں پر راج کرنے والے جاوید علی آج بالی وڈ کے معروف گلوکاروں میں شمار ہوتے ہیں ۔

جاوید علی اب نہ صرف گلوکار ہیں بلکہ رائلٹی شوکے جج بھی بن چکے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی کئی ٹی وی شوز میں خصوصی طور پر گانے کے لئے مدعو کئے جاتے ہیں۔ جاوید علی نے حال ہی میں ''ونس اپان اے ٹائم ان ممبئی ٹو'' کا گیت 'طیب علی پیار کا دشمن' گایا ہے جو من موہن ڈیسائی کی 1977ء سپرہٹ فلم 'امر اکبر انتھونی' کے گیت 'طیب علی پیار کا دشمن ہائے ہائے' کی طرزپر لکھا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بالی وڈ میں پرانے گیتوں کو نئی شکل میں پیش کرنے کا رواج چل پڑا ہے اور اسی کی کڑی میں مذکورہ گیت بھی شامل ہے جسے عظیم گلوکار محمدرفیع نے گایا تھا ۔ ماضی اور حال کے اس گیت کے حوالے سے گلوکار جاوید علی نے اپنے انٹرویو میں اظہار خیال کیا جو نذر قارئین ہے ۔

س:۔ 'طیب علی 'کے پرانے ورژن کے متعلق آپ کا کیا کہنا ہے؟
ج:۔ 'طیب علی پیار کا دشمن' کا پرانا ورژن لاجواب ہے۔ فلم 'امر اکبر انتھونی' کے گیت میں رشی کپور کو شریر انداز میں پیش کیا گیا تھا اور رفیع صاحب نے اس گیت کو اسی انداز میں گایا تھا جس سے پورے گیت میں شرارت نظر آتی ہے۔ آج کے دور میں اس طرح کا گیت بن پانا مشکل ہے ، میں تو کہتا ہوں ناممکن ہے ۔ آج بھی وہ گیت اگر کوئی گاتا ہے تو وہ شرارتی معلوم ہوتا ہے۔

س:۔اس گانے کے پرانے اور نئے ورژن میں کتنا فرق ہے؟

ج:۔ پرانے اور نئے ورژن میں کافی فرق ہے ۔ نیا ورژن بالکل نئے انداز میں گایا گیا ہے جس میں پرانے گیت کا مکھڑا وہی ہے اور انترے میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں ۔ جیسا کہ پرانے گیت میں انگریزی کے الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا تھا مگر نئے گیت میں انگریز ی کے الفاظ بھی شامل ہیں ۔ ہم چاہتے تھے کہ یہ گیت پرانے ورژن سے کافی الگ ہو چنانچہ ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ گیت کو نئے انداز میں تیار کیا جائے ۔



س:۔آپ نے گیت کے ساتھ کتنا انصاف کیا ہے؟

ج:۔ مجھے کہا گیا تھا کہ اس گیت میں پرانے اور نئے ورژن کا امتزاج پیدا کرنا ہے جس سے یہ گیت بالکل منفرد معلوم ہو ۔اسی لئے گیت کا مکھڑا پرانے ورژن سے ماخوذ ہے ۔ صرف مکھڑے 'طیب علی پیار کا دشمن ہائے ہائے' پرانے ورژن سے تعلق رکھتا ہے، باقی پورے گیت کے لئے نئی موسیقی ترتیب دی گئی ہے ۔ مجھے خاص طور پر کہا گیا تھا کہ اس میں ماڈرن زمانے کی جھلک نظر آنی چاہیئے ، اس لئے میں نے اسی انداز میں گیت گایا ہے ۔ میں نے 'طیب علی ' میں رفیع صاحب کو نقل کرنے کی صرف کوشش کی ہے ، دیکھتے ہیں لوگوں کو یہ کتنا پسند آتا ہے۔

س:۔محمد رفیع صاحب کے گیت کے متعلق آپ کے تاثرات کیا ہیں؟
ج :۔محمد رفیع صاحب کے گیتوں کے متعلق میں کچھ کہوں تو یہ چھوٹا منہ بڑی بات ہوگی ۔ انہوں نے جن نغموں کو اپنی آواز میں گایا وہ کمال فن کے درجے پر فائز ہیں اور ان کا مقابلہ کسی صورت نہیں کیا جاسکتا ۔ میں نے بچپن سے ہی ان کے گیتوں کو دیکھا اور سنا ہے،انہیں دیکھ اور سن کر میں نے گلوکاری سیکھی ہے۔ہم تو صرف انہیں نقل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں ،انہیں پوری طرح نقل کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ آج بھی جب میں ان کے گیت سنتا ہوں تو ان کی آواز سے مسحور ہوجاتا ہوں ۔ میں خوش نصیب ہوں کہ 'طیب علی ' گیت مجھے گانے کا موقع ملا ہے ۔

س:۔ اے آر رحمان کی موسیقی میں آپ نے کئی گیت گائے ہیں ، ان کے ساتھ اگلے پراجیکٹ کے بارے میں بتائیں ؟
ج:۔ اے آر رحمان آج کل ہالی وڈ فلموں کی وجہ سے ہندی فلموں کی طرف زیادہ توجہ نہیں دے پارہے ہیں ۔ اسی لئے ان کی اگلی ہندی فلم میں تو کوئی گیت نہیں ہے لیکن ان کی تامل فلم میں میں نے ایک گیت ضرور گایا ہے۔

س:۔ آپ کی نظر میں اس دور میں کونسا نغمہ نگار اچھا لکھ رہا ہے ؟
ج:۔ آج کے دور میں سبھی اچھا لکھ رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ نوجوان نسل گیتوں سے زیادہ متاثر ہو کیونکہ ماضی کے گیتوں کی بات الگ تھی اور اب زمانہ ترقی کر چکا ہے اس لئے موجودہ دور میں لکھنے والے اپنے گیتوں میں کچھ نہ کچھ نیا پن لانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

س:۔ اب تک کے آپ کے گائے گیتوں میں پسندیدہ ترین گیت کونسا ہے ؟
ج:۔ اس سوال کا جواب دینا ذرا مشکل ہے کیونکہ دوسروں کے گیتوں کے متعلق بتانا آسان ہے لیکن اپنے کسی ایک گیت کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے ۔ ویسے تو مجھے سبھی گیت پسند ہیں ، لیکن حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم 'رانجھنا' کا گیت 'تم تک' مجھے بے حد پسند ہے ۔ اس میں 'تم تک' کی تکرار بڑی بھلی لگتی ہے۔

س:۔ کامیابی کی بلندی پر پہنچ کر اب آپ کیا سوچتے ہیں ؟
ج :۔ خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے یہ دن دکھایا لیکن میں اپنی کامیابی کو کبھی سر پہ چڑھنے نہیں دیتا۔ اگر ایک بار یہ سرچڑھ گئی تو پھر انسان کا برا دور شروع ہوجاتا ہے۔آدمی اگر سوچ لے کہ میں نے بہت کامیابی اور ترقی کرلی تو اسی سوچ کی وجہ سے اس کی ترقی رک جاتی ہے اور وہ مزید آگے نہیں بڑھ پاتا ۔ اس لئے میں صرف جدوجہد پر توجہ دیتا ہوں ، کامیابی پر جشن نہیں مناتا۔
Load Next Story