سیاست دان دور اندیشی سے کام لیں
عدالتی فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف منی ٹریل دینے میں ناکام رہے ہیں
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پیرکو سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد میاں نوازشریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 اے فائیو کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزا کاحکم سنا دیا جب کہ فلیگ شپ کیس میں بری کردیا ہے۔
ملک کے قانونی ، سیاسی حلقوں اور میڈیا نے عدالتی فیصلے کو سیاسی نظام پر اثرات و مضمرات کے حوالے سے اہم قراردیا ہے، تجزیہ کاروں نے ن لیگ کے لیے فیصلہ کو سیاسی تقدیر کے شکنجہ سے نکلنے کے نازک ترین دورانیے سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلی بار پارٹی قیادت شریف خاندان سے باہر جائے گی جب کہ بعض سیاسی دانشوروں اور سینئر سیاستدانوں کا خیال ہے کہ ن لیگ کو ملنے والے دھچکے اور صدمے پارٹی کی مزید مضبوطی کا سبب بن سکتے ہیں بشرطیکہ ن لیگی رہنما وفور جذبات اور مہم جوئی سے گریز کرتے ہوئے نواز شریف کے لیے قانونی جنگ کی تیاری کریں۔ پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم ، متحدہ مجلس عمل اور ن لیگ سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں میں بھی ن لیگ کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری ہے۔
ملک کو کرپشن کی دیمک نے چاٹ لیا ہے، اپوزیشن اس سے انکاری نہیں مگر تمام سیاسی جماعتیں بلا امتیاز احتساب کے حق میں ہیں تاہم پی پی اور ن لیگ کے سیاسی حلقوں میں یہ بات شدت کے ساتھ کہی جارہی ہے کہ احتساب دو پارٹیز کا ہورہا ہے اور انصاف کے حصول کے مسلمہ جمہوری حق کو پامال کیا گیا ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن اور کمیشن کا کوئی سراغ نہیں ملا بس سزا دینی تھی جو دے دی گئی۔
ایک انگریزی معاصر نے ممتاز تجزیہ کاروں سے پوچھا جن کا کہنا تھا کہ نیب کی پراسیکیوشن بادی ا لنظر میں سیاسی دباؤ کا شکار نظر آئی، معاصر اخبار نے نیب کی اعتباریت کا سوال بھی اٹھایا۔ بہر حال عدالتی فعالیت ملکی سیاست اور طرز حکمرانی کے لیے جمود شکن ثابت ہوئی ، ملکی سیاست بڑے پیمانے پر ایک وادی پر خار میں داخل ہوگئی ہے جو بعض جہاندیدہ اہل سیاست و دانش کی نظر میں موجودہ حکومت کے لیے بھی چشم کشا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نواز اور زرداری کو پس زندان دیکھنے کی منتظر حکومت سنبھل جائے، اور عوام کو ڈیلیور کرے، اپوزیشن نے سڑکوں پر آنے والے لیگی کارکنوں سے فی الوقت فاصلہ رکھا ہے اور لیگی قیادت نے اعلیٰ عدالت میں اپیلوں اور قانونی اور آئینی آپشنز کا صائب فیصلہ کیا ہے، اس لیے پی ٹی آئی سیاسی درجہ حرارت بڑھانے پر نظر ثانی کرے تاکہ قانون اپنا راستہ بنائے۔ لیگی ذرایع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد محمد نوازشریف نے احتجاج کا معاملہ پارٹی پر چھوڑ دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ نواز شریف کی سزا کے فیصلے کے بعد احتجاج کی کوئی کال نہیں دی۔ واضح رہے ایک طرف نواز شریف کی سیاسی تقدیر منجمد ہونے کی باتیں ہورہی ہیں دوسری طرف ن لیگ کے متعدد رہنماؤں کے خلاف مقدمات بھی احتساب کے سیاق وسباق میں فیصلہ کن راؤنڈ میں داخل ہونے والے ہیں، مثلا سعد رفیق، احسن اقبال، رانا ثنااللہ،خواجہ آصف ، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگ زیب اور شہباز شریف کو مقدمات کا سامنا کرنا پڑیگا، فیصلے کے بعد نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک کی خدمت کرنے کا صلہ مجھے سزا کی صورت میں ملا، اپنے دور حکومت میں نہ ہی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اورنہ کرپشن کی، سمجھ ہی نہیں آرہی مجھے سزا کس بات کی مل رہی ہے، میرا ضمیر مطمئن ہے ، عدالتی فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف منی ٹریل دینے میں ناکام رہے ہیں۔
ملزم نے اپنے دفاع میں کوئی ایک بھی شہادت پیش نہیں کی ۔ عدالت نے حکم دیاکہ العزیزیہ ریفرنس کے تمام شواہد اور دستاویزات محفوظ رکھی جائیں تاکہ حسن اور حسین نواز کی واپسی پر انھیں گرفتار کر کے کارروائی کی جائے۔ دریں اثنا میگا منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کو منی لانڈرنگ گروہ کا سربراہ جب کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کو جعلی بینک اکاؤنٹس کا بینیفشری قرار دے دیا، رپورٹ میں زرداری اور اومنی گروپ کو ذمے دار قرار دیاگیا ہے، سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور دیگر فریقین سے31دسمبر تک جواب طلب کر لیا، عدالت نے اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کر دیں۔
احتساب عدالت میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے رات اڈیالہ جیل کے ہائی سیکیورٹی زون کے سیل میں گزاری، نواز شریف کو چارپائی اورگرم لحاف مہیا کیا گیا ، منگل کی صبح لاہورکی کوٹ لکھپت جیل روانہ کردیا گیا۔ وفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ نوازشریف پارلیمان، عوام ، سپریم کورٹ اور احتساب عدالت کو حساب نہ دے سکے، جو لوگ اب بھی نواز شریف کا دفاع کر رہے ہیں، انھیں سوچنا چاہیے، وفاقی وزیرقانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نوازشریف کے پاس اب بھی وقت ہے منی ٹریل دے دیں۔امید کی جانی چاہیے کہ ملک کو درپیش معاشی مسائل اور داخلی و خارجی چیلنجز کے پیش نظر سیاست دان غیر معمولی دوراندیشی سے کام لیں گے۔
ملک کے قانونی ، سیاسی حلقوں اور میڈیا نے عدالتی فیصلے کو سیاسی نظام پر اثرات و مضمرات کے حوالے سے اہم قراردیا ہے، تجزیہ کاروں نے ن لیگ کے لیے فیصلہ کو سیاسی تقدیر کے شکنجہ سے نکلنے کے نازک ترین دورانیے سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلی بار پارٹی قیادت شریف خاندان سے باہر جائے گی جب کہ بعض سیاسی دانشوروں اور سینئر سیاستدانوں کا خیال ہے کہ ن لیگ کو ملنے والے دھچکے اور صدمے پارٹی کی مزید مضبوطی کا سبب بن سکتے ہیں بشرطیکہ ن لیگی رہنما وفور جذبات اور مہم جوئی سے گریز کرتے ہوئے نواز شریف کے لیے قانونی جنگ کی تیاری کریں۔ پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم ، متحدہ مجلس عمل اور ن لیگ سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں میں بھی ن لیگ کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری ہے۔
ملک کو کرپشن کی دیمک نے چاٹ لیا ہے، اپوزیشن اس سے انکاری نہیں مگر تمام سیاسی جماعتیں بلا امتیاز احتساب کے حق میں ہیں تاہم پی پی اور ن لیگ کے سیاسی حلقوں میں یہ بات شدت کے ساتھ کہی جارہی ہے کہ احتساب دو پارٹیز کا ہورہا ہے اور انصاف کے حصول کے مسلمہ جمہوری حق کو پامال کیا گیا ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن اور کمیشن کا کوئی سراغ نہیں ملا بس سزا دینی تھی جو دے دی گئی۔
ایک انگریزی معاصر نے ممتاز تجزیہ کاروں سے پوچھا جن کا کہنا تھا کہ نیب کی پراسیکیوشن بادی ا لنظر میں سیاسی دباؤ کا شکار نظر آئی، معاصر اخبار نے نیب کی اعتباریت کا سوال بھی اٹھایا۔ بہر حال عدالتی فعالیت ملکی سیاست اور طرز حکمرانی کے لیے جمود شکن ثابت ہوئی ، ملکی سیاست بڑے پیمانے پر ایک وادی پر خار میں داخل ہوگئی ہے جو بعض جہاندیدہ اہل سیاست و دانش کی نظر میں موجودہ حکومت کے لیے بھی چشم کشا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نواز اور زرداری کو پس زندان دیکھنے کی منتظر حکومت سنبھل جائے، اور عوام کو ڈیلیور کرے، اپوزیشن نے سڑکوں پر آنے والے لیگی کارکنوں سے فی الوقت فاصلہ رکھا ہے اور لیگی قیادت نے اعلیٰ عدالت میں اپیلوں اور قانونی اور آئینی آپشنز کا صائب فیصلہ کیا ہے، اس لیے پی ٹی آئی سیاسی درجہ حرارت بڑھانے پر نظر ثانی کرے تاکہ قانون اپنا راستہ بنائے۔ لیگی ذرایع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد محمد نوازشریف نے احتجاج کا معاملہ پارٹی پر چھوڑ دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ نواز شریف کی سزا کے فیصلے کے بعد احتجاج کی کوئی کال نہیں دی۔ واضح رہے ایک طرف نواز شریف کی سیاسی تقدیر منجمد ہونے کی باتیں ہورہی ہیں دوسری طرف ن لیگ کے متعدد رہنماؤں کے خلاف مقدمات بھی احتساب کے سیاق وسباق میں فیصلہ کن راؤنڈ میں داخل ہونے والے ہیں، مثلا سعد رفیق، احسن اقبال، رانا ثنااللہ،خواجہ آصف ، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگ زیب اور شہباز شریف کو مقدمات کا سامنا کرنا پڑیگا، فیصلے کے بعد نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک کی خدمت کرنے کا صلہ مجھے سزا کی صورت میں ملا، اپنے دور حکومت میں نہ ہی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اورنہ کرپشن کی، سمجھ ہی نہیں آرہی مجھے سزا کس بات کی مل رہی ہے، میرا ضمیر مطمئن ہے ، عدالتی فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف منی ٹریل دینے میں ناکام رہے ہیں۔
ملزم نے اپنے دفاع میں کوئی ایک بھی شہادت پیش نہیں کی ۔ عدالت نے حکم دیاکہ العزیزیہ ریفرنس کے تمام شواہد اور دستاویزات محفوظ رکھی جائیں تاکہ حسن اور حسین نواز کی واپسی پر انھیں گرفتار کر کے کارروائی کی جائے۔ دریں اثنا میگا منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کو منی لانڈرنگ گروہ کا سربراہ جب کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کو جعلی بینک اکاؤنٹس کا بینیفشری قرار دے دیا، رپورٹ میں زرداری اور اومنی گروپ کو ذمے دار قرار دیاگیا ہے، سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور دیگر فریقین سے31دسمبر تک جواب طلب کر لیا، عدالت نے اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کر دیں۔
احتساب عدالت میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے رات اڈیالہ جیل کے ہائی سیکیورٹی زون کے سیل میں گزاری، نواز شریف کو چارپائی اورگرم لحاف مہیا کیا گیا ، منگل کی صبح لاہورکی کوٹ لکھپت جیل روانہ کردیا گیا۔ وفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ نوازشریف پارلیمان، عوام ، سپریم کورٹ اور احتساب عدالت کو حساب نہ دے سکے، جو لوگ اب بھی نواز شریف کا دفاع کر رہے ہیں، انھیں سوچنا چاہیے، وفاقی وزیرقانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نوازشریف کے پاس اب بھی وقت ہے منی ٹریل دے دیں۔امید کی جانی چاہیے کہ ملک کو درپیش معاشی مسائل اور داخلی و خارجی چیلنجز کے پیش نظر سیاست دان غیر معمولی دوراندیشی سے کام لیں گے۔