ایک ہی خاندان کے3افراد3 سال سے لاپتہ ورثا تلاش میں بھٹکنے لگے

ورثا نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جس کے بعد کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

ورثا نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جس کے بعد کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

گارڈن کے رہائشی ایک ہی خاندان کے3 نوجوانوں کو لاپتہ ہوئے 3 برس بیت گئے لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے تاحال سراغ نہ لگاسکے۔

غائب ہونے والوں کے گھروں میں صف ماتم بچھی ہے، ورثا ان کی تلاش میں دربدر بھٹک رہے ہیں جبکہ بچے اور خواتین حسرت و یاس کی تصویر بن گئے ہیں، تہواروں کے موقع پر ہر شخص خوش ہوتا ہے لیکن اس وقت بھی وہ غم میں ڈوبے ہوتے ہیں، ورثا نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جس کے بعد کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے، نوجوانوں کے ساتھ سینٹرل جیل کا حوالدار بھی لاپتہ ہے۔

یکم اگست 2010 کو گارڈن عثمان آباد کے رہائشی ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 3 نوجوان شیر افضل ولد عظیم خان ، شیراز خان ولد عظیم خان اور ان کے کزن غازی خان ولد یعقوب خان سینٹرل جیل میں اپنے دوست حوالدار لالہ امین سے ملنے گئے اور وہاں سے اس کے ہمراہ ہائی روف رجسٹریشن نمبر CD-2594 میں ہوٹل پر کھانا کھانے نکلے تھے کہ انھیں نامعلوم افراد نے ہائی روف سمیت اغوا کرلیا جس کے بعد سے چاروں کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔




ہائی روف چند روز بعد ہی ہنگامہ آرائی کے دوران لیاقت آباد سے جلی ہوئی حالت میں مل گئی تھی، شیراز خان کے بھائی عمران نے بتایا کہ پیشے کے اعتبار سے وہ ٹرانسپورٹرز ہیں جبکہ ان کا آبائی تعلق میانوالی سے ہے، چاروں افراد کو لاپتہ ہوئے 3 برس بیت گئے ہیں لیکن آج تک انھیں اپنے بھائیوں کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں، انھوں نے مزید بتایا کہ غازی خان اور شیراز خان غیر شادی شدہ ہیں جبکہ شیر افضل 4 بچوں کا باپ ہے جوانوں کی گمشدگی کے بعد سے ہمارے گھروں میں صف ماتم بچھی ہے جبکہ والدین اور خواتین کی حالت شدت غم کے باعث غیر ہے،3 برسوں کے دوران رمضان اور عید کے تہوار ان کیلیے پھیکے ہوگئے ہیں۔

تہواروں کے موقع پر انھیں بھائیوں کی یاد تڑپاتی ہے،عمران کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں انھوں نے عدلیہ سے رجوع کیا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے، لاپتہ نوجوانوں کے بھائی عمران نے بتایا کہ عدالت سے رجوع کرنے کے بعد تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ چاروں افراد قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے کی تحویل میں ہیں،تحقیقات کے بعد حکام نے واقعے میں ملوث اہلکار کو برطرف بھی کردیا تھا جبکہ دوسرے اہلکار نے ضمانت کرالی ہے،عمران نے کہا کہ کیس کی سماعت جاری ہے اور آئندہ سماعت 16 جولائی کو ہوگی۔
Load Next Story