سارو گنگولی 41 برس کے ہوگئے سوانح عمری لکھیں گے
سچ لکھوں گا، بطور کپتان میرے پاس عظیم کھلاڑیوں کا مجموعہ تھا، سابق اسٹار
سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی 41 برس کے ہوگئے، اس موقع پر انھوں نے بھارتی کرکٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سوانح عمری لکھنے کے منصوبے کے بارے میں بتایا۔
ایک انٹرویو میں گنگولی نے کہا کہ والد کے انتقال کی وجہ سے میں نے سالگرہ کا دن گھر پر ہی گزارا،کسی قسم کی کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی، سوانح عمری لکھنے کے منصوبے کے بارے میں سابق کپتان نے کہا کہ یقیناً ایسا ہوگا، میں درست وقت کا انتظار کررہا ہوں، انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ کر میں بہت مصروف ہوگیا، آئی پی ایل ختم ہونے پرسوانح عمری لکھنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ایسا نہ ہو سکا، اب وقت آگیا ہے میں یقیناً مستقبل قریب میں کتاب لکھنا شروع کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ اس موقع پر یہ بتانا مشکل ہے کہ کتاب میں 'سب کچھ' ہوگا لیکن کوئی شبہ نہیں کہ میں سچ بولوں اور لکھوں گا، ایک مرتبہ میں لکھنا شروع ہوجاؤں پھر اس سوال کا صحیح جواب دے سکوں گا۔ گنگولی کو انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوئے 4 برس گزر گئے ہیں، 2013 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران کمنٹری کرتے ہوئے برمنگھم میں موجود شائقین نے ان کی زبردست پذیرائی کی۔ گنگولی نے کہا کہ یہ عطیہ خداوندی ہے، لوگ مجھے اب بھی اسی طرح پسند کرتے ہیں جس طرح وہ بھارت کے کپتان کی حیثیت سے چاہتے تھے، میں ان جذبات کی قدر کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ مجھے موازنہ پسند نہیں، زمانوں، پلیئرز اور مخالفت وغیرہ کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
مجھ سے قبل بھی کئی کپتان تھے جنھوں نے کارنامے انجام دیے، شائد انتہائی اہم بات یہ تھی کہ میرے پاس عظیم کھلاڑیوں کا مجموعہ تھا، میرے ساتھ سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ، وریندر سہواگ، وینکٹ لکسمن اور انیل کمبلے جیسے کئی اچھے پلیئرز تھے جو دنیا کی کسی بھی ٹیم کیلیے کھیل سکتے ہیں۔ سابق کرکٹر انتہائی قابل احترام کپتان ہونے کے ساتھ اب اچھے کمنٹیٹرز میں بھی شامل ہوگئے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں بہترین بننے کی جستجو میں نہیں لگا رہتا ہوں، میں وہی کہتا جو دیکھتا ہوں اور اسے اتنا ہی آسان رکھتا ہوں جو دل پراثر کرسکے، میں پلیئرز پر تنقید نہیں کرتا کیونکہ میں بھی کھلاڑی تھا، میں شائد کئی مواقع پر پلیئرز کے بارے میں کچھ نرم مزاج ہوجاتا ہوں۔
گنگولی کو یاد ہے کہ کس طرح انھوں نے سابق آسٹریلوی کرکٹر اور انتہائی قابل احترام کمنٹیٹر رچی بینو سے اچھا کمنٹیٹر بننے کے بارے میں پوچھا تھا، گنگولی نے کہا کہ رچی نے مجھے بتایا کہ انھوں نے بھی انگلینڈ میں 1970 کی دہائی میں جون آرلٹ سے یہی پوچھا تھا، جنھوں نے انھیں بتایا کہ وہ مت کہو جو تم دیکھتے ہو، اس میں کچھ شامل کرلو، یہی وہ چیز ہے جس کی میں نے کوشش کی اور کیا، آسان رکھتے ہوئے میں نے ناظرین کے قریب ہونے کی کوشش کی۔
ایک انٹرویو میں گنگولی نے کہا کہ والد کے انتقال کی وجہ سے میں نے سالگرہ کا دن گھر پر ہی گزارا،کسی قسم کی کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی، سوانح عمری لکھنے کے منصوبے کے بارے میں سابق کپتان نے کہا کہ یقیناً ایسا ہوگا، میں درست وقت کا انتظار کررہا ہوں، انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ کر میں بہت مصروف ہوگیا، آئی پی ایل ختم ہونے پرسوانح عمری لکھنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ایسا نہ ہو سکا، اب وقت آگیا ہے میں یقیناً مستقبل قریب میں کتاب لکھنا شروع کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ اس موقع پر یہ بتانا مشکل ہے کہ کتاب میں 'سب کچھ' ہوگا لیکن کوئی شبہ نہیں کہ میں سچ بولوں اور لکھوں گا، ایک مرتبہ میں لکھنا شروع ہوجاؤں پھر اس سوال کا صحیح جواب دے سکوں گا۔ گنگولی کو انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوئے 4 برس گزر گئے ہیں، 2013 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران کمنٹری کرتے ہوئے برمنگھم میں موجود شائقین نے ان کی زبردست پذیرائی کی۔ گنگولی نے کہا کہ یہ عطیہ خداوندی ہے، لوگ مجھے اب بھی اسی طرح پسند کرتے ہیں جس طرح وہ بھارت کے کپتان کی حیثیت سے چاہتے تھے، میں ان جذبات کی قدر کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ مجھے موازنہ پسند نہیں، زمانوں، پلیئرز اور مخالفت وغیرہ کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
مجھ سے قبل بھی کئی کپتان تھے جنھوں نے کارنامے انجام دیے، شائد انتہائی اہم بات یہ تھی کہ میرے پاس عظیم کھلاڑیوں کا مجموعہ تھا، میرے ساتھ سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ، وریندر سہواگ، وینکٹ لکسمن اور انیل کمبلے جیسے کئی اچھے پلیئرز تھے جو دنیا کی کسی بھی ٹیم کیلیے کھیل سکتے ہیں۔ سابق کرکٹر انتہائی قابل احترام کپتان ہونے کے ساتھ اب اچھے کمنٹیٹرز میں بھی شامل ہوگئے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں بہترین بننے کی جستجو میں نہیں لگا رہتا ہوں، میں وہی کہتا جو دیکھتا ہوں اور اسے اتنا ہی آسان رکھتا ہوں جو دل پراثر کرسکے، میں پلیئرز پر تنقید نہیں کرتا کیونکہ میں بھی کھلاڑی تھا، میں شائد کئی مواقع پر پلیئرز کے بارے میں کچھ نرم مزاج ہوجاتا ہوں۔
گنگولی کو یاد ہے کہ کس طرح انھوں نے سابق آسٹریلوی کرکٹر اور انتہائی قابل احترام کمنٹیٹر رچی بینو سے اچھا کمنٹیٹر بننے کے بارے میں پوچھا تھا، گنگولی نے کہا کہ رچی نے مجھے بتایا کہ انھوں نے بھی انگلینڈ میں 1970 کی دہائی میں جون آرلٹ سے یہی پوچھا تھا، جنھوں نے انھیں بتایا کہ وہ مت کہو جو تم دیکھتے ہو، اس میں کچھ شامل کرلو، یہی وہ چیز ہے جس کی میں نے کوشش کی اور کیا، آسان رکھتے ہوئے میں نے ناظرین کے قریب ہونے کی کوشش کی۔