سحر افطار اور تراویح کے وقت لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی پلان تیار پاور کمپنیاں پیداوار بڑھائیں اسحٰق ڈار

سحری میں ڈھائی سے ساڑھے 4،افطارمیں ساڑھے 6سے8اورتراویح میں9سے 10.30 بجے تک لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی،توانائی کمیٹی کوبریفنگ

سحری میں ڈھائی سے ساڑھے 4،افطارمیں ساڑھے 6سے8اورتراویح میں9سے 10.30 بجے تک لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی،توانائی کمیٹی کوبریفنگ فوٹو: فائل

KARACHI:
رمضان المبارک میں سحر،افطار اور تروایح کے اوقات میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کے حوالے سے وزارت پانی و بجلی نے جامع پلان تیار کر لیا۔

رمضان المبارک میں سحر،افطار اور تراویح کے دوران لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کے انتظامات کاجائزہ لینے کے لیے انرجی کمیٹی کا ایک اجلاس وفاقی وزیرخزانہ سینیٹراسحق ڈارکی زیرصدارت پیرکواسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران پورے ملک میں سحری کے اوقات میں ڈھائی بجے سے ساڑھے 4 بجے تک اور افطار کے اوقات میں ساڑھے 6 سے 8 بجے تک جبکہ تروایح کے اوقات میں رات9 بجے سے ساڑھے 10بجے تک بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائیگی۔


سیکریٹری پانی و بجلی انوراحمد خان نے اجلاس کو بتایا کہ وزیراعظم کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے سے متعلق ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے بجلی کی کمپنیوں کے کئی اجلاس منعقد کیے گئے۔ اس موقع پروزیرخزانہ سینیٹراسحق ڈار نے کہا کہ ہم نے نجی پاورکمپنیوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے322 ارب روپے کاگردشی قرضہ وقت سے پہلے ہی ادا کردیا ہے، اب وزارت پانی و بجلی کو ان نجی کمپنیوںپروعدے کے مطابق نیشنل گرڈ میں 1700 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کرنے کے لیے زور دینا چاہیے۔علاوہ ازیںوزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بری امام کے مزارکی تعمیر کا منصوبہ جلد مکمل کرنے کی ہدایت ہے۔



بری امام مزارکی تعمیرنوکمیٹی کی اجلاس کے دوران وزیرخزانہ نے منصوبے میںتاخیرپرافسوس کااظہارکرتے ہوئے کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔علاوہ ازیںوفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے مائیکروفنانس کانفرنس سے خطاب اورمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف 4 ستمبرکو پاکستان کیلیے نئے قرضے کی منظوری دے گا اورحکومت آئی ایم ایف پروگرام پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ جیسے ہی نیا پروگرام منظور ہوگا اس کی تمام تفصیلات وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پراپ لوڈ کردی جائیں اورعوام سے کچھ چھپایا نہیں جائے گا ۔وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ ملک میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے گھرانوں کی تعداد 70 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے انھوں نے کہا کہ ملک سے غربت کے خاتمے کے لیے حکومت بغیرسودکے قرض حسنہ فراہم کرے گی جس میں سے 50 فیصد قرض حسنہ خواتین کودیا جائے گا۔اس کے علاوہ ملک میں لوگوں کو روزگارکے مواقع کی فراہمی کے لیے اگلے 5 سال کے دوران مائیکرو فنانسنگ کے تحت 50 لاکھ خاندانوں کوقرضے دیے جائیں گے۔
Load Next Story