گیس پریشر میں کمی سے ہزاروں گھروں کے چولھے ٹھنڈے ہوگئے
گھریلو صارفین کئی روز سے گیس نہ آنے سے پریشان، کھانا پکانا دشوار، سی این جی اسٹیشنوں کی بندش کے دورانیے میں بھی اضافہ
کراچی میں گھریلو صارفین کئی دنوں سے گیس پریشر میں کمی کے باعث شدید پریشان ہیں، گھروں میں کھانا نہیں پک رہا لوگ ہوٹلوں سے کھانے خریدنے پر مجبور ہیں۔
ایکسپریس کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں گھریلو صارفین کو گیس کے پریشر میں شدید کمی کا سامنا ہے، شہریوں کے مطابق صبح کے علاوہ شام کے وقت بھی گیس کا پریشر انتہائی کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے کھانا پکانے اور گیزر چلانے میں دشواری کا سامنا ہے، جن رہائشی علاقوں میں گیس کی فراہمی زیادہ متاثر ہے ان میں پاپوش نگر، نارتھ کراچی سیکٹر فور، الیون سی، فائیو سی فور ، ون بی ون شامل ہیں اس کے علاوہ فیڈرل بی ایریا کے مختلف بلاکس، گلشن اقبال سمیت ملیر اور اولڈ سٹی ایریا کے گھریلو صارفین کو بھی گیس کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔
اولڈ سٹی ایریا لائٹ ہاؤس بوتل گلی کے مکین کے مطابق زلیخا بلڈنگ میں دو ہفتوں سے گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر ہے، سوئی سدرن گیس کے شکایتی نمبر پر شکایت درج کرائی جاتی ہے تو کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ اولڈ سٹی ایریا کے مختلف علاقوں میں گھریلو صارفین کو اسی قسم کی شکایات کا سامنا ہے تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، صارفین کے مطابق ایل پی جی مہنگی ہونے کی وجہ سے ان کا گھریلو بجٹ متاثر ہورہا ہے اور امور خانہ داری کی انجام دہی مشکل ہورہی ہے۔
شہر میں گیس کا پریشر کم ہونے کی وجہ سے سی این جی کی بندش کا دورانیہ بھی مزید 12گھنٹے بڑھا دیا گیا ہے اب صبح 8 بجے کے بجائے سی این جی اسٹیشن ہفتہ کو شب 8 بجے کھلیں گے اور پیر کی صبح 8 بجے بند کردیے جائیں گے، کئی ہفتوں سے سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی بندش سے سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہوگئی ہے کام پر جانے والے شہری اور اسکول اور کالج جانے والے طلبہ و طالبات کو پبلک ٹرانسپورٹ نہ ملنے کے باعث شدید دشواری کا سامنا ہے گیس نہ ملنے کے باعث رکشا، ٹیکسی کے کرایے بڑھادیے گئے ہیں،گیس بحران کراچی کے شہریوں کے لیے دہری اذیت بن گیا ہے ۔
سائٹ کے صنعتی علاقے میں گیس کے کم پریشر اور صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی پر صنعت کاروں نے پیر سے سائٹ میں اپنی فیکٹریاں بند کرنے اعلان کیا ہے، سائٹ ایسوسی ایشن میں بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ منگل یکم جنوری کو گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔
سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر سلیم پاریکھ نے اجلاس کے بعد بیان میں کہا ہے کہ سائٹ کراچی کا سب سے بڑا صنعتی علاقہ ہے جو پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 25 فیصد برآمد کرتا ہے اور ملک کے مجموعی ریونیو کا 64 فیصد دینے کے باوجود یوٹیلیٹی کمپنیاں اس صنعتی علاقے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہیں، وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو شکایت کے باوجود صورتحال بہتر نہیں ہوئی حکومتوں کوکم از کم شہر اور صوبے کے ٹیکس ریونیو اور روزگار کا تحفظ کرنا چاہیے۔
میڈیا کمیٹی کے چیئرمین ثنااللہ نے بتایا کہ اس وقت سائٹ صنعتی علاقے کے صنعتکاروں کو گیس انتہائی کم پریشر میں مل رہا ہے ، صنعتوں کو 33 دن سے گیس کے انتہائی کم پریشر کا سامنا ہے ، 12دن تک سائٹ میں گیس کی مکمل لوڈشیڈنگ کی گئی، صدرسائٹ ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ نے کہاکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی بدانتظامی کی وجہ سے سائٹ کی صنعتوں کو ہر روز2.5ارب روپے کا نقصان ہورہاہے اور یوٹیلیٹی اداروں کی بدانتظامی سے زرمبادلہ اور ٹیکس ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو خطیر نقصان ہورہاہے۔
برآمدکنندگان برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل کرنے سے قاصر ہیں ،کراچی کے صنعتکار یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سندھ حکومت آرٹیکل 158 کے تحت سندھ کے حقوق کے لیے کیوں جدوجہد نہیں کررہی،سائٹ ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ سے درخواست کی تھی کہ صوبہ سندھ کو بھی پنجاب کے برابر آر ایل این جی کے نرخوں پر سبسڈی دی جائے سندھ کو صرف50 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی کی سبسڈی کی ضرورت ہے جبکہ صوبہ پنجاب200 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے سبسڈی سے فائدہ اٹھارہا ہے اتوار30دسمبر تک گیس کی فراہمی کی صورتحال بہتر نہ بنائی گئی تو تمام فیکٹری مالکان پیر سے اپنی فیکٹریاں بند کردیں گے اور منگل کو گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیاجائے گا۔
ایکسپریس کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں گھریلو صارفین کو گیس کے پریشر میں شدید کمی کا سامنا ہے، شہریوں کے مطابق صبح کے علاوہ شام کے وقت بھی گیس کا پریشر انتہائی کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے کھانا پکانے اور گیزر چلانے میں دشواری کا سامنا ہے، جن رہائشی علاقوں میں گیس کی فراہمی زیادہ متاثر ہے ان میں پاپوش نگر، نارتھ کراچی سیکٹر فور، الیون سی، فائیو سی فور ، ون بی ون شامل ہیں اس کے علاوہ فیڈرل بی ایریا کے مختلف بلاکس، گلشن اقبال سمیت ملیر اور اولڈ سٹی ایریا کے گھریلو صارفین کو بھی گیس کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔
اولڈ سٹی ایریا لائٹ ہاؤس بوتل گلی کے مکین کے مطابق زلیخا بلڈنگ میں دو ہفتوں سے گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر ہے، سوئی سدرن گیس کے شکایتی نمبر پر شکایت درج کرائی جاتی ہے تو کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ اولڈ سٹی ایریا کے مختلف علاقوں میں گھریلو صارفین کو اسی قسم کی شکایات کا سامنا ہے تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، صارفین کے مطابق ایل پی جی مہنگی ہونے کی وجہ سے ان کا گھریلو بجٹ متاثر ہورہا ہے اور امور خانہ داری کی انجام دہی مشکل ہورہی ہے۔
شہر میں گیس کا پریشر کم ہونے کی وجہ سے سی این جی کی بندش کا دورانیہ بھی مزید 12گھنٹے بڑھا دیا گیا ہے اب صبح 8 بجے کے بجائے سی این جی اسٹیشن ہفتہ کو شب 8 بجے کھلیں گے اور پیر کی صبح 8 بجے بند کردیے جائیں گے، کئی ہفتوں سے سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی بندش سے سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہوگئی ہے کام پر جانے والے شہری اور اسکول اور کالج جانے والے طلبہ و طالبات کو پبلک ٹرانسپورٹ نہ ملنے کے باعث شدید دشواری کا سامنا ہے گیس نہ ملنے کے باعث رکشا، ٹیکسی کے کرایے بڑھادیے گئے ہیں،گیس بحران کراچی کے شہریوں کے لیے دہری اذیت بن گیا ہے ۔
سائٹ کے صنعتی علاقے میں گیس کے کم پریشر اور صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی پر صنعت کاروں نے پیر سے سائٹ میں اپنی فیکٹریاں بند کرنے اعلان کیا ہے، سائٹ ایسوسی ایشن میں بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ منگل یکم جنوری کو گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔
سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر سلیم پاریکھ نے اجلاس کے بعد بیان میں کہا ہے کہ سائٹ کراچی کا سب سے بڑا صنعتی علاقہ ہے جو پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 25 فیصد برآمد کرتا ہے اور ملک کے مجموعی ریونیو کا 64 فیصد دینے کے باوجود یوٹیلیٹی کمپنیاں اس صنعتی علاقے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہیں، وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو شکایت کے باوجود صورتحال بہتر نہیں ہوئی حکومتوں کوکم از کم شہر اور صوبے کے ٹیکس ریونیو اور روزگار کا تحفظ کرنا چاہیے۔
میڈیا کمیٹی کے چیئرمین ثنااللہ نے بتایا کہ اس وقت سائٹ صنعتی علاقے کے صنعتکاروں کو گیس انتہائی کم پریشر میں مل رہا ہے ، صنعتوں کو 33 دن سے گیس کے انتہائی کم پریشر کا سامنا ہے ، 12دن تک سائٹ میں گیس کی مکمل لوڈشیڈنگ کی گئی، صدرسائٹ ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ نے کہاکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی بدانتظامی کی وجہ سے سائٹ کی صنعتوں کو ہر روز2.5ارب روپے کا نقصان ہورہاہے اور یوٹیلیٹی اداروں کی بدانتظامی سے زرمبادلہ اور ٹیکس ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو خطیر نقصان ہورہاہے۔
برآمدکنندگان برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل کرنے سے قاصر ہیں ،کراچی کے صنعتکار یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سندھ حکومت آرٹیکل 158 کے تحت سندھ کے حقوق کے لیے کیوں جدوجہد نہیں کررہی،سائٹ ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ سے درخواست کی تھی کہ صوبہ سندھ کو بھی پنجاب کے برابر آر ایل این جی کے نرخوں پر سبسڈی دی جائے سندھ کو صرف50 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی کی سبسڈی کی ضرورت ہے جبکہ صوبہ پنجاب200 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے سبسڈی سے فائدہ اٹھارہا ہے اتوار30دسمبر تک گیس کی فراہمی کی صورتحال بہتر نہ بنائی گئی تو تمام فیکٹری مالکان پیر سے اپنی فیکٹریاں بند کردیں گے اور منگل کو گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیاجائے گا۔