پی آئی اے کے پائلٹس سمیت 50 فضائی میزبان جعلی ڈگری پر نوکری سے فارغ
جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ترجمان
قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی انتظامیہ نے 3 پائلٹس سمیت 50 فضائی میزبانوں کو جعلی ڈگری پر ملازمت سے فارغ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے جعلی ڈگری ہولڈرز پائلٹس اور کیبن کریو کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے، پہلے مرحلے میں 3 پائلٹس سمیت 50 کیبن کریو کو جعلی ڈگریوں پر نوکریاں سے برطرف کردیا۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ادارے میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ملازمین کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہےاور جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے میں 16 پائلٹ، 33 ایئر ہوسٹس اور 52 انجینئر جعلی ڈگری پر بھرتی
اس سے قبل رواں سال اکتوبر میں کرپشن کیس میں پی آئی اے نے ادارے کی 10 سالہ خصوصی آڈٹ رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ قومی ایئرلائن کے 457 ملازمین و افسران جعلی ڈگریوں کے حامل ہیں، جعلی ڈگریاں رکھنے والوں میں 16 پائلٹ، 33 ایئرہوسٹس بھی شامل ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق جعلی ڈگریوں پر 52 انجینئرز بھی بھرتی ہوئے،قومی ایئرلائن میں 67 افسران بھی جعلی ڈگری ہولڈر ہیں جب کہ ملازمین مستقلی پالیسی کا بھی غلط استعمال ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے جعلی ڈگری ہولڈرز پائلٹس اور کیبن کریو کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے، پہلے مرحلے میں 3 پائلٹس سمیت 50 کیبن کریو کو جعلی ڈگریوں پر نوکریاں سے برطرف کردیا۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ادارے میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ملازمین کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہےاور جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے میں 16 پائلٹ، 33 ایئر ہوسٹس اور 52 انجینئر جعلی ڈگری پر بھرتی
اس سے قبل رواں سال اکتوبر میں کرپشن کیس میں پی آئی اے نے ادارے کی 10 سالہ خصوصی آڈٹ رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ قومی ایئرلائن کے 457 ملازمین و افسران جعلی ڈگریوں کے حامل ہیں، جعلی ڈگریاں رکھنے والوں میں 16 پائلٹ، 33 ایئرہوسٹس بھی شامل ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق جعلی ڈگریوں پر 52 انجینئرز بھی بھرتی ہوئے،قومی ایئرلائن میں 67 افسران بھی جعلی ڈگری ہولڈر ہیں جب کہ ملازمین مستقلی پالیسی کا بھی غلط استعمال ہوا۔