عالمی کرکٹ پاکستان کی تنہائی کا ذمہ دار بھارت ہے عبوری چیئرمین بورڈ
ممبئی حملوں کے بعد بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے ہر محاذ پرتنہا کرنے کی پالیسی اپنائی، سیاسی حالات میں بہتری کے بغیر اسپورٹس۔۔۔
پی سی بی کے عبوری چیئرمین نجم سیٹھی نے عالمی کرکٹ میں پاکستان کی تنہائی کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہرا دیا۔
انھوں نے واضح کیا کہ سیاسی حالات میں بہتری کے بغیر کھیلوں کے تعلقات بھی استوار نہیں ہوسکتے، نجم سیٹھی نے کہا کہ ممبئی میں دہشتگرد حملوں کے بعد بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے ہر محاذ پر پاکستان کو تنہا کرنے کی پالیسی اختیار کی، بھارتی کرکٹ بورڈ چاہ کر بھی اپنی حکومت کے فیصلے سے انحراف نہیں کرسکتا، اسے انٹرنیشنل کرکٹ میں سپر پاور کا درجہ حاصل اور اس کا پی سی بی کی مدد نہ کرنا بذات خود ایک بہت بڑا ایشو ہے، وزیر اعظم نواز شریف سے دونوں ممالک میں کرکٹ کے آغاز کیلیے سیاسی ذرائع استعمال کرنے کی درخواست کردی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ لوگوں کے خیال میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی پاکستان دشمنی باہمی تعلقات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، دراصل ممبئی دھماکوں اور اس کے بعد حالات کشیدہ کرنے والے کئی واقعات نے ماحول سازگار نہیں رہنے دیا، یہ صرف کرکٹ کا نہیں بلکہ سیاسی معاملہ بن چکا، بورڈ کی انتظامیہ، خارجہ امور کے پالیسی سازوں اور وزیر اعظم کے مشیروں پر مشتمل اسٹیبلشمنٹ نے مل بیٹھ کر فیصلہ کیا کہ ممبئی حملوں کی سزا دینے کیلیے پاکستان کو تنہا کر دیا جائے، اسی فیصلے کو خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیا گیا اس لیے کرکٹ بھی اس کی زد میں آئی۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ اب بھی بظاہر ہمارے کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں شامل کرنے کی باتیں کر دی جاتی ہیں مگر عملی طور پر کوئی ایسا کرنا نہیں چاہتا، بتایا جاتا ہے کہ اگر اجازت دی تو ہندو انتہا پسند عناصر مسائل پیدا کریں گے، ہمارے کھلاڑیوں کو لیگ میں نہ کھیلنے دینا بھی درحقیقت ایک سیاسی فیصلہ ہے، اس کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ان سیاسی مسائل کا حل بھی سیاسی اور سفارتی انداز میں ہی نکل سکتا ہے، وزیر اعظم نواز شریف پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلیے مختلف امور میں پہل کرنے کو بھی تیار ہیں، ہم پڑوسی ملک کو یقین دلا سکتے ہیں کہ ممبئی حملوں سمیت جو بھی ہوا آئندہ اس کی حوصلہ شکنی کریں گے، ماضی کی راکھ کریدنے کے بجائے آگے بڑھنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ پاکستانی کرکٹرز کی آئی پی ایل میں شرکت ممکن بنانے کی خواہش رکھتا ہوں۔
اس سلسلے میں سیاسی اور سفارتی سطح پر کوششوں میں آپ کے تعاون کی ضرورت ہو گی، جواب میں نواز شریف نے ہر ممکن مدد کرنے کی حامی بھرلی، امید ہے کہ مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ عبوری چیئرمین نے کہا کہ بھارت اس وقت عالمی کرکٹ میں سپر پاور کا درجہ رکھتا اور اس کا پاکستان کرکٹ کو سپورٹ نہ کرنا بذات خود ایک بڑا ایشو ہے، بی سی سی آئی اس وقت ایسی پوزیشن میں ہے جب وہ خود اپنے لیے بات نہیں کرتا بلکہ دوسرے اس کی بات کرتے ہیں، وہ ایک مضبوط بورڈ ہے اس لیے جب تک ہمارے ان سے کرکٹ تعلقات معمول پر نہ آجائیں ہمیں کوئی مدد نہیں مل سکتی۔
انھوں نے واضح کیا کہ سیاسی حالات میں بہتری کے بغیر کھیلوں کے تعلقات بھی استوار نہیں ہوسکتے، نجم سیٹھی نے کہا کہ ممبئی میں دہشتگرد حملوں کے بعد بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے ہر محاذ پر پاکستان کو تنہا کرنے کی پالیسی اختیار کی، بھارتی کرکٹ بورڈ چاہ کر بھی اپنی حکومت کے فیصلے سے انحراف نہیں کرسکتا، اسے انٹرنیشنل کرکٹ میں سپر پاور کا درجہ حاصل اور اس کا پی سی بی کی مدد نہ کرنا بذات خود ایک بہت بڑا ایشو ہے، وزیر اعظم نواز شریف سے دونوں ممالک میں کرکٹ کے آغاز کیلیے سیاسی ذرائع استعمال کرنے کی درخواست کردی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ لوگوں کے خیال میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی پاکستان دشمنی باہمی تعلقات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، دراصل ممبئی دھماکوں اور اس کے بعد حالات کشیدہ کرنے والے کئی واقعات نے ماحول سازگار نہیں رہنے دیا، یہ صرف کرکٹ کا نہیں بلکہ سیاسی معاملہ بن چکا، بورڈ کی انتظامیہ، خارجہ امور کے پالیسی سازوں اور وزیر اعظم کے مشیروں پر مشتمل اسٹیبلشمنٹ نے مل بیٹھ کر فیصلہ کیا کہ ممبئی حملوں کی سزا دینے کیلیے پاکستان کو تنہا کر دیا جائے، اسی فیصلے کو خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیا گیا اس لیے کرکٹ بھی اس کی زد میں آئی۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ اب بھی بظاہر ہمارے کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں شامل کرنے کی باتیں کر دی جاتی ہیں مگر عملی طور پر کوئی ایسا کرنا نہیں چاہتا، بتایا جاتا ہے کہ اگر اجازت دی تو ہندو انتہا پسند عناصر مسائل پیدا کریں گے، ہمارے کھلاڑیوں کو لیگ میں نہ کھیلنے دینا بھی درحقیقت ایک سیاسی فیصلہ ہے، اس کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ان سیاسی مسائل کا حل بھی سیاسی اور سفارتی انداز میں ہی نکل سکتا ہے، وزیر اعظم نواز شریف پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلیے مختلف امور میں پہل کرنے کو بھی تیار ہیں، ہم پڑوسی ملک کو یقین دلا سکتے ہیں کہ ممبئی حملوں سمیت جو بھی ہوا آئندہ اس کی حوصلہ شکنی کریں گے، ماضی کی راکھ کریدنے کے بجائے آگے بڑھنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ پاکستانی کرکٹرز کی آئی پی ایل میں شرکت ممکن بنانے کی خواہش رکھتا ہوں۔
اس سلسلے میں سیاسی اور سفارتی سطح پر کوششوں میں آپ کے تعاون کی ضرورت ہو گی، جواب میں نواز شریف نے ہر ممکن مدد کرنے کی حامی بھرلی، امید ہے کہ مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ عبوری چیئرمین نے کہا کہ بھارت اس وقت عالمی کرکٹ میں سپر پاور کا درجہ رکھتا اور اس کا پاکستان کرکٹ کو سپورٹ نہ کرنا بذات خود ایک بڑا ایشو ہے، بی سی سی آئی اس وقت ایسی پوزیشن میں ہے جب وہ خود اپنے لیے بات نہیں کرتا بلکہ دوسرے اس کی بات کرتے ہیں، وہ ایک مضبوط بورڈ ہے اس لیے جب تک ہمارے ان سے کرکٹ تعلقات معمول پر نہ آجائیں ہمیں کوئی مدد نہیں مل سکتی۔