کراچی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا مضبوط نظام بنایا جائےوزیر اعلیٰ
صنعتوں سے نکلنے والے گندے اورزہریلے پانی کی ٹریٹمنٹ کیلیے فوری پلانٹس نصب کرنیکی ہدایت
ISLAMABAD:
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ کراچی کی صنعتوں سے نکلنے والے گندے اور زہریلے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے فوری طور پر پلانٹس نصب کرنے کے اقدامات کیے جائیں اورشہر میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ایک مضبوط نظام بنایا جائے۔
انھوں نے یہ ہدایت منگل کو چیف منسٹر ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ اجلاس میں صدر آصف علی زرداری کی ہدایت کے مطابق کراچی کے سیوریج اور گندے پانی کی ٹریٹمنٹ سے متعلق مختلف تجاویز پرغورکیاگیا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کے مختلف مقامات پر 4 ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے کیونکہ گندے اور زہریلے پانی سے نہ صرف سمندرآلودہ ہو رہا ہے بلکہ آبی حیات کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس ضمن میں فوری طور پر انٹرنیشنل کنسلٹنس کا تقررکیا جائے گا۔ اجلاس کوبتایا گیاکہ اس منصوبے پرلاگت کا تخمینہ پہلے 9 ارب روپے لگایا گیا تھا لیکن اب یہ منصوبہ 17 ارب روپے میں مکمل ہوگا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی میں 2 قسم کا گندا پانی (سیوریج ویسٹ ) نکلتا ہے ، جس میں سے ایک گھریلو دوسرا فیکٹریوں کا سیوریج ویسٹ ہوتا ہے ۔ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر 450 سے 550 ملین گیلن گندا پانی نکلتا ہے، گھریلو استعمال شدہ پانی کے لیے 4 ٹریٹمنٹ پلانٹ لگے ہوئے ہیں ، جبکہ کراچی کی انڈسٹریل سائٹس کے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے فیکٹری مالکان اورکراچی چیمبر سے بات چیت کے بعد مکمل اور حتمی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا ۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ گندے پانی کی صفائی کے لیے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اور ایک اہم منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی لندن کی ایک کمپنی نے مکمل کرلی ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کے کوڑے کرکٹ (سالڈ ویسٹ) سے بجلی پیدا کرکے شہر میں بجلی کا مسئلہ حل کیا جائے اور اس کے علاوہ گندے پانی (سیوریج ویسٹ) کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹس پر تیزی سے کام شروع کیا جائے ۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ کراچی کی صنعتوں سے نکلنے والے گندے اور زہریلے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے فوری طور پر پلانٹس نصب کرنے کے اقدامات کیے جائیں اورشہر میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ایک مضبوط نظام بنایا جائے۔
انھوں نے یہ ہدایت منگل کو چیف منسٹر ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ اجلاس میں صدر آصف علی زرداری کی ہدایت کے مطابق کراچی کے سیوریج اور گندے پانی کی ٹریٹمنٹ سے متعلق مختلف تجاویز پرغورکیاگیا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کے مختلف مقامات پر 4 ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے کیونکہ گندے اور زہریلے پانی سے نہ صرف سمندرآلودہ ہو رہا ہے بلکہ آبی حیات کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس ضمن میں فوری طور پر انٹرنیشنل کنسلٹنس کا تقررکیا جائے گا۔ اجلاس کوبتایا گیاکہ اس منصوبے پرلاگت کا تخمینہ پہلے 9 ارب روپے لگایا گیا تھا لیکن اب یہ منصوبہ 17 ارب روپے میں مکمل ہوگا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی میں 2 قسم کا گندا پانی (سیوریج ویسٹ ) نکلتا ہے ، جس میں سے ایک گھریلو دوسرا فیکٹریوں کا سیوریج ویسٹ ہوتا ہے ۔ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر 450 سے 550 ملین گیلن گندا پانی نکلتا ہے، گھریلو استعمال شدہ پانی کے لیے 4 ٹریٹمنٹ پلانٹ لگے ہوئے ہیں ، جبکہ کراچی کی انڈسٹریل سائٹس کے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے فیکٹری مالکان اورکراچی چیمبر سے بات چیت کے بعد مکمل اور حتمی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا ۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ گندے پانی کی صفائی کے لیے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اور ایک اہم منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی لندن کی ایک کمپنی نے مکمل کرلی ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کے کوڑے کرکٹ (سالڈ ویسٹ) سے بجلی پیدا کرکے شہر میں بجلی کا مسئلہ حل کیا جائے اور اس کے علاوہ گندے پانی (سیوریج ویسٹ) کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹس پر تیزی سے کام شروع کیا جائے ۔