پہلا روزہ قوم معاشی انصاف کی منتظر

ملکی سطح پر علمائے کرام اور عوام کے لیے ایک خوش گوار اور یادگار لمحہ ہے کہ اہل وطن پورے ملک میں ایک ہی دن رمضان کا...

یہ عالمی حوالے سے اور ملکی سطح پر علمائے کرام اور عوام کے لیے ایک خوش گوار اور یادگار لمحہ ہے کہ اہل وطن پورے ملک میں ایک ہی دن رمضان کا پہلا روزہ رکھیں گے۔ فوٹو: ایکسپریس

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا لہٰذا خیبر پختو نخوا سمیت ملک بھر میں پہلا روزہ آج جمعرات 11 جولائی کو ہو گا۔ یہ مژدہ جانفزا سن کر اہل پاکستان کے تالیف قلوب کا جو سامان رویت ہلال کمیٹی نے مہیا کیا ہے اس پر پختونخوا حکومت اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے جملہ اراکین کو ہدیہ تبریک پیش کرنا چاہیے۔

یہ عالمی حوالے سے اور ملکی سطح پر علمائے کرام اور عوام کے لیے ایک خوش گوار اور یادگار لمحہ ہے کہ اہل وطن پورے ملک میں ایک ہی دن رمضان کا پہلا روزہ رکھیں گے۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین مفتی منیب الرحمن کی زیر صدارت محکمہ موسمیات کے دفتر کراچی میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان مولانا حنیف جالندھری، مفتی ابراہیم قادری، مولانا یاسین ظفر، مولانا عبیداللہ پنہور، عبدالمبین شاہ بخاری، علامہ افتخار نقوی، مفتی عبدالقوی، مولانا عبدالعزیز اشعر، مولانا عبدالخبیر آزاد، حافظ عبدالمالک بروہی، علامہ خلیل الرحمن، علامہ عبداللہ غازی، سید اختر شاہ، سیدخالد محمود، مولانا محبوب، آغا گوہر، پیر شاہد جیلانی اور زونل کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی جب کہ محکمہ موسمیات، اسپارکو، نیوی کے ماہرین نے معاونت فراہم کی۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اس فیصلے اور اعلان کی ایک اہم بات یہ ہے کہ رویت ہلال کمیٹی سے ہمیشہ اختلاف کرنیوالی پشاور کی تاریخی مسجد قاسم خان کی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کے بعد مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے بھی چاند نظر آنے کی شہادت نہ ملنے پر آج جمعرات کو پہلا روزہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے جو امت مسلمہ اور اہل پاکستان میں اتفاق و اتحاد کے حوالے سے انتہائی خوش آیند پیش رفت ہے۔ اس طرح چند دور افتادہ قبائلی علاقوں میں بدھ کو روزہ رکھنے کے اعلان سے قطع نظر طویل عرصے بعد ملک بھر میں سرکاری طور پر ایک ہی روز ماہ صیام کا آغاز اور ممکنہ طور پر ایک ہی روز عید ہو گی۔

دیکھا جائے تو ہند و پاک میں رمضان و عید کے چاند کے نظر آنے یا نہ آنے سے متعلق علمی و فقہی بحث بہت پرانی ہے۔ عام طور پر رمضان و عید کے چاند میں پاکستان، بھارت نیز بعض دیگر یورپی و افریقی ممالک اور سعودی عرب میں ایک یا دو دن کا اختلاف ہوتا ہے، اس موقع پر کچھ علما اور فقہا کا کہنا ہے کہ جب سعودی عرب میں چاند نظر آ گیا تو سب کو اس کا اتباع کرنا چاہیے، بعض کا کہنا ہے کہ انٹر نیشنل سولر ڈیٹ لائن پر چلنا مناسب ہے جب کہ دنیا کے مختلف ٹائم زون ہیں، معاملہ خاصا گمبھیر ہے۔ چند ایک کا خیال ہے کہ امت مسلمہ کو ایک متفقہ اسلامی کلینڈر یا چاند چارٹر کا اتباع کرنا چاہیے۔

مصر، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک ایسا کرتے ہیں، پشاور کے بعض علاقوں اور قبائل نے افغانستان اور سعودی عرب سے تاریخ وابستہ کر لی۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ملک بھر میں کہیں سے چاند نظر آنے کی شہادت موصول نہیں ہوئی لہٰذا اتفاق رائے سے چاند کی عدمِ رویت کا فیصلہ کیا گیا، یکم رمضان المبارک 1434ھ بروز جمعرات 11 جولائی کو ہو گا۔ دریں اثناء زونل رویت ہلال کمیٹی لاہور کا اجلاس ایوان اوقاف میں ہوا تاہم کہیں سے بھی چاند دیکھنے کی اطلاع یا شہادت نہیں ملی۔

منگل کو رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے لاہور، کوئٹہ، پشاور، کراچی سمیت ملک بھر میں رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس منعقد ہوئے تاہم مرکزی رویت کمیٹی کو ملک بھر سے چاند نظر آنے کی کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے ملک بھر میں قائم 48 مراکز نے بھی کہیں چاند نظر نہ آنے کی رپورٹ دی۔


دوسری طرف نئی دلی کی جامع مسجد کے شاہی امام نے اعلان کیا کہ بھارت میں بھی رمضان کا چاند نظر نہیں آیا، اس لیے پہلا روزہ جمعرات کو ہو گا۔ علاوہ ازیں سعودی عرب سمیت خلیجی اور عرب ممالک میں بدھ کو پہلا روزہ تھا، مغربی ممالک اور چین کے مسلمانوں نے بھی بدھ کو پہلا روزہ رکھا۔ سعودی عرب، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات اور فلسطین کے حکام نے اعلان کیا کہ منگل کو رمضان المبارک کا چاند نظر آ گیا ہے اس لیے ان ممالک میں بدھ پہلا روزہ ہو گا۔ یورپی ممالک میں بھی مسلمانوں نے بدھ سے ماہ رمضان کا آغاز کیا، جہاں اس سال روزہ بیس گھنٹے کا ہو گا۔

یاد رہے کہ ملک میں ہمیشہ سے یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ علمائے کرام اس جدید سائنسی دور میں سٹیلائٹ تصویروں، محکمہ موسمیات اور دیگر خلائی تحقیق کے اداروں کی معاونت سے چاند دیکھنے کے معاملے میں عظیم بین المسلمین اتحاد و اتفاق کی بنیاد ڈالیں ۔ خدا کا شکر ہے کہ وہ مرحلہ آج بڑی حد تک طے ہوا اور ایک جمہوری دور میں ماہ صیام کی برکتیں سمیٹنے کے لیے روزہ دار اپنے رب کا اکٹھے شکر ادا کریں گے اور اپنے مابین کسی قسم کا انتشار و اختلاف باقی روا نہیں رکھیں گے۔

یہ مسلمہ امر ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اس حقیقت سے اتفاق کرتے ہیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ تزکیہ نفس و ذات کی اصلاح اور اپنی فکری، نفسیاتی، ذہنی، روحانی اور وجدانی تطہیر و تربیت کا ایک ایسا فقیدالمثال مہینہ ہے جس میں مسلم معاشروں پر داخلی تبدیلی کے عمل اور سیاست و مملکت کی انتظامی سطح پر سماجی و اقتصادی حقائق کے کئی روحانی دریچے کھلتے ہیں۔ وطن عزیز میں آج کا روزہ دار اپنے اطراف غربت و امارت اور طبقاتی تقسیم کے ساتھ ساتھ نفسا نفسی ، مہنگائی، بیروزگاری، دہشت گردی، اور انتقام و درندگی کا دردناک منظر نامہ دیکھتا ہے۔

وہ تین چار عشرے پہلے کا روزہ دار نہیں جس کی دسترس میں غریبی و کم تنخواہ کے باوجود اشیائے خور نوش کی وافر مقدار ہوا کرتی تھی، گرانی نہ تھی، حرص و ہوس کا بازار گرم نہ، کرپشن کا ناسور اس قدر پھیلا نہ تھا۔ ایک عام گھرانہ بھی اطمینان سے روزہ افطار کرنے کے لیے پھل، کھجور اور شربت کی بوتل خریدنے کی استطاعت رکھتا تھا۔

مگر آج خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے لاکھوں روزہ دار کھجور، آم، کیلا، گرما، آڑو اور کھجلہ، پھینی اور گھر کے لیے مہینے بھر کا راشن خریدنے سے معذور ہوں گے۔ یہ تفریق جس دن ختم ہو گی اسی روز ماہ صیام کی برکتوں کے سائے وسیع تر ہوں گے اور تمام مسلمان مرد وزن اور کم سن روزہ داروں کو ایک اجتماعی اطمینان اور قلبی راحت کا احساس ہو گا کہ وہ ایک آزاد، جمہوری اور خوشحالی و خود انحصاری کی طرف گامزن ملک کے باسی ہیں۔

ہر جمہوریت پسند پاکستانی سماجی و جمہوری عمل کے سانچے میں رہتے ہوئے ملک کو ایک اسلامی فلاحی مملکت کی سچی تصویر بنتے دیکھنے کی تمنا رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان میں گھر کا کفیل ہر روزہ دار اتنا کما سکے کہ اہل خانہ کے جان و تن کا رشتہ برقرار رکھنے میں اسے کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ اسے اس بات کا دکھ بھی ہوتا ہے کہ مسلم اُمہ سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی، فکری ارتقا، سیاسی استحکام اور معاشی خود انحصاری کی منزلوں سے تاحال کوسوں دور ہے۔ وہ لمحہ موجود میں روزے کے طفیل معاشی انصاف کی منتظر ہے۔ اس کا یہ خواب ضرور پورا ہونا چاہیے۔
Load Next Story