پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ
جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ 31 دسمبر 1988 کے معاہدے کے تحت ہوا، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان اور بھارت نے 1988 کے معاہدے کے تحت جوہری تنصیبات اور ہتھیاروں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 31 دسمبر 1988 کے معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر سال یکم جنوری کو سرکاری سطح پر جوہری تنصیبات، ہتھیاروں اور سہولیات سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ فہرستوں کے تبادلے کا مقصد جوہری تنصیبات کا ہر ممکن تحفظ یقینی بنانا ہے۔
ہر سال کی طرح یکم جنوری 2019 کو بھی پاکستان نے جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کردی۔ اسی طرح بھارتی دفتر خارجہ نے بھی جوہری تنصیبات اورسہولیات کی لسٹ پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کردی۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 31 دسمبر 1988 کے معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر سال یکم جنوری کو سرکاری سطح پر جوہری تنصیبات، ہتھیاروں اور سہولیات سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ فہرستوں کے تبادلے کا مقصد جوہری تنصیبات کا ہر ممکن تحفظ یقینی بنانا ہے۔
ہر سال کی طرح یکم جنوری 2019 کو بھی پاکستان نے جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کردی۔ اسی طرح بھارتی دفتر خارجہ نے بھی جوہری تنصیبات اورسہولیات کی لسٹ پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کردی۔