سال 2018 لاڑکانہ خوف کی علامت بن گیا غیرت کے نام پر 63 افراد قتل
لاڑکانہ میں کاروکاری کے سب سے زیادہ 52 واقعات رپورٹ ہوئے
لاہور:
لاڑکانہ ڈویژن خوف کی علامت بن گیا سال 2018 کے 9 ماہ کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے سب سے زیادہ 52 واقعات میں 46 خواتین اور17 مرد قتل کردیے گئے۔
کراچی میں 2 اور سکھر ڈویژن میں کاروکاری کے 21 واقعات رپورٹ ہوئے، مجموعی طور پر کاروکاری کے نام پر سندھ بھر میں 112 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، غیرت کے نام پر قتل کے اکثر واقعات میں ملزمان کو سزا نہیں ہو سکی، سندھ پولیس کی جانب سے محکمہ داخلہ کو ارسال کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2018 سے ستمبر 2018 کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے مجموعی طور پر 91 واقعات رپورٹ ہوئے، لاڑکانہ ڈویژن کاروکاری کے واقعات کے حوالے سے سب سے خطرناک رہا، جہاں سال 2018 کے 9 ماہ کے دوران غیرت کے نام پر 63 مرد و خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، کشمور، جیکب آباد، قمبر شہدادکوٹ، شکارپور اور لاڑکانہ اضلاع پر مشتمل لاڑکانہ ڈویژن میں کاروکاری کے 52 واقعات میں 103 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
لاڑکانہ رینج کی پولیس نے 49 کیس چالان کیے جبکہ 3 کیسز سی کلاس کر دیے گئے، صوبہ سندھ کا بے نظیر آباد ڈویژن بھی غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کے حوالے سے خطرناک رہا، کاروکاری کے 13 واقعات میں یہاں 5 مردوں اور 13 خواتین کو قتل کردیا گیا، 36 ملزمان گرفتار اور 11 کیس چالان کیے گئے، 3 اضلاع پر مشتمل بے نظیرآباد ڈویژن میں کاروکاری کا ایک کیس بی کلاس جبکہ ایک کیس سی کلاس کیا گیا، رپورٹ کے مطابق میرپورخاص ڈویژن میں جنوری سے ستمبر 2018 کے دوران کاروکاری کا کوئی کیس رجسٹرڈ نہیں ہوا۔
سندھ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کے کیسز ریاست کی طرف سے درج کیے جاتے ہیں اور پولیس کے سینئر افسران کیسز کی تفتیش کرتے ہیں جبکہ کاروکاری کے کیسز زیر دفعہ 311 پی پی سی کے تحت درج ہوتے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ کو ارسال کی گئی رپورٹ کے مطابق سکھر ڈویژن میں سال 2018 کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے 21، کراچی میں 2، حیدرآباد ڈویژن میں 3 کیسز درج کیے گئے، جن میں مجموعی طور پر 31 مرد و خواتین کو قتل کیا گیا، سندھ پولیس کا دعویٰ ہے کہ کاروکاری کیسز میں مجموعی طور پر 194 ملزمان کو گرفتارکیا گیا اور 84 کیسز چالان کیے گئے جبکہ 6 مقدمات سی کلاس اور ایک کیس بی کلاس کر دیا گیا۔
لاڑکانہ ڈویژن خوف کی علامت بن گیا سال 2018 کے 9 ماہ کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے سب سے زیادہ 52 واقعات میں 46 خواتین اور17 مرد قتل کردیے گئے۔
کراچی میں 2 اور سکھر ڈویژن میں کاروکاری کے 21 واقعات رپورٹ ہوئے، مجموعی طور پر کاروکاری کے نام پر سندھ بھر میں 112 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، غیرت کے نام پر قتل کے اکثر واقعات میں ملزمان کو سزا نہیں ہو سکی، سندھ پولیس کی جانب سے محکمہ داخلہ کو ارسال کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2018 سے ستمبر 2018 کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے مجموعی طور پر 91 واقعات رپورٹ ہوئے، لاڑکانہ ڈویژن کاروکاری کے واقعات کے حوالے سے سب سے خطرناک رہا، جہاں سال 2018 کے 9 ماہ کے دوران غیرت کے نام پر 63 مرد و خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، کشمور، جیکب آباد، قمبر شہدادکوٹ، شکارپور اور لاڑکانہ اضلاع پر مشتمل لاڑکانہ ڈویژن میں کاروکاری کے 52 واقعات میں 103 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
لاڑکانہ رینج کی پولیس نے 49 کیس چالان کیے جبکہ 3 کیسز سی کلاس کر دیے گئے، صوبہ سندھ کا بے نظیر آباد ڈویژن بھی غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کے حوالے سے خطرناک رہا، کاروکاری کے 13 واقعات میں یہاں 5 مردوں اور 13 خواتین کو قتل کردیا گیا، 36 ملزمان گرفتار اور 11 کیس چالان کیے گئے، 3 اضلاع پر مشتمل بے نظیرآباد ڈویژن میں کاروکاری کا ایک کیس بی کلاس جبکہ ایک کیس سی کلاس کیا گیا، رپورٹ کے مطابق میرپورخاص ڈویژن میں جنوری سے ستمبر 2018 کے دوران کاروکاری کا کوئی کیس رجسٹرڈ نہیں ہوا۔
سندھ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کے کیسز ریاست کی طرف سے درج کیے جاتے ہیں اور پولیس کے سینئر افسران کیسز کی تفتیش کرتے ہیں جبکہ کاروکاری کے کیسز زیر دفعہ 311 پی پی سی کے تحت درج ہوتے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ کو ارسال کی گئی رپورٹ کے مطابق سکھر ڈویژن میں سال 2018 کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے 21، کراچی میں 2، حیدرآباد ڈویژن میں 3 کیسز درج کیے گئے، جن میں مجموعی طور پر 31 مرد و خواتین کو قتل کیا گیا، سندھ پولیس کا دعویٰ ہے کہ کاروکاری کیسز میں مجموعی طور پر 194 ملزمان کو گرفتارکیا گیا اور 84 کیسز چالان کیے گئے جبکہ 6 مقدمات سی کلاس اور ایک کیس بی کلاس کر دیا گیا۔