کراچی والے اب گوبرگیس سے چلنے والی بسوں میں سفرکریں گے

کراچی کے شہری گرین لائن منصوبے میں بائیو گیس سے چلنے والی 200 بسوں میں سفر کریں گے

گرین بس منصوبے کا روٹ کم و بیش 30 کلومیٹر طویل ہے فوٹو: فائل

شہرقائد اپنی بے تحاشا گنجان آبادی اور بے ہنگم ٹریفک کی وجہ سے دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے جس کے تدارک کے لیے شہرمیں بائیو گیس سے چلنے والی بسیں متعارف کرائے جانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

کراچی والوں کے لیے ایل پی جی اورسی این جی پرچلنے والے ذرائع آمدو رفت پرسفرکرنا معمول کی بات ہے لیکن اب شہرمیں بائیو گیس سے چلنے والی بسیں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔


غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بائیو گیس دنیا میں توانائی کے حصول کا متبادل ایسا ذریعہ ہے جسے مویشیوں خصوصاً گائے اور بھینسوں کے گوبرسے حاصل کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اسے گوبر گیس بھی کہا جاتا ہے۔ کراچی میں زیر تعمیر بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے (گرین لائن پراجیکٹ) میں 200 ایسی بسیں شامل ہوں گی جو بائیو گیس سے چلیں گی۔ 58 کروڑ ڈالرسے زائد کی لاگت سے بننے والے اس منصوبے میں اقوام متحدہ کا بین الاقوامی گرین کلائمیٹ فنڈ 4 کروڑ90 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔

وزیراعظم کے مشیربرائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے اس منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ بائیوگیس سے چلنے والی ان بسوں کوسڑکوں پررواں دواں رکھنے کے لیے یومیہ 3 ہزار200 ٹن گوبرکی مدد سے بائیومیتھین گیس حاصل کی جائے گی، اس کے ذریعے میں پھینکے جانے والے ناصرف فضلے کی مقدارکم ہوگی بلکہ یومیہ 50 ہزارگیلن پانی کی بھی بچت ہوگی۔ اس کے علاوہ 2.6 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی کم پیدا ہوگی۔

واضح رہے کہ گرین بس منصوبے کا روٹ کم و بیش 30 کلومیٹر طویل ہے۔ اس 25 سے زائد بس اسٹاپس تعمیر کیے جارہے ہیں۔
Load Next Story