اپنا کام کوئی نہیں کرتا صرف مقناطیس لگا کر طاقت کھینچنا چاہتا ہے سعد رفیق
اگر سیاست دانوں نے دست و گریبان ہونے کا سلسلہ بند نہ کیا تو پھر کچھ نہیں بچنا، سابق وزیرریلوے
سابق وزیرریلوے سعد رفیق کا کہنا ہے کہ جس کا جو کام ہے وہ نہیں کرتا بلکہ ہر کوئی مقناطیس لگا کر طاقت کھینچنا چاہتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ دینے کا عمل ہمارے دور میں شروع ہوا، اگر ڈیسکون کو ٹھیکہ ملا ہے تو رزاق داؤد کو وزارت لینی ہی نہیں چاہیے تھی اور اب ڈیسکون پیچھے ہٹے یا رزاق داود ود ڈرا کریں جب کہ پاکستان میں ڈیمز کی اشد ضرورت ہے (ن) لیگ اس کی مخالفت نہیں کر رہی۔
سعد رفیق نے کہا کہ احتساب کے قانون میں ترمیم ناگزیز ہے، 90 دن کا ریمانڈ ختم کیا جائے، 3 ماہ میں نیب ریفرنس دائر کرکے مزید ضمنی ریفرنس دائر کر دیتا ہے یہ ختم ہونا چاہیے، ہم نے تو بھگت لیا اگر تحریک انصاف نے ترمیم نہ کی تو بھگتے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کالا قانون ہے،اب شاہد خاقان عباسی کے خلاف شکایت آئی ہے، یہ کون محب وطن پاکستانی ہیں جو گمنام درخواستیں دیتے ہیں، ایسے لوگوں کا پتہ لگنا چاہیے جب کہ میں تو جہانگیر ترین کو نا اہل کیے جانے پر خوش نہیں تھا۔
سابق وزیرریلوے کا کہنا تھا کہ یہ سلسلہ رکنا چاہیے ورنہ سب سیاست دان جیل میں ہوں گے، اگر سیاست دانوں نے دست و گریبان ہونے کا سلسلہ بند نہ کیا تو پھر کچھ نہیں بچنا، اداروں سے بات کرنا پڑے گی، قومی ایجنڈا بنانا پڑے گا، پاکستان کو شدید خطرات کا سامنا ہے ان کا مل کر مقابلہ کرنا ہے، جس کا جو کام ہے وہ کرتا نہیں، ہر کوئی مقناطیس لگا کر طاقت کھینچنا چاہتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت کے پانچ سال پورے کرنے سے زیادہ اہم قومی سلامتی ہے، جمہوریت کو پروان چڑھایا جائے گھیرا نہ ڈالا جائے، سیاست سے جبر ختم کیا جائے، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دو قوانین چل رہے ہیں، تحریک انصاف کے وزراء پر بھی الزامات ہیں کس نے استعفیٰ دیا اور مراد علی شاہ منتخب وزیر اعلی ہیں، ان سے کیسے استعفیٰ مانگا جا سکتا ہے جب کہ ہم بھائیوں پر بھی بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
سعد رفیق نے کہا کہ شیخ رشید کے ریلوے کے حوالے سے مجھ پر الزامات بے بنیاد ہیں، 22 کروڑ روپے میں کون سا انجن ملتا ہے جو شیخ رشید کہتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ دینے کا عمل ہمارے دور میں شروع ہوا، اگر ڈیسکون کو ٹھیکہ ملا ہے تو رزاق داؤد کو وزارت لینی ہی نہیں چاہیے تھی اور اب ڈیسکون پیچھے ہٹے یا رزاق داود ود ڈرا کریں جب کہ پاکستان میں ڈیمز کی اشد ضرورت ہے (ن) لیگ اس کی مخالفت نہیں کر رہی۔
سعد رفیق نے کہا کہ احتساب کے قانون میں ترمیم ناگزیز ہے، 90 دن کا ریمانڈ ختم کیا جائے، 3 ماہ میں نیب ریفرنس دائر کرکے مزید ضمنی ریفرنس دائر کر دیتا ہے یہ ختم ہونا چاہیے، ہم نے تو بھگت لیا اگر تحریک انصاف نے ترمیم نہ کی تو بھگتے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کالا قانون ہے،اب شاہد خاقان عباسی کے خلاف شکایت آئی ہے، یہ کون محب وطن پاکستانی ہیں جو گمنام درخواستیں دیتے ہیں، ایسے لوگوں کا پتہ لگنا چاہیے جب کہ میں تو جہانگیر ترین کو نا اہل کیے جانے پر خوش نہیں تھا۔
سابق وزیرریلوے کا کہنا تھا کہ یہ سلسلہ رکنا چاہیے ورنہ سب سیاست دان جیل میں ہوں گے، اگر سیاست دانوں نے دست و گریبان ہونے کا سلسلہ بند نہ کیا تو پھر کچھ نہیں بچنا، اداروں سے بات کرنا پڑے گی، قومی ایجنڈا بنانا پڑے گا، پاکستان کو شدید خطرات کا سامنا ہے ان کا مل کر مقابلہ کرنا ہے، جس کا جو کام ہے وہ کرتا نہیں، ہر کوئی مقناطیس لگا کر طاقت کھینچنا چاہتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت کے پانچ سال پورے کرنے سے زیادہ اہم قومی سلامتی ہے، جمہوریت کو پروان چڑھایا جائے گھیرا نہ ڈالا جائے، سیاست سے جبر ختم کیا جائے، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دو قوانین چل رہے ہیں، تحریک انصاف کے وزراء پر بھی الزامات ہیں کس نے استعفیٰ دیا اور مراد علی شاہ منتخب وزیر اعلی ہیں، ان سے کیسے استعفیٰ مانگا جا سکتا ہے جب کہ ہم بھائیوں پر بھی بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
سعد رفیق نے کہا کہ شیخ رشید کے ریلوے کے حوالے سے مجھ پر الزامات بے بنیاد ہیں، 22 کروڑ روپے میں کون سا انجن ملتا ہے جو شیخ رشید کہتا ہے۔