پاناما لیکس میں شامل جسٹس فرخ عرفان سے منی ٹریل طلب
بیرون ملک جائیداد خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا، چیئرمین جوڈیشل کونسل جسٹس میاں ثاقب نثار
سپریم جوڈیشل کونسل نے پاناما لیکس میں ملوث جسٹس فرخ عرفان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق منی ٹریل طلب کرتے ہوئے انہیں ریکارڈ پیش کرنے کے لیے 8 جنوری تک مہلت دے دی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی جوڈیشل کونسل نے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کیخلاف ریفرنس کی کھلی عدالت میں سماعت کی۔
ریجنل ٹیکس آفیسر سرمد قریشی کونسل میں پیش ہوئے اور جسٹس فرخ عرفان کے ٹیکس گوشوارے پیش کردیئے جب کہ نمائندہ ایس ای سی پی نے جسٹس فرخ عرفان کی پانچ کمپنیوں کا ریکارڈ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس میں شامل جسٹس فرخ عرفان خان کو ہٹانے کی درخواست مسترد
دوران سماعت چیئرمین جوڈیشل کونسل جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ تسلیم شدہ ہے کہ جج صاحب نے آف شور کمپنیاں بنائی جن کے ذریعے بیرون ملک پراپرٹی خریدی گئی،انہوں نے استفسار کیا کہ بیرون ملک جائیداد خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا؟ کیا پیسہ بیرون ملک کمایا یا پاکستان سے گیا؟ منی ٹریل کی وضاحت جج صاحب نے خود کرنی ہے، بیرون ملک جائیداد خریدنے کی جوابدہی تو کرنی ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس فرخ عرفان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق منی ٹریل طلب کرتے ہوئے انہیں ریکارڈ پیش کرنے کے لیے8 جنوری تک کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی جوڈیشل کونسل نے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کیخلاف ریفرنس کی کھلی عدالت میں سماعت کی۔
ریجنل ٹیکس آفیسر سرمد قریشی کونسل میں پیش ہوئے اور جسٹس فرخ عرفان کے ٹیکس گوشوارے پیش کردیئے جب کہ نمائندہ ایس ای سی پی نے جسٹس فرخ عرفان کی پانچ کمپنیوں کا ریکارڈ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس میں شامل جسٹس فرخ عرفان خان کو ہٹانے کی درخواست مسترد
دوران سماعت چیئرمین جوڈیشل کونسل جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ تسلیم شدہ ہے کہ جج صاحب نے آف شور کمپنیاں بنائی جن کے ذریعے بیرون ملک پراپرٹی خریدی گئی،انہوں نے استفسار کیا کہ بیرون ملک جائیداد خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا؟ کیا پیسہ بیرون ملک کمایا یا پاکستان سے گیا؟ منی ٹریل کی وضاحت جج صاحب نے خود کرنی ہے، بیرون ملک جائیداد خریدنے کی جوابدہی تو کرنی ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس فرخ عرفان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق منی ٹریل طلب کرتے ہوئے انہیں ریکارڈ پیش کرنے کے لیے8 جنوری تک کی مہلت دے دی۔