پولی گرافک ٹیسٹ میں سمیع الحق کے ڈرائیور کا بیان جھوٹ ثابت
فرانزک سائنس ایجنسی نے نو دیگر افراد کے بھی ڈی این اے اور پولی گرافی ٹیسٹ کیے
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات کے دوران پولی گرافک ٹیسٹ میں ڈرائیور احمد شاہ کا بیان جھوٹ ثابت ہو گیا ہے۔
فارنسک سائنس ایجنسی کے ذرائع کے مطابق ڈرائیور احمد شاہ سے 2 سوال کیے گئے جس کے جواب جھوٹ نکلے، رپورٹ کے مطابق مولانا سمیع الحق کو جس کمرے میں قتل کیا گیا تھا وہاں سے شواہد اکٹھے کیے گئے، شواہد اکٹھے کرنے کے بعد احمد شاہ سمیت 10افراد کو پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے لاہور لے جایا گیا، ڈرئیوراحمد شاہ سے پہلا سوال کیا گیا کہ کیا وہ قتل کرنیوالوں کو جانتا ہے؟ دوسرا یہ کہ کیا وہ قتل کی منصوبہ بندی میں شامل رہا؟ ان دونوں سوالات کے جوابات مشین پر جھوٹ نکلے۔
ذرائع کے مطابق فرانزک سائنس ایجنسی نے نو دیگر افراد کے بھی ڈی این اے اور پولی گرافی ٹیسٹ کیے جس میں 3افراد کے ڈی این اے کمرے سے ملنے والے ڈی این اے سے میچ کرگئے ہیں، ذرائع نے مزید بتایا کہ تینوں افراد نے پولی گرافی ٹیسٹ میں سچ بولا اور ان کا قتل سے تعلق نہیں نکلا۔
فارنسک سائنس ایجنسی کے ذرائع کے مطابق ڈرائیور احمد شاہ سے 2 سوال کیے گئے جس کے جواب جھوٹ نکلے، رپورٹ کے مطابق مولانا سمیع الحق کو جس کمرے میں قتل کیا گیا تھا وہاں سے شواہد اکٹھے کیے گئے، شواہد اکٹھے کرنے کے بعد احمد شاہ سمیت 10افراد کو پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے لاہور لے جایا گیا، ڈرئیوراحمد شاہ سے پہلا سوال کیا گیا کہ کیا وہ قتل کرنیوالوں کو جانتا ہے؟ دوسرا یہ کہ کیا وہ قتل کی منصوبہ بندی میں شامل رہا؟ ان دونوں سوالات کے جوابات مشین پر جھوٹ نکلے۔
ذرائع کے مطابق فرانزک سائنس ایجنسی نے نو دیگر افراد کے بھی ڈی این اے اور پولی گرافی ٹیسٹ کیے جس میں 3افراد کے ڈی این اے کمرے سے ملنے والے ڈی این اے سے میچ کرگئے ہیں، ذرائع نے مزید بتایا کہ تینوں افراد نے پولی گرافی ٹیسٹ میں سچ بولا اور ان کا قتل سے تعلق نہیں نکلا۔