بھارتی فنکاروں کا طائفہ لاہور میں پرفارم کرنے کے بعد واپس روانہ
طائفے میں شامل گلوکاروں اور سازندوں نے دورے کو اپنی زندگی کے یادگار لمحات قرار دے دیئے
بھارتی فنکاروں کا طائفہ لاہور میں پرفارم کرنے کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے واپس روانہ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں منعقدہ ایک پروگرام میں پرفارم کرنے کے لئے بھارتی پلے بیک سنگر پریتبھا سنگھ بھگیل، پرتھوی گھاردو ، بانسری نواز پارس اور وائلنسٹ دیپک پنڈٹ سمیت دیگر فنکار مختصر دورے پر پاکستان آئے تھے اور لاہور میں اپنے فن کا مظاہرہ کیاتھا۔
بھارتی فنکاروں نے سماجی شخصیت میاں یوسف صلاح الدین کی حویلی میں شفقت امانت علی خاں، محمد علی اور امانت علی کے ساتھ پرفارم کرتے ہوئے جہاں مقبول گیت سنائے وہیں شاندار پرفارمنس پر خوب داد بھی سمیٹی۔ گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا جب کہ سازندوں نے وائلن اور بانسری پر سماں باندھا۔ اس موقع پر شرکاء کی فرمائش پر بھی فنکاروں نے گیت سنائے۔
ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طائفے میں شامل گلوکاروں اور سازندوں نے دورے کو اپنی زندگی کے یادگار لمحات قرار دے دیئے۔ پریتبھا سنگھ نے کہا کہ ہمیں یہاں ہماری توقعات سے بڑھ کر ردعمل اور پیار ملا۔ جہاں تک بات پاکستان اور بھارت کی ہے تو ہمیں ایک لمحہ کے لیے بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ ہم کسی اجنبی ملک میں ہیں۔ ویسے بھی میوزک کو سرحدوں میں قید نہیں کیا جاسکتا۔
بانسری نواز پارس نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار آیا ہوں اور یہاں آکر میرا جنم ہوگیا ہے۔ لاہور میں بہت پیار ملا، بے حد خوش ہیں لیکن مختصر دورے کی وجہ سے افسوس رہے گا کہ لاہور کی اچھی طرح سیر نہ کرسکے۔ وائلنسٹ دیپک پنڈٹ نے کہا کہ میں پہلے بھی لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں پرفارم کرچکاہوں اور ہر بار پاکستان میں آکر اچھا لگتا ہے۔ گلوکارپرتھوی نے کہا کہ پاکستان میں شفقت امانت علی، محمد علی اور امانت علی کے ساتھ پرفارم کرنے کا تجربہ میرے لئے یادگار رہے گا اور جب بھی موقع ملے گا ہم یہاں دوبارہ واپس آئیں گے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں منعقدہ ایک پروگرام میں پرفارم کرنے کے لئے بھارتی پلے بیک سنگر پریتبھا سنگھ بھگیل، پرتھوی گھاردو ، بانسری نواز پارس اور وائلنسٹ دیپک پنڈٹ سمیت دیگر فنکار مختصر دورے پر پاکستان آئے تھے اور لاہور میں اپنے فن کا مظاہرہ کیاتھا۔
بھارتی فنکاروں نے سماجی شخصیت میاں یوسف صلاح الدین کی حویلی میں شفقت امانت علی خاں، محمد علی اور امانت علی کے ساتھ پرفارم کرتے ہوئے جہاں مقبول گیت سنائے وہیں شاندار پرفارمنس پر خوب داد بھی سمیٹی۔ گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا جب کہ سازندوں نے وائلن اور بانسری پر سماں باندھا۔ اس موقع پر شرکاء کی فرمائش پر بھی فنکاروں نے گیت سنائے۔
ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طائفے میں شامل گلوکاروں اور سازندوں نے دورے کو اپنی زندگی کے یادگار لمحات قرار دے دیئے۔ پریتبھا سنگھ نے کہا کہ ہمیں یہاں ہماری توقعات سے بڑھ کر ردعمل اور پیار ملا۔ جہاں تک بات پاکستان اور بھارت کی ہے تو ہمیں ایک لمحہ کے لیے بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ ہم کسی اجنبی ملک میں ہیں۔ ویسے بھی میوزک کو سرحدوں میں قید نہیں کیا جاسکتا۔
بانسری نواز پارس نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار آیا ہوں اور یہاں آکر میرا جنم ہوگیا ہے۔ لاہور میں بہت پیار ملا، بے حد خوش ہیں لیکن مختصر دورے کی وجہ سے افسوس رہے گا کہ لاہور کی اچھی طرح سیر نہ کرسکے۔ وائلنسٹ دیپک پنڈٹ نے کہا کہ میں پہلے بھی لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں پرفارم کرچکاہوں اور ہر بار پاکستان میں آکر اچھا لگتا ہے۔ گلوکارپرتھوی نے کہا کہ پاکستان میں شفقت امانت علی، محمد علی اور امانت علی کے ساتھ پرفارم کرنے کا تجربہ میرے لئے یادگار رہے گا اور جب بھی موقع ملے گا ہم یہاں دوبارہ واپس آئیں گے۔