لال مسجد کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کا پرویز مشرف کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
اگر جرم بنتا ہے تو پرویز مشرف کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے، عدالت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف لال مسجد کے سابق خطیب عبدالرشید غازی کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی پر مشتمل سنگل بنچ نے عبدالرشید غازی کے بیٹے ہارون الرشید کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لال مسجد کمیشن کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ آپریشن کا حکم سابق صدر پرویز مشرف نے دیا تھا اور اس آپریشن کے ذریعے ان کے والد سمیت کئی معصوم بچے بچیوں کو قتل کیا گیا لہذا عدالت سابق صدر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص کی درخواست پر کسی بھی نامزد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے، جس پر پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے کہا کہ پرویز مشرف سابق صدر اور آرمی چیف رہے ہیں لہذا انہیں فوجداری مقدمات میں استثنی حاصل ہے، عدالت نے پولیس کو مدعی ہارون الرشید کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر جرم بنتا ہے تو پرویز مشرف کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی پر مشتمل سنگل بنچ نے عبدالرشید غازی کے بیٹے ہارون الرشید کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لال مسجد کمیشن کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ آپریشن کا حکم سابق صدر پرویز مشرف نے دیا تھا اور اس آپریشن کے ذریعے ان کے والد سمیت کئی معصوم بچے بچیوں کو قتل کیا گیا لہذا عدالت سابق صدر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص کی درخواست پر کسی بھی نامزد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے، جس پر پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے کہا کہ پرویز مشرف سابق صدر اور آرمی چیف رہے ہیں لہذا انہیں فوجداری مقدمات میں استثنی حاصل ہے، عدالت نے پولیس کو مدعی ہارون الرشید کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر جرم بنتا ہے تو پرویز مشرف کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے۔