طالبان اسلام کے نام کو اپنے مفاد کیلئے استعمال کررہے ہیں ملالہ یوسف زئی
مجھ پر حملے سے میرے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ میرے اندر ایک نئی امید، قوت اور ہمت پیدا ہوئی، ملالہ
ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ مجھ پر حملے سے میرے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ میرے اندر ایک نئی امید، قوت اور ہمت پیدا ہوئی ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے اپنی 16ویں سالگرہ کے موقع پراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 80ممالک سے تعلق رکھنے والے بچوں سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ ڈے میرا نہیں بلکہ یہ ہر بچے ،عورت اوراس فرد کا دن ہے جنہوں نے اپنے حق کے لئے آواز بلند کی،دنیا بھر میں کئی باہمت لوگ امن، تعلیم اور برابری کے حقوق حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں اور میں ان میں سے ایک ہوں، میں ان سب کے لئے آواز بلند کر رہی ہوں کیونکہ عزت اور امن کے ساتھ رہنا ان سب کا بنیادی حق ہے۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ سوات میں گولیوں کی گن گھرج میں ہم نے قلم، کتاب اور تعلیم کی اہمیت کو سمجھا، طالبان خواتین سے ڈرتے ہیں، ان کو تعلیم دلانے سے ڈرتے ہیں کیونکہ وہ دنیا میں تبدیلی سے ڈرتے ہیں، وہ اسلام کے نام کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کر رہے ہیں لیکن میں دنیا کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ پاکستان ایک امن پسند اورجمہوری ملک ہےاور اسلام بھی اخوت، محبت کا درس دیتا ہے، ملالہ نے کہا کہ ہمارے الفاظ، ہماری آواز پوری دنیا میں تبدیلی لا سکتے ہیں، اپنے عزم کو پانے کے لئے ہمیں تعلیم حاصل کرنا ہوگی، ہمیں غربت اور دہشت گردی کے خاتمے سمیت تعلیم کے حصول کے لئے جنگ لڑنا ہوگی، ایک کتاب، ایک بچہ اور ایک قلم پوری دنیا ميں تبدیلی کا ضامن بن سکتا ہے۔
ملالہ نے کہا کہ طالبان نے 12 اکتوبر کو مجھے اور میری دوستوں کو گولی مار کر میری آواز کو خاموش کرنے کی کی کوشش کی لیکن وہ اپنی اس کوشش میں ناکام رہے، مجھ پر حملے سے میرے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ میرے اندر ایک نئی امید، قوت اور ہمت پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خواب بھی وہی ہیں اور میری امید بھی اسی جگہ قائم ہے، میرے اندر کسی سے بدلہ لینے کی خواہش نہیں بلکہ میں تو یہاں صرف بچوں کی تعلیم کے حقوق کے لئے کھڑی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ طالبان کے بچے بھی تعلیم حاصل کریں۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ امن کے لئے تعلیم ضروری ہے، پاکستان اور افغانستان میں جنگ بچوں کی تعلیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، بھارت اور دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں کئی بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں، دنیا کے کئی حصوں میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے حق سے روک کر ان کی جلدی شادی کر دی جاتی ہے،میں ان خواتین اور بچوں کو ان کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے دیکھنا چاہتی ہوں، ملالہ نے دوران خطاب ان تمام افراد کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی صحت یابی کےلئے دعا اورنیک تمناؤں کے پیغامات بھیجے۔
ملالہ یوسف زئی نے اپنی 16ویں سالگرہ کے موقع پراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 80ممالک سے تعلق رکھنے والے بچوں سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ ڈے میرا نہیں بلکہ یہ ہر بچے ،عورت اوراس فرد کا دن ہے جنہوں نے اپنے حق کے لئے آواز بلند کی،دنیا بھر میں کئی باہمت لوگ امن، تعلیم اور برابری کے حقوق حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں اور میں ان میں سے ایک ہوں، میں ان سب کے لئے آواز بلند کر رہی ہوں کیونکہ عزت اور امن کے ساتھ رہنا ان سب کا بنیادی حق ہے۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ سوات میں گولیوں کی گن گھرج میں ہم نے قلم، کتاب اور تعلیم کی اہمیت کو سمجھا، طالبان خواتین سے ڈرتے ہیں، ان کو تعلیم دلانے سے ڈرتے ہیں کیونکہ وہ دنیا میں تبدیلی سے ڈرتے ہیں، وہ اسلام کے نام کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کر رہے ہیں لیکن میں دنیا کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ پاکستان ایک امن پسند اورجمہوری ملک ہےاور اسلام بھی اخوت، محبت کا درس دیتا ہے، ملالہ نے کہا کہ ہمارے الفاظ، ہماری آواز پوری دنیا میں تبدیلی لا سکتے ہیں، اپنے عزم کو پانے کے لئے ہمیں تعلیم حاصل کرنا ہوگی، ہمیں غربت اور دہشت گردی کے خاتمے سمیت تعلیم کے حصول کے لئے جنگ لڑنا ہوگی، ایک کتاب، ایک بچہ اور ایک قلم پوری دنیا ميں تبدیلی کا ضامن بن سکتا ہے۔
ملالہ نے کہا کہ طالبان نے 12 اکتوبر کو مجھے اور میری دوستوں کو گولی مار کر میری آواز کو خاموش کرنے کی کی کوشش کی لیکن وہ اپنی اس کوشش میں ناکام رہے، مجھ پر حملے سے میرے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ میرے اندر ایک نئی امید، قوت اور ہمت پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خواب بھی وہی ہیں اور میری امید بھی اسی جگہ قائم ہے، میرے اندر کسی سے بدلہ لینے کی خواہش نہیں بلکہ میں تو یہاں صرف بچوں کی تعلیم کے حقوق کے لئے کھڑی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ طالبان کے بچے بھی تعلیم حاصل کریں۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ امن کے لئے تعلیم ضروری ہے، پاکستان اور افغانستان میں جنگ بچوں کی تعلیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، بھارت اور دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں کئی بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں، دنیا کے کئی حصوں میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے حق سے روک کر ان کی جلدی شادی کر دی جاتی ہے،میں ان خواتین اور بچوں کو ان کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے دیکھنا چاہتی ہوں، ملالہ نے دوران خطاب ان تمام افراد کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی صحت یابی کےلئے دعا اورنیک تمناؤں کے پیغامات بھیجے۔