کروڑوں ووٹ چوری کرنے والوں کا احتساب کب ہوگا بلاول بھٹو زرداری
پی ٹی آئی میں حکومت چلانے کی صلاحیت ہی نہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کروڑوں عوام کے ووٹ چوری کرنے والوں کا احتساب کب ہوگا؟۔
ذوالفقار علی بھٹو کے یوم ولادت پر لاہور میں وکلا کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نئی حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترسکی اور یہ لوگ یوٹرن کو عظیم لیڈر کی نشانی سمجھتے ہیں، موجودہ حکمران سابقہ حکومتوں پر الزام تراشیاں کرکے نظام چلارہے ہیں بلکہ درحقیقت ان میں حکومت چلانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، کروڑوں عوام کے ووٹ چوری کرنے والوں کا احتساب کب ہوگا؟۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کبھی حکومتی عہدیدار نہیں رہا اور نہ کبھی کرپشن کی، میرے ہاتھ صاف ہیں، لیکن جےآئی ٹی کی بنیاد پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، جعلی اکاؤنٹس کیس میں جےآئی ٹی رپورٹ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت افشا کی گئی، ایسے میں تحقیقات کیسے شفاف ہو سکتی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ احتساب کے نام پر اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایک منتخب وزیراعظم کو احتساب کے نام پر باہر نکال دیا گیا، جب کہ اصغرخان کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، ایک بار پھر صوبے کے مالی وسائل پر ڈاکے کی تیاری ہے اور 18 وہیں ترمیم نشانے پر ہے، لیکن کوئی بھی غیر منتخب حکمران دو تہائی اکثریت سے منظور آئین ختم کرنے کا مجاز نہیں ہوسکتا۔
ذوالفقار علی بھٹو کے یوم ولادت پر لاہور میں وکلا کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نئی حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترسکی اور یہ لوگ یوٹرن کو عظیم لیڈر کی نشانی سمجھتے ہیں، موجودہ حکمران سابقہ حکومتوں پر الزام تراشیاں کرکے نظام چلارہے ہیں بلکہ درحقیقت ان میں حکومت چلانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، کروڑوں عوام کے ووٹ چوری کرنے والوں کا احتساب کب ہوگا؟۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کبھی حکومتی عہدیدار نہیں رہا اور نہ کبھی کرپشن کی، میرے ہاتھ صاف ہیں، لیکن جےآئی ٹی کی بنیاد پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، جعلی اکاؤنٹس کیس میں جےآئی ٹی رپورٹ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت افشا کی گئی، ایسے میں تحقیقات کیسے شفاف ہو سکتی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ احتساب کے نام پر اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایک منتخب وزیراعظم کو احتساب کے نام پر باہر نکال دیا گیا، جب کہ اصغرخان کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، ایک بار پھر صوبے کے مالی وسائل پر ڈاکے کی تیاری ہے اور 18 وہیں ترمیم نشانے پر ہے، لیکن کوئی بھی غیر منتخب حکمران دو تہائی اکثریت سے منظور آئین ختم کرنے کا مجاز نہیں ہوسکتا۔