صدارتی انتخابالیکشن کمیشن حکومت سے مشاورت کاپابندنہیں

اگرصدر کے عہدے کی مدت ختم ہوجائے تو ایک ماہ میں صدر کا انتخاب کرانا ہوتا ہے

فوٹو: فائل

KARACHI:
وفاق کی جانب سے صدارتی انتخاب کے شیڈول کیلیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھنا قانونی ضرورت نہیں ہے۔


آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر کے عہدے کی مدت ختم ہونے سے 60 روزباقی رہ جائیں تو دو ماہ کے دوران کسی بھی وقت الیکشن کمیشن صدرکے انتخاب کا شیڈول جاری کرسکتاہے،اگرصدر کے عہدے کی مدت ختم ہوجائے تو ایک ماہ میں صدر کا انتخاب کرانا ہوتا ہے جب قومی اسمبلی تحلیل ہوتواسی صورت میں صدرکا انتخابات قومی اسمبلی کے انتخاب تک مؤخرکیاجاتاہے۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنرکسی بھی وقت کمیشن کے چارممبران سے مشاورت کے بعدصدرکے انتخاب کاشیڈول جاری کرسکتے ہیں۔

وفاق کی جانب سے صدر کے انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن سے معلوم کرناایک رسمی کارروائی ہے قانون میں الیکشن کمیشن اس کا پابندنہیں کہ حکومت سے مشاورت کے بعدصدرکے انتخاب کاشیڈول جاری کرے۔صدرکے انتخاب میں الیکٹرول کالج 706ووٹوں پر مشتمل ہوگا،ان میں قومی اسمبلی کے342سینیٹ کے104اوربلوچستان اسمبلی کے ممبران کی تعدادسب سے کم65ہونے پرقانون کے دیگر3صوبائی اسمبلیوں کے کاسٹ ووٹوں کو 65 کے حساب سے شمارکیاجائے گا،اس طرح پنجاب اسمبلی کے صدر کے لیے 65ووٹ ہوں گے جس کے ممبران کی تعداد297ہے ۔
Load Next Story