سابق اسرائیلی وزیر کو ایران کیلئے جاسوسی پر 11 سال قید کا سامنا


گونن کے خلاف جون 2018 میں دشمن کو معلومات فراہم کرنے اوراسرائیل کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی فوٹوعرب ٹی وی
عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیر توانائی اورانفرااسٹرکچر گونن سیگیف کا پراسیکیوٹرز کے ساتھ پلی بارگین پر سمجھوتہ ہوگیا ہے جس کے تحت گونن سیگیف ایران کے لیے جاسوسی اورمعلومات فراہم کرنے کے سنگین جرم کا اقرار کریں گے اور انہیں 11 سال قید کی سزا سنائی جائے گی۔ عدالت نے گونن سیگیف کو سزا سنانے کے لیے 11 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
گونن سیگیف کے خلاف جاسوسی کے الزام میں اس مقدمے کی سماعت بند کمرے میں گزشتہ برس جولائی میں شروع ہوئی تھی ان پر لگے الزامات کی تفصیل منظرعام پر نہیں لائی گئی ہے تاہم ان پر جنگ کے زمانے میں دشمن کو معلومات فراہم کرنے اور اسرائیل کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
اسرائیل کے داخلی سیکیورٹی کے ذمہ دار ادارے شین بیت کے مطابق سابق وزیر نائجیریا میں ایرانی سفارتخانے سے رابطے میں تھے، انہیں مئی 2018 میں گرفتار کیا گیاتھا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہوں نے ایران کی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔
واضح رہےکہ گونن سیگیف اسرائیل کے سابق وزیر اعظم اضحاک رابن کی حکومت میں توانائی اورانفرااسٹرکچر کے وزیر رہے تھے، انہوں نے اسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ اوسلو دوم امن سمجھوتے کے حق میں فیصلہ کن ووٹ ڈالا تھا۔