ملک کا نقصان غریب نہیں سارے بڑے بڑے لوگ کررہے ہیں چیف جسٹس
ایک دن آئے گا جب قانون کی حکمرانی ہوگی، چیف جسٹس
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ غریب آدمی نے ملک کا کوئی نقصان نہیں کیا بلکہ سارے بڑے بڑے لوگ ملک کا نقصان کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ کے پی کے میں جنگلات اراضی کی حدبندی جاری ہے، ایبٹ آباد کی 984 کنال جنگلات اراضی واگزار کروا رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کی زمین پر قبضہ نہیں۔ جس پر صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے عدالت کے روبرو کہا کہ لسبیلہ میں 200 روپے ایکٹر پر اراضی دی گئی ہے، میں بلوچستان سے تعلق رکھتا ہوں اس لئے مجھے معلوم ہے۔
سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 17 ہزار ایکڑ اراضی واگزار کروا لی ہے، حدبندی اور سروے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یقین نہیں آتا کہ سندھ میں قبضہ واگزار ہو گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ غریب آدمی نے ملک کا کوئی نقصان نہیں کیا، سارے بڑے بڑے لوگ ملک کا نقصان کر رہے ہیں، ایک دن آئے گا جب قانون کی حکمرانی ہوگی، سندھ میں حالات سب سے زیادہ خراب تھے،اب وہاں بھی کچھ ہلچل پیدا ہوئی ہے، عدالت کی جانب سے اس مسئلے کو اٹھانے پر آگاہی پیدا ہوئی، صوبائی حکومتوں کے جواب درخواست گزار ایکو واچ کو دیے جائیں گے،ایکو واچ اس پر جواب الجواب دے، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ کے پی کے میں جنگلات اراضی کی حدبندی جاری ہے، ایبٹ آباد کی 984 کنال جنگلات اراضی واگزار کروا رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کی زمین پر قبضہ نہیں۔ جس پر صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے عدالت کے روبرو کہا کہ لسبیلہ میں 200 روپے ایکٹر پر اراضی دی گئی ہے، میں بلوچستان سے تعلق رکھتا ہوں اس لئے مجھے معلوم ہے۔
سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 17 ہزار ایکڑ اراضی واگزار کروا لی ہے، حدبندی اور سروے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یقین نہیں آتا کہ سندھ میں قبضہ واگزار ہو گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ غریب آدمی نے ملک کا کوئی نقصان نہیں کیا، سارے بڑے بڑے لوگ ملک کا نقصان کر رہے ہیں، ایک دن آئے گا جب قانون کی حکمرانی ہوگی، سندھ میں حالات سب سے زیادہ خراب تھے،اب وہاں بھی کچھ ہلچل پیدا ہوئی ہے، عدالت کی جانب سے اس مسئلے کو اٹھانے پر آگاہی پیدا ہوئی، صوبائی حکومتوں کے جواب درخواست گزار ایکو واچ کو دیے جائیں گے،ایکو واچ اس پر جواب الجواب دے، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔