خبر کے اِدھر اُدھر گلاب جامن۔۔۔ قومی مٹھائی
حکومت نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے گلاب جامن کو پاکستان کی قومی مٹھائی قرار دے دیا۔
قومی زبان، قومی ترانہ، قومی کھیل، قومی، جانور، قومی پرندے، قومی پھول کے بعد اب پاکستان کی قومی مٹھائی بھی طے پاگئی اور حکومت نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے گلاب جامن کو پاکستان کی قومی مٹھائی قرار دے دیا۔
گلاب جامن وہ واحد مٹھائی ہے جس کا نام ایک پھول اور دوسرے پھل، یعنی گلاب اور جامن، کا ملاکر بنایا گیا ہے، لیکن اس میں گلاب شامل ہوتا ہے نہ جامن، اس سے گلاب کی خوش بو آتی ہے، نہ یہ جامن کا ذائقہ دیتی ہے، نہ یہ شاخوں پر اُگتی ہے نہ درختوں پر لٹکتی ہے، بلکہ مٹھائی کی دکان پر ملتی ہے وہ بھی اتنی منہگی کہ آدمی دام پوچھنے کے بعد دکان سے نکتی دانے یا نمک پارے لے آتا ہے، اور گھر آکر گلاب جامن کی فرمائش کرنے والی جان من کے غصے سے گلاب کی طرح سُرخ ہوجانے والے چہرے کا سامنا کرتا ہے۔ ہم باوجود کوشش کے گلاب جامن کی وجہِ تسمیہ معلوم نہیں کرسکے، یوں بھی نام میں کیا رکھا ہے، گلاب جامن کا نام خیرالنساء یا بی بی برکت رکھ دیا جائے تب بھی اس کی شیرینی ویسی ہی رہے گی۔
گلاب جامن ہماری بھی پسندیدہ ترین مٹھائی ہے، لیکن ہمارے خیال میں قومی مٹھائی کا اعزاز پانے کی مستحق کچھ دوسری مٹھائیاں تھیں، جیسے جلیبی۔۔۔ جو ہماری سیاست کی عکاس ہے، ریوڑی۔۔۔۔جو اندھا اپنوں اپنوں میں بانٹتا ہے، لڈو۔۔۔۔جو ہر سیاست داں اور حکم راں کے اعلانات سُن کر عام پاکستانی کے دل میں پھوٹتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کسی ایک مٹھائی کو قومی قرار دینے کی ضرورت ہی کیا تھی، ہر میٹھا ہماری قومی مٹھائی ہے بلکہ قومی غذا ہے کیوں کہ ہم من حیث القوم میٹھامیٹھا ہَپ ہَپ کڑوا کڑوا تھو تھو کے قائل ہیں۔
گلاب جامن وہ واحد مٹھائی ہے جس کا نام ایک پھول اور دوسرے پھل، یعنی گلاب اور جامن، کا ملاکر بنایا گیا ہے، لیکن اس میں گلاب شامل ہوتا ہے نہ جامن، اس سے گلاب کی خوش بو آتی ہے، نہ یہ جامن کا ذائقہ دیتی ہے، نہ یہ شاخوں پر اُگتی ہے نہ درختوں پر لٹکتی ہے، بلکہ مٹھائی کی دکان پر ملتی ہے وہ بھی اتنی منہگی کہ آدمی دام پوچھنے کے بعد دکان سے نکتی دانے یا نمک پارے لے آتا ہے، اور گھر آکر گلاب جامن کی فرمائش کرنے والی جان من کے غصے سے گلاب کی طرح سُرخ ہوجانے والے چہرے کا سامنا کرتا ہے۔ ہم باوجود کوشش کے گلاب جامن کی وجہِ تسمیہ معلوم نہیں کرسکے، یوں بھی نام میں کیا رکھا ہے، گلاب جامن کا نام خیرالنساء یا بی بی برکت رکھ دیا جائے تب بھی اس کی شیرینی ویسی ہی رہے گی۔
گلاب جامن ہماری بھی پسندیدہ ترین مٹھائی ہے، لیکن ہمارے خیال میں قومی مٹھائی کا اعزاز پانے کی مستحق کچھ دوسری مٹھائیاں تھیں، جیسے جلیبی۔۔۔ جو ہماری سیاست کی عکاس ہے، ریوڑی۔۔۔۔جو اندھا اپنوں اپنوں میں بانٹتا ہے، لڈو۔۔۔۔جو ہر سیاست داں اور حکم راں کے اعلانات سُن کر عام پاکستانی کے دل میں پھوٹتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کسی ایک مٹھائی کو قومی قرار دینے کی ضرورت ہی کیا تھی، ہر میٹھا ہماری قومی مٹھائی ہے بلکہ قومی غذا ہے کیوں کہ ہم من حیث القوم میٹھامیٹھا ہَپ ہَپ کڑوا کڑوا تھو تھو کے قائل ہیں۔