سیکیورٹی پالیسی کی تیاری ڈرون حملے روکنے کی سفارش شامل
قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں انٹیلی جنس معلومات تبادلہ مرکزی نکتہ،بدامنی والےعلاقوںکیلیے خصوصی آپریشنل پلان کی سفارش
وزیراعظم کی ہدایت کے بعدوزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے وزارت داخلہ کے حکام کومجوزہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کا مسودہ جلد تیارکرنیکا حکم دیدیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ذمے دارذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ وزیراعظم نوازشریف نے 3 روز قبل وزارت داخلہ کے دورے کے موقع پر مجوزہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کیلیے سفارشات کو جلد حتمی شکل دیکرپیش کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعدوزارت داخلہ کے حکام نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے سربراہان کی طرف سے اب تک ملنے والی سفارشات مسودے میں شامل کرنے کاکام شروع کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ مجوزہ پالیسی میں مرکزی نکتے کے طورپرقانون نافذکرنیوالے اداروں کے مابین موثر اورفعال تعاون، انٹیلی جنس معلومات کے بروقت تبادلہ اور اس کی بنیادپرفی الفورپیشگی اقدامات کرنے کے متعلق سفارشات شامل کی گئی ہیں۔
پالیسی میں بدامنی والے علاقوںمیں انٹیلی جنس اداروں کے نیٹ ورک کو مزیدمضبوط بنانے کیساتھ ساتھ حاصل معلومات پرفوری ایکشن کیلیے اینٹی ٹیررسٹ یونٹس کے قیام کی بھی سفارش کی جائے گی جبکہ بدامنی والے صوبوں اور شہروں میں دہشت گردی کیخلاف خصوصی ''آپریشنل پلان''کی سفارش کی جائے گی۔ مجوزہ پالیسی میں امریکی ڈرون حملوں کوفوری روکنے کی سفارش بھی شامل کی جارہی ہے۔
اس میں امریکا کویہ آپشن دیا جائیگا کہ دہشت گردوںکیخلاف خودپاکستانی فورسز ایکشن کریں گی کیونکہ پاکستان اپنی سرزمین پرکسی دوسرے ملک کوکارروائی کی اجازت نہیںدے سکتا، اگرامریکا کے پاس پاکستان میں دہشت گردوںکے ٹھکانوںکی کوئی ٹھوس اورناقابل تردیدمعلومات ہوںتووہ معلومات شئیرکرسکتاہے جودرست ہونے پرپاکستانی فورسزخودایکشن لیں گی۔ ذرائع کا کہناہے کہ وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میںپالیسی کے مسودے کی تیاری پرکام تیزکر دیاگیاہے مگرپھربھی اس کی تیاری کیلیے کم ازکم 3 سے 4 ہفتے مزید درکارہیں۔
وزارت داخلہ کے ذمے دارذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ وزیراعظم نوازشریف نے 3 روز قبل وزارت داخلہ کے دورے کے موقع پر مجوزہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کیلیے سفارشات کو جلد حتمی شکل دیکرپیش کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعدوزارت داخلہ کے حکام نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے سربراہان کی طرف سے اب تک ملنے والی سفارشات مسودے میں شامل کرنے کاکام شروع کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ مجوزہ پالیسی میں مرکزی نکتے کے طورپرقانون نافذکرنیوالے اداروں کے مابین موثر اورفعال تعاون، انٹیلی جنس معلومات کے بروقت تبادلہ اور اس کی بنیادپرفی الفورپیشگی اقدامات کرنے کے متعلق سفارشات شامل کی گئی ہیں۔
پالیسی میں بدامنی والے علاقوںمیں انٹیلی جنس اداروں کے نیٹ ورک کو مزیدمضبوط بنانے کیساتھ ساتھ حاصل معلومات پرفوری ایکشن کیلیے اینٹی ٹیررسٹ یونٹس کے قیام کی بھی سفارش کی جائے گی جبکہ بدامنی والے صوبوں اور شہروں میں دہشت گردی کیخلاف خصوصی ''آپریشنل پلان''کی سفارش کی جائے گی۔ مجوزہ پالیسی میں امریکی ڈرون حملوں کوفوری روکنے کی سفارش بھی شامل کی جارہی ہے۔
اس میں امریکا کویہ آپشن دیا جائیگا کہ دہشت گردوںکیخلاف خودپاکستانی فورسز ایکشن کریں گی کیونکہ پاکستان اپنی سرزمین پرکسی دوسرے ملک کوکارروائی کی اجازت نہیںدے سکتا، اگرامریکا کے پاس پاکستان میں دہشت گردوںکے ٹھکانوںکی کوئی ٹھوس اورناقابل تردیدمعلومات ہوںتووہ معلومات شئیرکرسکتاہے جودرست ہونے پرپاکستانی فورسزخودایکشن لیں گی۔ ذرائع کا کہناہے کہ وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میںپالیسی کے مسودے کی تیاری پرکام تیزکر دیاگیاہے مگرپھربھی اس کی تیاری کیلیے کم ازکم 3 سے 4 ہفتے مزید درکارہیں۔