طالبان سے مذاکرات میں امریکا کا افغانستان میں مستقل فوجی اڈے برقرار رکھنے کا مطالبہ
اس بات کی ضمانت دی جائے کہ افغان سرزمین مغرب کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی
افغان طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات میں امریکا کی جانب سے دو اہم مطالبات رکھے گئے ہیں کہ افغانستان میں امریکی فوجی اڈے موجود رہیں گے، نیز اس بات کی ضمانت دی جائے کہ افغان سرزمین مغرب کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق اس کے بدلے میں امریکا اور اس کے مغربی و عرب اتحادی امن معاہدے کے بعد افغانستان کی تعمیر اور بحالی کے لیے بھاری مالی امداد فراہم کریں گے۔ طالبان اگرچہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرتے رہے ہیں مگر حال ہی میں متحدہ عرب امارات میں ہونے والے مذاکرات میں انھوں نے افغانستان میں فوجی اڈے برقرار رکھنے کی امریکی تجویز پر لچک دکھائی ہے۔
ابو ظہبی میں ہونے والے مذاکرات کے انعقاد میں ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ملنے کے بعد پاکستانی وزیراعظم نے اہم کردار ادا کیا تھا، خط میں پاکستان سے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مدد کی درخواست کی گئی تھی۔ اسی وقت سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکی مطالبات تسلیم کرنے کے لیے افغان طالبان کو راضی کرنے کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ واشنگٹن افغانستان میں مستقل فوجی اڈے قائم رکھنا چاہتا ہے اور جاری مذاکرات میں یہی بات زیربحث ہے۔
ذرائع کے مطابق اس کے بدلے میں امریکا اور اس کے مغربی و عرب اتحادی امن معاہدے کے بعد افغانستان کی تعمیر اور بحالی کے لیے بھاری مالی امداد فراہم کریں گے۔ طالبان اگرچہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرتے رہے ہیں مگر حال ہی میں متحدہ عرب امارات میں ہونے والے مذاکرات میں انھوں نے افغانستان میں فوجی اڈے برقرار رکھنے کی امریکی تجویز پر لچک دکھائی ہے۔
ابو ظہبی میں ہونے والے مذاکرات کے انعقاد میں ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ملنے کے بعد پاکستانی وزیراعظم نے اہم کردار ادا کیا تھا، خط میں پاکستان سے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مدد کی درخواست کی گئی تھی۔ اسی وقت سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکی مطالبات تسلیم کرنے کے لیے افغان طالبان کو راضی کرنے کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ واشنگٹن افغانستان میں مستقل فوجی اڈے قائم رکھنا چاہتا ہے اور جاری مذاکرات میں یہی بات زیربحث ہے۔