کراچی اسٹاک مارکیٹ انڈیکس 23172 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
اچھے کارپوریٹ نتائج پرخریداری سے135 پوائنٹس اضافہ، 360 کمپنیوں میں سے 171 کی قیمتیں بڑھ گئیں، 162 کے دام نیچے
لسٹڈ کمپنیوں کے متوقع اچھے نتائج پر ہونے والی خریداری سرگرمیوں کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو بھی تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈیکس 23172 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔
تیزی کے سبب 47.50 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 34 ارب65 کروڑ6 لاکھ 52 ہزار 340 روپے کا اضافہ ہوگیا، ٹریڈنگ کی ابتدا میں ہرشعبے میں خریداری زوروں پر رہی جس کی وجہ سے ایک موقع پر 350.50 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 23387 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا لیکن آئل اینڈ انرجی سیکٹر میں پرافٹ ٹیکنگ نے تیزی کی اس شدت میں کمی کی جو کاروبار کے اختتامی لمحات میں رونما ہوئی۔
ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر87 لاکھ35 ہزار 198 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ غیرملکیوں کی جانب سے17 لاکھ39 ہزار 43 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے22 لاکھ6 ہزار792 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے16 لاکھ 32 ہزار 525 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے8 لاکھ9 ہزار 773 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے23 لاکھ47 ہزار66 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای 100 انڈیکس 135.03 پوائنٹس کے اضافے سے 23172.35 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 139.45 پوائنٹس کے اضافے سے 18129.55 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 6.70 پوائنٹس کے اضافے سے 40222.19 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 64.25 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 20 کروڑ 59 لاکھ 86 ہزار870 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 360 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 171 کے بھاؤ میں اضافہ، 162 کے داموں میں کمی اور27 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ 109.85 روپے بڑھ کر5299.85 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ20.50 روپے بڑھ کر 568 روپے ہوگئے جبکہ وائتھ پاکستان کے بھاؤ71.50 روپے کم ہو کر 1728 روپے اور آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ 33.74 روپے کم ہوکر641.14 روپے ہوگئے۔
تیزی کے سبب 47.50 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 34 ارب65 کروڑ6 لاکھ 52 ہزار 340 روپے کا اضافہ ہوگیا، ٹریڈنگ کی ابتدا میں ہرشعبے میں خریداری زوروں پر رہی جس کی وجہ سے ایک موقع پر 350.50 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 23387 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا لیکن آئل اینڈ انرجی سیکٹر میں پرافٹ ٹیکنگ نے تیزی کی اس شدت میں کمی کی جو کاروبار کے اختتامی لمحات میں رونما ہوئی۔
ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر87 لاکھ35 ہزار 198 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ غیرملکیوں کی جانب سے17 لاکھ39 ہزار 43 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے22 لاکھ6 ہزار792 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے16 لاکھ 32 ہزار 525 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے8 لاکھ9 ہزار 773 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے23 لاکھ47 ہزار66 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای 100 انڈیکس 135.03 پوائنٹس کے اضافے سے 23172.35 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 139.45 پوائنٹس کے اضافے سے 18129.55 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 6.70 پوائنٹس کے اضافے سے 40222.19 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 64.25 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 20 کروڑ 59 لاکھ 86 ہزار870 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 360 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 171 کے بھاؤ میں اضافہ، 162 کے داموں میں کمی اور27 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ 109.85 روپے بڑھ کر5299.85 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ20.50 روپے بڑھ کر 568 روپے ہوگئے جبکہ وائتھ پاکستان کے بھاؤ71.50 روپے کم ہو کر 1728 روپے اور آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ 33.74 روپے کم ہوکر641.14 روپے ہوگئے۔