حکومت اور ادویہ ساز کمپنیوں نے گٹھ جوڑ کرلیا چیف جسٹس
ہمیں ینگ ڈاکٹرز نے نہیں بڑے ڈاکٹروں نے پریشان کیا ہوا ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہماری ذرا توجہ ہٹی تو حکومت اور فارماسوٹیکل کمپنیوں نے میل ملاپ کرلیا۔
سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹ ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ میں نے غریب آدمی کے لیے ادویات کا نسخہ لکھوایا تھا، ہماری توجہ ہٹی تو حکومت اور فارماسوٹیکل کمپنیوں نے میل ملاپ کرلیا، نیشنل ہیلتھ اسپتال میں 4،4 لاکھ روپے کا اسٹنٹ ڈالا جارہا ہے، حکومت بتائے کہ اسٹنٹ ڈالنے سے متعلق کیا اقدامات کیے۔ حکومت ملکی اسٹنٹ کی تیاری سے متعلق بھی آگاہ کرے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ ہمیں ینگ ڈاکٹرز نے نہیں بڑے ڈاکٹروں نے پریشان کیا ہوا ہے، ڈاکٹرز کا اتنا غیر پیشہ وارانہ رویہ دیکھ رہا ہوں اور ان کو کچھ کہا جائے تو ہڑتال کردیتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹ ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ میں نے غریب آدمی کے لیے ادویات کا نسخہ لکھوایا تھا، ہماری توجہ ہٹی تو حکومت اور فارماسوٹیکل کمپنیوں نے میل ملاپ کرلیا، نیشنل ہیلتھ اسپتال میں 4،4 لاکھ روپے کا اسٹنٹ ڈالا جارہا ہے، حکومت بتائے کہ اسٹنٹ ڈالنے سے متعلق کیا اقدامات کیے۔ حکومت ملکی اسٹنٹ کی تیاری سے متعلق بھی آگاہ کرے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ ہمیں ینگ ڈاکٹرز نے نہیں بڑے ڈاکٹروں نے پریشان کیا ہوا ہے، ڈاکٹرز کا اتنا غیر پیشہ وارانہ رویہ دیکھ رہا ہوں اور ان کو کچھ کہا جائے تو ہڑتال کردیتے ہیں۔